اقوامِ متحدہ میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک /دبئی /غزہ /تل ابیب /صنعا (آن لائن /اے پی پی /مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں انسانی امداد تک رسائی کو بھی یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔193 رکنی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی اس قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 149 ممالک نے ووٹ دیے، جبکہ 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکا، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ شہریوں کو بھوکا رکھنا جنگی حربے کے طور پر قابل مذمت ہے اور انسانی امداد تک غیر قانونی رکاوٹیں، یا شہریوں کو بقا کے لیے لازمی اشیا سے محروم رکھنا ناقابل قبول ہے۔اس میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی فوری رہائی، اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی شامل ہے۔اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر دینی ڈینن نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اس قرارداد کو خونی بہتان قرار دیا اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس تماشے کا حصہ نہ بنیں۔ان کے بقول یرغمالیوں کی رہائی کو جنگ بندی سے مشروط نہ کرنا دنیا بھر کی دہشت گرد تنظیموں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ شہریوں کو اغوا کرنا کارگر ثابت ہوتا ہے۔ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کو بند کرکے مغربی کنارے میں لاک ڈائون نافذ کردیا جس کے باعث وہاں گزشتہ روز نماز جمعہ بھی نہ ہوسکی۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فجر کی نماز کے بعد مسجد پر دھاوا بولا، اور وہاں موجود نمازیوں کو زبردستی نکال دیا۔ نمازیوں کو بیدخل کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے تمام دروازے بند کر دیے گئے اور کسی کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اسلامی وقف کے بین الاقوامی امور، سیاحت، اور سفارتکاری کے ڈائریکٹر عون بزباز نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو مسجد اقصیٰ کا مزید کنٹرول حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی گزشتہ روز بھی جاری رہی‘ 24 گھنٹے میں مزید 103 نہتے فلسطینی شہید جبکہ400سے زاید زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ امریکی تعاون سے چلنے والے سماجی ادارے کے8 فلسطینی کارکن بس حملے میں شہید ہوگئے۔ ادارے کا کہنا ہے کئی کارکن زخمی اور اغوا بھی کرلیے گئے۔ مقامی طبی ذرائع کے مطابق بمباری کے زیادہ تر واقعات غزہ کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں پیش آئے، جہاں رہائشی علاقوں، پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا۔ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری سے انسانی بحران دن بہ دن بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ خوراک، پانی، طبی امداد اور پناہ گاہوں کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری جنگ بندی نہ ہوئی تو غزہ ایک مکمل انسانی المیے کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے جنگ سے تباہ حال فلسطینی عوام کی امداد کے لیے2100 ٹن انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی سامان روانہ کیا ہے، جو حالیہ دنوں میں پہنچنے والا ایک بڑا امدادی قافلہ ہے۔ اماراتی خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق امدادی جہاز اشدود بندرگاہ پر لنگر انداز ہو چکا ہے، جہاں سے اس کا سامان 123 ٹرکوں کے ذریعے غزہ منتقل کیا جائے گا۔ امدادی سامان میں آٹا، بچوں اور خواتین کے لیے ضروری اشیا، خوراک کے پیکٹ اور دیگر فوری انسانی ضروریات کی اشیا شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین