سینیٹر فیصل واوڈا کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا ہے، یہ امریکا اور مغربی دنیا کے لیے سوالیہ نشان ہے، وہ ناجائز ملک اسرائیل کو کیوں سپورٹ کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر سوال کیا کہ امریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں اور کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کو قبول نہیں کرتا، اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیئے جبکہ اسلامی دنیا ایران کی حمایت کرتی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں سینیٹر فیصل واوڈا کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں، بھارتی جارحیت پر قوم نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور وحدت ایک رحمت ہے جبکہ تقسیم ایک عذاب ہے۔

فیصل واوڈا سے ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھی بات ہے ایک دوسرے کو مل رہے ہیں، اگر کسی پارٹی اور منشور کو عوام قبول کرتے ہیں،کون سی قوتیں ہیں جو لوگوں کے اقتدار کا راستہ روکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں کوئی نیا سیاسی اتحاد نہیں بن رہا ہے، جے یو آئی کے بغیر حکومتیں بنتی اور جاتی نہیں ہیں، جب سیاست کرتے ہیں تو اقتدار کے لیے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا ہے، یہ امریکا اور مغربی دنیا کے لیے سوالیہ نشان ہے، وہ ناجائز ملک اسرائیل کو کیوں سپورٹ کررہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان اقوام متحدہ امریکا اور کرتے ہیں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے شامی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے ایران کے پختہ عزم پر تاکید کرتے ہوئے، شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی خود مختاری سے علیحدہ کرنیکے صیہونی ایجنڈے پر سختی کیساتھ خبردار کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے آج شب، "مشرق وسطی کی صورتحال: شام" کے موضوع پر منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، غاصب صیہونی رژیم کے غیر قانونی اقدامات کے باعث علاقائی استحکام کو لاحق سنگین خطرات پر خبردار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے اپنے پختہ و غیر متزلزل عزم پر ایک مرتبہ پھر تاکید اور ایسی کسی بھی کوشش کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتا ہے کہ جس کا مقصد شامی قومی خودمختاری کو کمزور بنانا یا اس کے جغرافیائی علاقوں کو تقسیم کرنا ہو۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں، ہم قابض اسرائیلی رژیم کی جانب سے شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی حاکمیت سے علیحدہ کرنے کے خطرناک و عدم استحکام پر مبنی مذموم ایجنڈے کے خلاف سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہیں۔

امیر سعید ایروانی نے تاکید کی کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں کی صریح خلاف ورزی بلکہ علاقائی استحکام کے لئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے اس طرح کے منصوبوں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا جانا چاہیئے اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کے حوالے سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنا چاہیئے۔ 

سویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم السویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ جن کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانوں کا ضیاع ہوا اور اہم انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ملک میں استحکام کی بحالی کے لئے شامی عبوری حکومت کی کوششوں کی حمایت اور اس معاملے کی فوری، شفاف و قانونی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم لطاکیہ اور طرطوس کے صوبوں میں علویوں کے خلاف انجام پانے والے حملوں میں ہونے والی وسیع ہلاکتوں پر بھی توجہ دلاتے ہیں جبکہ ان جرائم پر جوابدہی کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ دونوں صورتوں، سویدا میں پرتشدد جھڑپوں اور ساحلی علاقوں میں علوی برادریوں پر حملوں، سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے انصاف کا حصول ضروری ہے جس کے حوالے سے ایک معتبر، سیاسی مداخلتوں سے آزاد اور غیر جانبدارانہ طریقہ کار اپنایا جائے۔ 
 
تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام پر زور دیتے ہوئے سینئر ایرانی سفارتکار نے کہا کہ ہم تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام اور اندرونی تنازعات کو جامع گفتگو کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہیں جبکہ فرقہ وارانہ تشدد سیاسی منتقلی کے عمل میں عوام کے اعتماد کو شدید مجروح کرتا ہے درحالیکہ اس عمل کو جامع، قومی اور تمام شامی عوام سے متعلق ہونا چاہیئے۔ امیر سعید ایروانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ ہوائی حملے اور دمشق و جنوبی شام کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ غیر قانونی اقدامات نازک سیاسی عمل کو نقصان پہنچاتے ہوئے گفتگو و راہ حل تک پہنچنے کی کوششوں کو بھی پیچیدہ بناتے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • دورہ امریکا اور اقوام متحدہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا، اسحاق ڈار
  • دو ملک نہیں صرف فلسطین نامی ایک ملک ہونا چاہیئے، ذوالفقار بھٹو جونیئر
  • غزہ سے سوڈان تک بھوک کو جنگی ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، یو این چیف
  • امریکا، اسرائیل کا فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کا بائیکاٹ
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں،فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے، اسحاق ڈار
  • دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
  • ہم نے اسرائیل کیخلاف تادیبی کارروائی کی، سپین
  • جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
  • فلسطین کے حق میں ہر کسی کو آواز اٹھانی چاہیئے، مولانا اصغر علی سلفی
  • پاکستان علما کونسل کا اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق کانفرنس کی تائید کا اعلان