خیبر پی کے بجٹ میں عوام کو ریلیف نہ ملا، 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیم اور صحت کا برا حال ہے اور اس وقت 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف بھرپور مؤقف اپنایا اور ایرانی مستقل مندوب نے حمایت پر سکیورٹی کونسل میں پاکستان کی تعریف کی۔ مشکل وقت میں ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ آج اللہ کے فضل و کرم سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے، بانی تحریک انصاف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات وطن بھیجیں۔ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بھرپور ریلیف دیا گیا، تنخواہ دار طبقے کو تنخواہوں میں اضافے کے علاوہ ٹیکس میں بھی رعایت دی گئی۔ پشاور میں سیف سٹی منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو سکا، خیبر پی کے کے بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پی کے کے بجٹ میں کوئی ایک منصوبہ بھی انقلابی منصوبہ نہیں ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک کی تاریخ میں ریکارڈ محصولات اکٹھی کیں۔ شوگر انڈسٹری کے ٹیکس میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، ٹوبیکو مافیا کو شکنجہ ڈالنے کی ضرورت ہے، کراچی بندرگاہ پر پہلی مرتبہ فیس لیس اسیسمنٹ نظام رائج کیا گیا، فیس لیس اسیسمنٹ نظام کی بدولت چند گھنٹے میں کنٹینر کلیئر کر دیا جاتا ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بنکوں پر ونڈ فال ٹیکس لگایا گیا، وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی سے ساڑھے 34 ارب روپے سرکاری خزانے میں واپس آئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبر پی کے
پڑھیں:
بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اب مزید مہنگائی ہوگی، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ کو دکھاوا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے اپنے بیان میں کہا کہ بظاہر بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے جس میں عوام کو حقیقی ریلیف تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے، حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا کہ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے، صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، حکومت کے شاہانہ اخراجات پر نظرثانی ضروری ہے، ورنہ عوام میں مزید مایوسی اور بے چینی پھیلے گی۔