ہم نے اسرائیل کیخلاف تادیبی کارروائی کی، سپین
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک اجلاس میں ہسپانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور دو ریاستی حل کیلئے پرعزم ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ سپین کے وزیر خارجہ "خوزہ مانوئل الباریس بوئنو" نے کہا کہ اس وقت جب لوگ غزہ کی پٹی میں شدید بھوک کا شکار ہیں، امدادی ٹرکوں کو وہاں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطین پر اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ناسور بن کر رہ جائے گا۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں اور دو ریاستی حل کے لیے پرعزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کے خلاف تادیبی اقدامات کئے ہیں۔ جنگ بندی نافذ ہونی چاہیے اور امداد کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے۔ اسپانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دو ریاستی حل کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے اور اسے اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔