حاجی حنیف طیب کی ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے ایران سے اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی کی جانب سے طاقت کا غیر ذمہ درانہ استعمال پورے خطے اور عالمی امن و استحکام، عوام کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے ایران کیخلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اسرائیلی دہشت گردانہ جارحیت میں ایران کے اعلیٰ فوجی قیادت، ایٹمی سائنسدانوں، بچوں، خواتین سمیت متعدد افراد کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ کے منشور کی شق کے مطابق ایران اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔ ڈاکٹر حاجی حنیف طیب نے اپنے بیان میں ایران سے اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی کی جانب سے طاقت کا غیر ذمہ درانہ استعمال پورے خطے اور عالمی امن و استحکام، عوام کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور اسلامی تنظیم او آئی سی سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرنے پر زور دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6