اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء)سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ ایران،اسرائیل کشیدگی میں ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، خیبر پختونخوا میں اگر فورس لوڈشیڈنگ بند نہ ہوئی تو موٹر وے بند کریں گے، بجٹ میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 55 کروڑ روپے مختص کرنا پورے صوبے کو سزا دینے کے مترادف ہے، حکومت خیبر پختونخوا کو فاٹا کے حصے کے سالانہ 381 ارب روپے فنڈز ادا نہیں کر رہی۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر جو حملہ کیا ہے اور ایران نے جس طرح جوابی کارروائی کرتے ہوئے اپنا حقِ دفاع استعمال کیا ہے، ہم اس میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں پر بدترین ظلم و بربریت کی انتہا کرتے ہوئے بچوں، عورتوں، بزرگوں، اسپتالوں اور اسکولوں تک کو نہیں چھوڑا۔

اس نسل کشی پر دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور جمہوریت کی دعویدار ریاستیں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر امتِ مسلمہ کی خاموشی انتہائی معنی خیز اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومتِ پاکستان فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے مؤثر سفارتی کوششیں کرے۔اسد قیصر نے کہا کہ مجھ سے قبل خواجہ آصف صاحب نے لمبی چوڑی تقریر کی جس میں انہوں نے اشاروں، کنایوں اور براہ راست ہمارے قائد عمران خان پر تنقید کی۔

عمران خان وہ لیڈر ہیں جنہوں نے پاکستان کو عالمی سطح پر عزت دی، ورلڈ کپ جتوایا، شوکت خانم اسپتال اور جدید تعلیمی ادارے قائم کیے، اور سب سے بڑھ کر قومی سلامتی و خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 2019 میں جب بھارت نے پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو عمران خان نے پارلیمان میں واضح اعلان کیا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا تو ہم جواب پہلے دیں گے، اور دنیا نے دیکھا کہ ہم نے منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے خیبر پختونخوا کے مالیاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد صوبے کا این ایف سی ایوارڈ میں حصہ 14 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد ہونا چاہیے تھا، لیکن آج تک کوئی حتمی پیش رفت نہیں کی گئی۔ میاں شہباز شریف جب خیبر پختونخوا آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے مد میں آپ کو ایک فیصد اضافی حصہ ملتا ہے، لیکن وہ 4.

84 فیصد سالانہ حصہ، جو 381 ارب روپے بنتا ہے، وہ تاحال نہیں دیا جا رہا۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کو سالانہ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں ملنے والی اربوں روپے کی رقم بھی روکی گئی ہے۔ کیا صرف اس لیے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے، ان کے آئینی حقوق ضبط کر لیے جائیں اسد قیصر نے صوابی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی بدترین صورتحال پر کہا کہ اس عید پر خیبر پختونخوا کے عوام خصوصاً صوابی کے عوام کے لیے عید عذاب بن گئی۔

چوبیس گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے بجلی دی گئی، جس کی وجہ سے قربانی کا گوشت خراب ہوا اور عوام شدید اذیت میں مبتلا رہے۔ حکومت کی طرف سے بارہا اعلانات ہوئے کہ عید پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، مگر زمینی حقائق اس کے برعکس تھے۔ بجلی کا نظام چونکہ وفاقی دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لیے احتجاج کا رخ ہمارے گھروں اور وزرائ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔

فورس شیڈنگ NTDC کے ذریعے کی جاتی ہے اور موجودہ حکومت نے بجلی کے نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔ عمر ایوب خان کے دور میں دو نئے گریڈ اسٹیشنز کے لیے فنڈز مختص کیے گئے، لیکن موجودہ حکومت نے پورے خیبر پختونخوا کے لیے PSDP میں صرف 55 کروڑ روپے رکھے، جن کے اخراجات بھی مشکوک ہیں۔ ہم آئینی حق مانگ رہے ہیں، اور اگر حالات جوں کے توں رہے تو ہم اپنے عوام کے ساتھ موٹر وے پر دھرنا دیں گے۔

فاٹا کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد وفاق نے اپنی ذمہ داریاں خیبر پختونخوا پر ڈال دیں، مگر وسائل کی تقسیم میں ناانصافی جاری ہے۔ فاٹا کے لوگ دہائیوں سے جنگ، دہشت گردی اور ہجرت کا سامنا کرتے آ رہے ہیں۔ اب ان پر 10 فیصد مجوزہ ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ ہم وزیر خزانہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مجوزہ ٹیکس کو واپس لیا جائے اور فاٹا کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدامات کیے جائیں۔

اسد قیصر نے تمباکو کے کاشتکاروں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس علاقے سے میں، شہرام ترکئی، مردان، چارسدہ اور نوشہرہ کے ممبران اسمبلی تعلق رکھتے ہیں، وہ تمباکو کی پیداوار کا مرکز ہیں۔ پاکستان میں سالانہ تقریباً 110 ملین کلو گرام تمباکو پیدا ہوتا ہے، جس کا 55 فیصد صرف صوابی میں اگایا جاتا ہے۔ تقریباً 70 ہزار خاندان اس فصل سے وابستہ ہیں، اور حکومت کو اس شعبے سے سالانہ 300 ارب روپے آمدن حاصل ہوتی ہے۔

اس کے باوجود پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے ڈائریکٹرز کا تقرر تاحال نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے تمباکو کی کم از کم قیمت مقرر نہیں ہو سکی اور کمپنیاں کسانوں کا استحصال کر رہی ہیں۔ میں خواجہ آصف صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرا تمباکو کے کاروبار سے کوئی ذاتی مفاد نہیں، لیکن میں اپنے حلقے کے عوام کے روزگار کا تحفظ ہر فورم پر کرتا رہوں گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ اجلاس ہے اور حکومت کا ایک بندہ ایوان میں نہیں ہے ،کوئی وزیر کوئی نمائندہ موجود نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کو انکی بیشرمی اور ڈھٹائی پر مبارکباد پیش کرتی ہوں ،تیرہ سیٹوں والوں نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا ،کوئی سر پیر نہیں ،6.1 پر ہماری حکومت کی جی ڈی پی تھا ،ابھی تک اس پر دوبارا نہیں ا سکے ۔ انہوںنے کہاکہ کسان صنعتکار پریشان ہیں ،یہ سب ملکر بھی عمران خان کے وژن کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ پچیس کروڑ آبادی میں ہر دوسرا گھر غربت کا شکار ہے ،لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ کشتیوں میں مرنا پسند کرتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت اس دور میں ہوئی ،کسانوں کا 22 سو ارب کا نقصان ہوا ہے 400 ارب مختص کر دیے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے سولر پر ٹیکس لگا دیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت خواتین کو لائن میں لگا کر بھکاری بنانا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں کہ نوازشریف ،شہباز شریف ،مریم نواز کا وژن ہے کہ معیشت کو بہتر کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے بجٹ کو کم کیا ہے۔

انہوںنے کاہکہ عمران خان کی قیادت میں دنیا نے پاکستان کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کو سراہا گیا۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ میں حکومت نے خواتین کے لیے ایک روپیہ نہیں رکھا،نوجوانوں کو موجودہ بجٹ میں کچھ نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت صرف نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بشریٰ بی بی کو ناحق قید میں رکھا ہوا ہے،بشریٰ بی بی اور ہماری خواتین بہادر اور نڈر ہیں، میں سلام پیش کرتی ہوں۔

انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب کی 7 کروڑ آبادی کو پی ایس ڈی پی میں کسی بھی بڑے منصوبے سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب کے عوام پہلے ہی محرومیوں کا شکار ہیں،ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور میرے علاقے کو بجٹ میں محروم رکھا گیا،میں مطالبہ کرتی ہوں کہ ہمارے علاقوں کو ترقی کی سیکموں میں شامل کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اگر تیل اور گیس کی رویلٹی دی جاتی ہے تو تو ڈی جی خان کو یورینیم کی رویلٹی دی جائے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوںنے کہاکہ حکومت خیبر پختونخوا کے کرتے ہوئے حکومت نے کہ حکومت ہوئے کہا انہوں نے فاٹا کے کے عوام ہوئے کہ نہیں کی کے لیے کیا ہے کہا کہ نے کہا کر رہی

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے

پشاور:

خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس بلانے پر تنازع پیدا ہوگیا، حکومت اور گورنر آمنے سامنے آگئے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے آج (جمعہ کو) بجٹ اجلاس کے لیے سمری اسمبلی سیکرٹریٹ نہ پہنچ سکی، گورنر کی جانب سے سمری وصول نہ ہونے پر حکومتی ارکان نے ریکوزیشن جمع کرانے کا فیصلہ کرلیا، حکومت کی جانب سے بجٹ آج سہ پہر تین بجے پیش کیا جائے گا۔

گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ اجلاس کے لیے سمری وصول ہوئی ہے اجلاس کب بلانا ہے تاریخ دینا میری ذمہ داری ہے، ضروری نہیں ہے کہ حکومت کی دی گئی تاریخ پر اسمبلی اجلاس بلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری ملی ہے جسے دیکھ رہا ہوں، آئین کے مطابق 14 روز تک سمری پر دستخط کرنے کا پابند، آج ہی دستخط کرنے کا پابند نہیں ہوں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ تمام آئینی و قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد سمری پر دستخط کروں گا، کسی کا پابند نہیں کہ ہر صورت سمری پر دستخط آج  کروں، وزیر اعلیٰ یا کسی اور کی دھمکیوں اور دباؤ میں آکر کبھی سمری پر دستخط نہیں کرونگا۔

گورنر خیبرپختونخوا  نے کہا کہ ریاست پر حملے کرنے والے انتشاری ٹولے سے ڈرنے والا نہیں، خیبرپختونخوا میں کرپشن کا بازار گرم کرنے والوں کی دھمکیوں سے کوئی ڈر نہیں ہے، وزیر اعلیٰ اپنی گیڈر بھکیوں سے باز آجائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا‘اسحاق ڈار
  • ایران حق پر ہے اور ہمیں ایران کا کھل کر ساتھ دینا چاہیے، شیخ رشید
  • فاٹا اور پاٹا پر وفاقی ٹیکس نہیں مانیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کا دوٹوک اعلان
  • ایران، اسرائیل کشیدگی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
  • صدر زرداری کی ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے آ گئے
  • خیبر پختونخوا میں بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور گورنر آمنے سامنے
  • ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکا کی وضاحت
  • خیبر پختونخوا کا 2000 ارب کا بجٹ تیار، کوئی نیا ٹیکس نہیں