معاشرے کے ہر شعبے میں خواتین کا کلیدی کردار رہا ہے۔دیکھا جائے تو ان کے کردار کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔تحریک پاکستان سے لے کر 8 فروری 2024 ء کو ہونے والے عام انتخابات تک پاکستان کی سیاست میں خواتین کا سیاسی کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔میکسم گورکی نے تاریخ ساز ناول ماں میں ایک عورت کا جو خاکہ پیش کیا وہ ہمیں محترمہ فاطمہ جناح،بیگم سلمی تصدق حسین،رعنا لیاقت علی خاں اور فاطمہ صغری کی صورت میں دکھائی دیتا ہے۔یہ وہ خواتین ہیں جن کے شانہ بشانہ ہزاروں خواتین نے اپنی زندگیاں جدوجہد پاکستان کے لیے وقف کیں۔ان خواتین کی تحریک پاکستان میں جدوجہد اور حوصلہ کسی طرح بھی مردوں سے کم نہیں تھا۔جبکہ قیام پاکستان کے بعد بھی ملکی سیاست میں خواتین نے اپنا جو کردار نبھایا،نہایت اہمیت کا حامل ہے۔محترمہ فاطمہ جناح نے تو جنرل محمد ایوب خاں کی آمریت کا بخوبی ڈٹ کر مقابلہ کیا جبکہ رعنا لیاقت علی خاں نے اہم کلیدی عہدوں پر خدمات سرانجام دیں۔اسی طرح محترمہ نصرت بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے بھی سیاسی کردار اور جدوجہد کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بھی بنیں۔اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی وراثت سنبھالی۔پھر اس کی حفاظت کرتے ہوئے جان تک قربان کر دی۔مشکل وقت میں بیگم کلثوم نواز نے بھی جس طرح میاں محمد نواز شریف کا ساتھ دیا وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔آج مریم نواز سیاست میں ہیں۔انہوں نے پڑھائی سے فارغ ہو کر اپنے لئے جو راستہ چنا۔وہ سیاست کا راستہ تھا۔اگرچہ یہ ایک بہت ہی کٹھن راستہ تھا۔مگر انہوں نے ذرا بھی تامل نہیں کیا۔ابتدائی دنوں میں قید بھی کاٹی۔جیل کے مشکل حالات بھی جھیلے۔مگر پائے استقلال میں ذرا بھی لغزش نہیں آئی۔مریم اورنگ زیب، شیری رحمن،شیریں مزاری،شہلا رضا، عظمی بخاری،نفیسہ شاہ،شازیہ مری، تہمینہ دولتانہ، فہمیدہ مرزا، سیدہ عابدہ حسین اور اب آصفہ بھٹو سمیت درجنوں خواتین ایسی ہیں جنہوں نے سیاست کے میدان میں بھرپور کردار ادا کر کے اپنی بصیرت اور صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد جو میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔عمر کے اس حصے میں جیل کاٹ رہی ہیں جب انسان کو زیادہ آرام اور اپنا بہت خیال رکھنے کے ضرورت ہوتی ہے۔بے شمار اور بھی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے قیدوبند کی صعوبتوں کے باوجود اپنی جماعت کے ساتھ وفا نبھائی ہے۔ مشکل حالات میں بھی ڈٹ کر کھڑی رہی ہیں اور ہر چیلنج قبول کیا ہے۔ہسپتال ہوں،تعلیمی ادارے یا سائنس ٹیکنالوجی کے شعبے،حتی کہ کارخانوں، کھیتوں، کھلیانوں میں بھی خواتین کا نمایاں کردار نظر آتا ہے۔ اسی طرح سپورٹس کے میدان میں بھی خواتین نمایاں کردار ادا کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔خواتین کی انہی خدمات کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کو یہ ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ خواتین کی مخصوص نشستوں کیساتھ ساتھ عام نشستوں پر بھی خواتین کو پانچ فیصد نمائندگی دیں۔مختلف سٹڈیز سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاست میں خواتین کی تعداد جتنی زیادہ ہو گی اتنی ہی زور دار اور بھرپور طریقے سے خواتین کے سیاسی اور معاشرتی حقوق کی بات سامنے آئے گی۔دنیا کے کئی ممالک کی قیادت اس وقت خواتین کے ہاتھ میں ہے۔مثلاً امریکہ میں کملا ہیرس نائب صدر کے عہدہ پر فائز ہیں۔نیوزی لینڈ میں جینڈا آرڈون دوبارہ وزیراعظم اور جرمنی میں اینگلا مرکل، چانسلر منتخب ہو چکی ہیں۔ ان مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر۔ خواتین ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔پاکستان میں بھی دن بدن اس بات کا اداراک بڑھ رہا ہے کہ خواتین کو اس دور میں ہرگز بھی سیاست اور زندگی کے دیگر شعبوں سے الگ اور دور نہیں رکھا جا سکتا۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ سالوں میں اعلی ترین عہدوں پر خواتین کو براجمان ہوتے دیکھا ہے۔ اس وقت لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بھی ایک خاتون عالیہ نیلم ہیں۔اگرچہ آج کی ہماری خواتین بہت پڑھی لکھی اور ذہین و فطین ہیں۔مختلف شعبہ ہائے زندگی میں انہوں نے اپنی کارکردگی اور خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ لیکن اس کے باوجود انہیں ڈی گریڈ کیا جاتا ہے۔وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کی وہ حقدار اور مستحق ہیں۔پاکستان میں سیاست کرنا اور اس سے وابستہ رہنا ہمیشہ ہی سے ایک مشکل عمل رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں خواتین کی سیاست میں شمولیت کی اہمیت بڑھی ہے۔ہمارا ملک اس حوالے سے خوش قسمت ہے کہ یہاں خواتین نے بہت سے نامساعد حالات کے باوجود جس طرح خود کو منوایا ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ خواتین سیاستدان جمہوریت کی بقا کے لیے ہر آمر کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑی رہیں اور کلمہ حق کہنے سے باز نہیں آئیں۔سیاست میں خواتین کی بہت زیادہ کردار کشی بھی ہوتی ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔اس کردار کشی کی بنیاد قیام پاکستان کے وقت سے ہی رکھ دی گئی تھی۔ تاکہ خواتین اپنی کردار کشی کے ڈر سے ناصرف سیاست سے دور رہیں بلک کسی ہ دوسرے شعبے میں بھی اپنی کارکردگی نہ دکھا سکیں۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے 1965 ء میں اپنے وقت کے سب سے بڑے آمر جنرل ایوب خاں کے مقابلے میں صدارتی الیکشن لڑنے کا فیصلہ جمہوریت کے تسلسل کے لیے کیا۔محترمہ نہیں چاہتی تھیں کہ سیاست میں فوج کا کوئی عمل دخل یا کردار ہو۔اس سوچ اور کوشش کی سزا محترمہ فاطمہ جناح کو کردار کشی کی صورت میں ملی اور مہم چلائی گئی کہ وہ مغربی ایجنٹ ہیں۔ یہیں سے خواتین سیاستدانوں کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے دیوار سے لگانے کا عمل شروع ہو اور آمریت کی نرسری میں تیار ہونے والا یہ مکروہ عمل آج ایک تناور درخت بن چکا ہے۔نسیم ولی خاں بھی اپنے شوہر ولی خاں کے شانہ بشانہ آمریت کے خلاف لڑیں۔جس دور میں بیگم نسیم ولی خاں اپنے روشن خیالات کے ساتھ میدان سیاست میں آئیں، اس وقت پختون خواتین ایسا قدم اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔ نسیم ولی نے شوہر کے جیل جانے کے بعد ناصرف پارٹی کی کمان سنبھالی بلکہ سیاست میں اپنا سکہ بھی منوایا۔بیگم نصرت بھٹو کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ضیا الحق کی بدترین آمریت میں ان کی قربانیوں کی داستان نہایت طویل ہے۔شوہر ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد 1977 ء میں پارٹی کی کمان اپنے ہاتھ میں لی جبکہ آمریت کے خلاف مظاہروں کی پاداش میں ان پر سرعام لاٹھیاں بھی برسائی گئیں۔ جس میں شدید زخمی بھی ہوئیں۔ انہیں بھی نہ صرف غدار بلکہ بدچلن عورت تک کہا گیا، لیکن وہ آمر کو للکارنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں۔ نصرت بھٹو اس ملک اور جمہوریت کی خاطر اپنی بیٹی صنم بھٹو کے علاوہ خاندان کے تمام افراد کو قربان کرنی والی واحد سیاستدان خاتون کا اعزاز رکھتی ہیں۔ پرویز مشرف کا دور آیا تو محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی سیاست کرنے کی پاداش میں بے شمار مشکلات اور سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔حتی کہ جلاوطن بھی ہوئیں۔بیگم کلثوم نواز بلاشبہ سیاست میں زیادہ سرگرم نہیں تھیں لیکن نواز شریف کو جب پرویز مشرف نے حکومت سے بیدخل کیا تو کلثوم نواز نے عملی سیاست میں قدم رکھا اور بیماری کے باوجود اپنا فعال کردار ادا کیا۔ اب مریم نواز میدان سیاست میں ہیں اور والد کے بیانئیے کو لے کر چل رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محترمہ فاطمہ جناح سیاست میں خواتین خواتین کی کے باوجود خواتین کا نہیں کیا رہی ہیں میں بھی جا سکتا کیا جا
پڑھیں:
پاکستان کی سیاست میں بڑی ہلچل،، ملک ریاض کے بحریہ ٹان کی نیلامی کے خلاف حکم امتناعی جاری،، تحریری حکمنامہ سب نیوزپر
پاکستان کی سیاست میں بڑی ہلچل،، ملک ریاض کے بحریہ ٹان کی نیلامی کے خلاف حکم امتناعی جاری،، تحریری حکمنامہ سب نیوزپر WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )بحریہ ٹا ئو ن کی پراپرٹیز کی نیلامی کے نیب کے اقدام کے خلاف کیس میں اہم پیشرفت ،بحریہ ٹان کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کر دیا ،نیب نے آج 12 جون کو بحریہ ٹان کی پراپرٹیز نیلام کرنے کا اشتہار جاری کیا تھا ۔بحریہ ٹان کے خلاف کوئی غیرقانونی تادیبی کاروائی نہ کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم ۔قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے تحریری حکم نامہ جاری کیا۔حکم نامہ کے مطابق عدالت کو بتایا گیا بحریہ ٹان ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے جو کنسٹرکشن کے شعبہ سے منسلک ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ 190 ملین پانڈ نیب کیس میں بحریہ ٹان فریق، ملزم یا اشتہاری نہیں ہے، درخواست گزار کے مطابق نیب نے اس کے باوجود بحریہ ٹان کی پراپرٹیز ضبط کر لیں۔عدالتی حکم امتناع کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری، جواب طلب ، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتو ی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟ ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟ پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان سندھ کا تین ہزار ارب مالیت کا بجٹ کل پیش ہوگا، ٹیکس وصول کی شرح بڑھنے کا امکان خیبرپختونخواحکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دیدی گئی: امریکی میڈیا وزیراعظم کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات،باہمی تعلقات پر گفتگو،چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھی شرکتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم