اسرائیلی حملوں میں ایران کے مزید 2 فوجی جنرل شہید
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہریوں میں جوہری تنصیبات پر حملوں میں مزید دو فوجی جنرل شہید ہوگئے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پریس ٹی وی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X اور ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ تہران پر صیہونی حکومت کے حملے میں مسلح افواج کے دو جنرل مہدی ربانی اور جنرل غلام رضا محرابی شہید ہوگئے۔
Senior officials of Iran's Armed Forces, General Mehdi Rabbani and General Gholamreza Mehrabi, were martyred in the Zionist regime's attack on Tehran.
Follow Press TV on Telegram: https://t.co/boCY50qN7H pic.twitter.com/1RG2mCR9sf
— Press TV ???? (@PressTV) June 14, 2025
جنرل غلام رضا محرابی جنرل اسٹاف کے انٹیلی جنس کے ڈپٹی سربراہ تھے جبکہ جنرل مہدی ربانی ایرانی فوج کے آپریشنز کے ڈپٹی سربراہ تھے۔
دوسری جانب سے ایرانی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا کہ دارالحکومت تہران کے رہائشی علاقے میں اسرائیلی کے حملوں میں اب تک 60 شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔
13 جون کی علی الصبح اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے متعدد حملے کیے جن میں اعلیٰ عہدوں پر فائز فوجی جنرل، سائنسدان و افراد شہید ہوئے۔
اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والی اہم شخصیات:
مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف اور ایرانی سپریم لیڈر کے بعد دوسرے اعلیٰ ترین کمانڈر میجر جنرل محمد باقری
سربراہ پاسداران انقلاب جنرل حسین سلامی
بریگیڈیئر آئی آر جی سی کی فضائیہ کے کمانڈر جنررل امیرعلی حاجی زادہ
مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر ان اچیف جنرل غلام علی راشد
ایرانی جوہری تنظیم کے سابق سربراہ اور نیوکلیئر فزکس میں پی ایچ ڈی کے حامل فریدون عباسی
اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی ٹہزانجی
جوہری انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کے حامل عبدالحمید منوچہر
شاہد بہشتی یونیورسٹی میں نیوکلیئر انجینئرنگ کے پروفیسر احمد رضا ذولفقاری
جوہری سائنسدان متلب زادہ و اہلیہ
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکہ و یورپ نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اسلئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" اس وقت "ویانا" میں IAEA کی 69ویں جنرل کانفرنس میں شرکت کے لئے موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے آج ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ تین یورپی ممالک (جرمنی، فرانس، برطانیہ) ایرانی قوم کے مقروض ہیں کیونکہ انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA) میں اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔ اب انہیں یہ حق نہیں کہ وہ اپنی پوزیشن بدل کر ایران سے مطالبات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسنیپ بیک" کا استعمال قابل مذمت ہے اور ہم انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ چونکہ انہوں نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اس لئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ محمد اسلامی نے کہا کہ 18 اکتوبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 ختم ہو جائے گی اور یہ ایرانی قوم کا حق ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ IAEA کے طریقہ کار میں كسی بھی جگہ پر فوجی آپشن كے استعمال جیسی کوئی ہدایت یا اصول موجود نہیں۔ اس لئے ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان ایک نیا فریم ورک بنانے پر اتفاق ہوا ہے، جس کے بنیادی نکات طے ہو چکے ہیں۔
اب ہمیں اسی سمت میں قدم بڑھانا ہے اور ان شاء اللہ پارلیمنٹ کے قانون کا احترام کرتے ہوئے آئندہ اس پر عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے جوہری تنصیبات پر حملے کے بارے میں ایران کی قرارداد کے مسودے کے بارے میں کہا کہ تمام ممالک کو جان لینا چاہئے کہ حفاظتی دستوں کے آرٹیکل 68 کے طریقہ کار کو نازک اور انتہائی کٹھن حالات کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ لیکن جو فوجی حملہ اور جنگ کی صورت حال ہمارے ملک پر آئی، اُس کے لئے کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔ محمد اسلامی نے مزید کہا کہ ہم نے اس کانفرنس میں جوہری تنصیبات پر حملے کی ممانعت کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔ ہم دنیا کے ممالک سے اس قرارداد کی منظوری کے لئے حمایت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم، امریکہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا اور IAEA سے کہا کہ وہ ایران کی قرارداد کو پیش نہ ہونے دے۔ امریکہ نے ایجنسی کو دھمکی دی کہ اگر یہ قرارداد ایجنڈے میں شامل ہوئی اور منظور ہو گئی تو واشنگٹن IAEA کا بجٹ بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہی طریقہ اور انداز ایک معتبر دستاویز ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں اب بھی طاقت کی حکمرانی جاری ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قرارداد منظور ہو جائے گی۔