اسلام آباد کچہری میں وکلا کا قائد اعظم یونیورسٹی کے سیکورٹی انچارج کرنل ریٹائرڈ ندیم پر تشدد
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار طلبہ کے کیس کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کیس کی سماعت کی جب کہ وکال نے کچہری میں وکلا نے یونیورسٹی کے سیکورٹی انچارج کرنل ریٹائرڈ ندیم پر تشدد کیا۔
طالب علموں کے وکیل ریاست علی آزاد کیجانب سے ایف آئی آر کا متن پڑھا گیا، 29 طالب علم اسوقت پولیس کی حراست میں ہیں، جو جو دفعات لگائی گئی ان میں سے بس ایک دفعہ ناقابلضمانت ہے۔
ریاست علی آزاد کے دلائل مکمل ہونے کے بعد صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نعیم گجر نے دلائل دیے اور مؤقف اپنایا کہ کیا یونیورسٹی پر بھی کوئی قانون لاگو ہوتا ہے؟
پہلےایڈمیشن دیا گیا کمرے الارٹ کئے گئے، کرائے دار کو بھی نکالنے کیلئے نوٹس دینا ہوتا ہے، ان بچوں میں کل کے وکیل، جج، سیاستدان موجود ہیں، یہ قانون کیساتھ کھلواڑ ہورہا ہے۔
وکلاء صفائی نے کہا کہ کیا ملک میں مارشل لاء لگا ہوا ہے؟ ایک ریٹائرڈ کرنل اٹھ کر مستقبل پر پرچہ کاٹ دیتا ہے، ہم کل تھانے کے باہر کھڑے رہے ہمیں وکلاء سے ملنے نہیں دیا گیا، پولیس افسر نے کہا بلوچ طلبہ غیر قانونی ہیں، کیا یہ ریاست کا چہرہ ہے طالب علموں پر ڈکیتی کا پرچہ،
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ پولیس والوں نے عدالت کا احترام نہیں کیا اور ملزمان کو عدالت کے باہر سے واپس لے گئے، پولیس والوں نے وکلاء پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی۔
یونیورسٹی وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ یہ طلباء نہیں آوٹ سائیڈر ہیں، یونیورسٹی میں ان لوگوں کیوجہ سے منشیات چلتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ ان طالب علموں کی درخواست خارج کر چکی ہے، ان گرفتار طلباء میں کوئی بھی اب یونیورسٹی کا طالب ہے تو ہم استدعا کریں گے اسے ڈسچارج کردیں۔
راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ یونیورسٹی کے وکیل راجہ ظہور الحسن کے دلائل کے دوران طلباء نے شیم شیم کے نعرے لگائے، عدالت نے نعرے بازی پر اظہار برہمی کیا۔
پراسیکوشن کیجانب سے ملزمان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یونیورسٹی کے سیکورٹی انچارج کرنل ریٹائرڈ ندیم اور وکلاء سماعت مکمل ہونے پر کورٹ سے باہر نکل رہے تھے کہ کچہری میں وکلا نے یونیورسٹی کے سیکورٹی انچارج پر تشدد کیا۔
انہوں نے کرنل ریٹائرڈ ندیم کو تشدد کا نشانہ بنایا، اس کے علاوہ یونیورسٹی کے وکیل راجہ ظہور الحسن کے بیٹے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنل ریٹائرڈ ندیم راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ کے وکیل
پڑھیں:
قائداعظم یونیورسٹی سے طلباء کی گرفتاری، ایمان مزاری کا بیان سامنے آگیا
تصویر بشکریہ جیو نیوزوکیل ایمان مزاری نے کہا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی سے 72 طلباء کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں تھانہ سیکریٹریٹ کے باہر جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، پنجاب اور سندھ سے آئے طلباء گرفتار ہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ ہم وائس چانسلر کے پاس ملاقات کے لیے جارہے ہیں تاکہ معاملات حل ہوسکیں۔
ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے 55 سے 60 طلباء کو گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کیا ہے۔
واضح رہے کہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کی ہاسٹل انتظامیہ اور پولیس نے علی الصبح ہاسٹلز پر چھاپہ مار کر ہاسٹل نمبر 6، 8، 9 اور 11 کو مکمل خالی کرا لیا۔
ذرائع کے مطابق انتظامیہ کی درخواست پر پولیس نے 55 سے 60 طلباء کو گرفتار کر کے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کیا ہے۔