سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ
پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور
سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں علامہ اقبال پارک کی تعمیر کے لئے آئندہ مالی سال میں 15 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، ضلع جنوبی میں نہر خیام کی بحالی اور سیوریج کے پانی کا رخ موڑنے کے لئے 92 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں۔ ضلع سینٹرل میں اسپورٹس کامپلیکس کی تعمیر کے لئے 66 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کورنگی کاز وے پل کی تعمیر کے لئے ایک ارب 34 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، تھدو نالا پر برساتی ڈرین کی تعمیر کے لئے 84 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ملیر ندی پر پل کی تعمیر کے منصوبے کے لئے بجٹ میں ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص ہوئے ہیں، کورنگی کاز وے اور شاہراہ بھٹو پر قیوم آباد کے مقام پر جنکشن کی تعمیر کے لئے ایک ارب 89 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، سچل گوٹھ میں مین روڈ کی تعمیر اور پیور بلاک کی تعمیر کے لئے 45 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ منظور کالونی میں سیوریج سسٹم اور ڈرین کی بحالی کے لئے 50 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ سندھ بجٹ میں کراچی کے لئے کوئی بھی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں کی تعمیر کے لئے
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔