Jasarat News:
2025-11-03@18:03:17 GMT

مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی: خواجہ آصف

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی: خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم دنیا نے اتحاد نہ کیا اور صرف اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے انفرادی ایجنڈوں پر عمل کرتی رہی تو ایک ایک کرکے سب کو نشانہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف فلسطینی بچوں پر ظلم کر رہا ہے بلکہ فلسطین کی تباہی میں بھی براہ راست ملوث ہے، اور اس کے ہاتھ معصوم فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ایران پاکستان کا برادر ہمسایہ ملک ہے، اور دونوں کے درمیان ایسے مضبوط تعلقات ہیں جو تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران، فلسطین اور یمن کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ اگر مسلم ممالک اب بھی متحد نہ ہوئے تو کسی کو بھی اس تباہی سے بچاؤ حاصل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیشتر مسلم ممالک عسکری طور پر کمزور ہیں، اس لیے فوری طور پر او آئی سی کا اجلاس بلایا جانا چاہیے تاکہ ایسی مؤثر حکمتِ عملی بنائی جا سکے جو اسرائیل کے عزائم کا مقابلہ کر سکے۔

خواجہ آصف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں بچوں کی شہادت اور ظلم پر اسلامی ممالک کی جانب سے وہ آوازیں نہیں اٹھ رہیں جو اٹھنی چاہئیں، جب کہ غیر مسلم دنیا میں بھی کئی ضمیر جاگ چکے ہیں لیکن مسلمان ممالک میں خاموشی طاری ہے۔ کچھ اسلامی ممالک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کر رکھے ہیں، انہیں چاہیے کہ فوراً ان تعلقات کو ختم کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تھا، تو ہم نے خود سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دی تھی۔ کل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا گیا، اور اسرائیل اس حملے میں اکیلا نہیں تھا، بلکہ اسے مکمل عالمی حمایت حاصل تھی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے مسلم دنیا کے اتحاد کا واضح پیغام جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواجہ آصف مسلم دنیا کہا کہ

پڑھیں:

غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-09-2

 

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے وہ حقیقت بے نقاب کر دی ہے جو دنیا کی طاقتور حکومتیں برسوں سے چھپاتی آرہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی نسل کشی صرف اسرائیل کی کارروائی نہیں تھی بلکہ تریسٹھ ممالک اس جرم میں شریک یا معاون رہے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی جیسے وہ ممالک شامل ہیں جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہتے نہیں تھکتے۔ رپورٹ نے واضح کیا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جو وحشیانہ کارروائیاں کیں، وہ کسی ایک ملک کی طاقت سے ممکن نہ تھیں بلکہ ایک عالمی شراکت ِ جرم کے نظام کے تحت انجام پائیں۔ یہ رپورٹ مغرب اور بے ضمیر حکمرانوں کا اصل چہرہ عیاں کرتی ہے۔ دو برسوں میں غزہ کی زمین خون میں نہا گئی، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں بچے اور عورتیں شہید ہوئیں اور پورا خطہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، مگر عالمی ضمیر خاموش رہا۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے وعدے سب اس وقت بے معنی ہو گئے۔ فرانسسکا البانیز کی رپورٹ نے بتا دیا کہ عالمی طاقتوں نے اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے بجائے اسے معمول کا حصہ بنا دیا۔ امریکا نے نہ صرف اسرائیل کو مسلسل عسکری امداد فراہم کی بلکہ سلامتی کونسل میں اس کے خلاف آنے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر کے اسے مکمل تحفظ دیا۔ برطانیہ نے اپنے اڈے اسرائیلی جنگی مشین کے لیے استعمال ہونے دیے، جرمنی اور اٹلی نے اسلحے کی سپلائی جاری رکھی، اور یورپی ممالک نے اسرائیلی تجارت میں اضافہ کر کے اس کے معیشتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا۔ حیرت انگیز طور پر انہی ممالک نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کر دی، یوں انہوں نے مظلوموں سے امداد چھین کر ظالم کو سہارا دیا۔ یہ رویہ صرف دوغلا پن نہیں بلکہ کھلی شراکت ِ جرم ہے۔ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار بنا دیا۔ محاصرہ، قحط، دوا اور خوراک کی بندش کے ذریعے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دی گئی، اور دنیا کے بڑے ممالک اس جرم پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ فضائی امداد کی نام نہاد کوششوں نے اصل مسئلے کو چھپانے کا کام کیا، یہ دراصل اسرائیلی ناکہ بندی کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق عرب اور مسلم ممالک نے اگرچہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی، مگر ان کی کوششیں فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکیں۔ صرف چند ممالک نے جنوبی افریقا کے کیس میں شامل ہو کر عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی حمایت کی، جب کہ بیش تر مسلم ممالک بیانات اور قراردادوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ کمزوری بھی فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی میں روکاٹ رہی اور اس طرح وہ حکمران بھی شریک جرم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے عالمی دوہرے معیار کو برہنہ کر دیا ہے۔ روس یا کسی اور ملک کے خلاف پابندیاں لگانے والی مغربی دنیا اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کی حمایت ہے۔ جب انسانی حقوق کی دہائی دینے والے ملک خود ظالم کے معاون بن جائیں، تو یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے نظام پر سوال اُٹھاتا ہے بلکہ پوری تہذیب کی اخلاقی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ رپورٹ نے واضح سفارش کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، تجارتی اور سفارتی تعلقات فوری طور پر معطل کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے انسانی امداد کے راستے کھولے جائیں، اور اسرائیل کی رکنیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت معطل کی جائے۔ عالمی عدالتوں کو فعال بنا کر ان ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔ غزہ میں اب تک اڑسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ہر روز نئے ملبے کے نیچے سے انسانی لاشیں برآمد ہوتی ہیں، مگر عالمی طاقتیں اب بھی امن کی بات صرف بیانات میں کرتی ہیں۔ درحقیقت یہ امن نہیں بلکہ ظلم کے تسلسل کو وقت دینا ہے۔ فلسطینیوں کی قربانی انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب غزہ جل رہا تھا، جب بچوں کے جسم ملبے تلے دبے تھے، جب بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنایا گیا تھا، تب تم کہاں تھے؟

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سب متحد ہیں، وزیر دفاع
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • غزہ امن معاہدے کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے عرب اور مسلم ممالک کا اجلاس پیر کو ہوگا
  • پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری