خلیفہ سوم عثمانؓنے دین اسلام کیلیے اپنی دولت بے دریغ استعمال کی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) پاکستان امن کونسل سندھ کے صوبائی صدرجوہر مولانا عبد الماجد فاروقی نے کہا ہے کہ امیر المؤمنین خلیفہ سوم سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دین اسلام کے فروغ کے لئے اپنی دولت بے دریغ استعمال کی آپ رضی اللہ عنہ کی سیرت مسلم حکمرانوں کیلیے بہترین مشعل راہ ہے ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الماجد فاروقی نے خلیفہ سوم سیدنا حضرت عثمان غنیؓکے یوم شہادت کے حوالے سے مدرسہ تعلیم القرآن میں منعقدہ خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس سے مولانا محمد عکاشہ، قاری محمد اسحاق چشتی و دیگر نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ سیدنا عثمان غنیؓدور رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کاتب وحی رہے جبکہ پہلے دو خلفائے راشدین سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓاور سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کے ادوار میں مشیر رہے تاہم سیدنا عمر فاروق ؓکی شہادت کے بعد آپ سیدنا عثمان غنیؓ کو خلیفہ منتخب کیا گیا آپؓ کے بارہ سالہ دور خلافت میں اسلامی مملکت کی سرحدیں چاروں طرف پھیل گئی آپؓ کے گھر کا 22روز محاصرہ کرنے کے بعد آپ ؓکو شہید کردیا گیا اور اس وقت آپؓ تلاوت قرآن پاک فرما رہے تھے مولانا عبدالماجد فاروقی نے کہا کہ سیدنا عثمان غنیؓ کی شہادت مظلوم شہادت ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا میں پائیدار امن کے لیے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے عالمی برادری کو آواز اٹھانا ہو گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔