پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے مالی سال دوہزار انیس۔۔بیس اور دوہزار بیس۔اکیس کےلئے ایک سو پچاسی ارب روپے کا بجٹ وفاقی حکومت سے منظور کرائے بغیر خرچ کیا۔یہ عمل قواعد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

کمیٹی کا اجلاس کنوینئر معین عامر پیرزادہ کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت میری ٹائم افیئرز سے متعلق سنگین آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

سیکرٹری میری ٹائم افیئرز نے کہا کہ اب قواعد میں ترمیم ہو چکی ہے اور بجٹ وفاقی حکومت سے منظور کیا جاتا ہے، اب تمام بجٹ ضوابط کے مطابق منظور ہو رہے ہیں اور تنظیم کی کارکردگی بھی تسلی بخش ہے۔

تاہم کمیٹی کے کنوینئر معین عامر پیرزادہ نے واضح کیا کہ بے ضابطگی بہرحال ہوئی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ معاملے پر مکمل آڈٹ کیا جائے۔

کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو اُس وقت کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو وارننگ جاری کرنے کی سفارش کے ساتھ معاملہ نمٹا دیا۔

دوسری جانب اجلاس میں پورٹ قاسم اتھارٹی کی زمین پر قبضے کا بھی انکشاف ہوا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ بینظیر گلشن اسکیم میں 35 ملین روپے مالیت کی زمین پر برسوں سے قبضہ ہے اور تاحال واگزار نہیں کرائی جا سکی۔

سیکرٹری میری ٹائم افیئرز کے مطابق زمین پر سیلاب متاثرین نے عارضی طور پر رہائش اختیار کی تھی، جنہیں ہٹانے کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر رینجرز کے ساتھ ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

زمین پر اس وقت 30 سے زائد خاندان آباد ہیں، جو تقریباً 70 ایکڑ پر قابض ہیں، کمیٹی نے تجاوزات فوری طور پر ختم کرنے اور زمین واگزار کرانے کی ہدایت دی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • قائمہ کمیٹی دفاع کی قومی ایئر لائن حکام کو طلب کرنے کی ہدایت
  • میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • مفیصل کپاڈیا کا ڈمپل کپاڈیا سے کیا رشتہ ہے؟ گلوکار کا انٹرویو میں انکشاف
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ بدلے گا نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے