مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کرنے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی سفارش کردی۔
سینیٹ کمیٹی اجلاس میں سلیم مانڈوی والا، فاروق ایچ نائیک و دیگر نے شرکت کی اور کہا کہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے،فنانس بل پر بحث کے دوران چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کو اختیارات ملنے سے منی لانڈرنگ کے مقدمات بنیں اور کاروبار بند ہوجائیں گے۔
تہران: رہائشی کمپلیکس پر اسرائیلی حملے میں شہداء کی تعداد 60 ہوگئی,20 بچے بھی شامل
فاروق نائیک نے منی لانڈرنگ کے نوٹس کو چیئرمین ایف بی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا،اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف 5 فیصد کے پاس دولت ہے، جن پر واجب الادا ٹیکس 1700 ارب روپے بنتا ہے، لیکن وہ دیتے صرف 499 ارب روپے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا وزیراعظم سے ڈالر کو فوری کنٹرول کرنے کا مطالبہ
ایک بیان میں چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی اسلام ٹائمز۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے وزیراعظم سے ڈالر کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے، معاشی اشاریوں کے مطابق ڈالر 260 روپے کا ہونا چاہیئے۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ معیشت 283 روپے پر نہیں چل سکتی، اصل ریلیف تب ہی آئیے گا جب روپیہ مضبوط ہوگا، مہنگائی 4 فیصد، کنزیومر پرائس انڈیکس 3 فیصد پر آگیا، شرح سود 11 فیصد رکھنا غیر منطقی ہے، اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ازکم 9 فیصد پر لائی جائے، حکومت 50 کھرب روپے کے ملکی قرض پر 11 فیصد سود ادا کررہی ہے، جو سالانہ مہنگائی کی شرح 5 سے 6 فیصد زیادہ ہے۔
احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی، آئی ایم ایف بھی شرح سود مہنگائی کی شرح کے قریب رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے، صرف ٹیکسٹائل سے کام نہیں چلے، برآمدات بڑھانے کیلئے نئے سیکٹر ڈھونڈنا ہوں گے، کاروباری طبقہ مایوس ہے، پالیسی ساز پیداواری شعبے کو نظر انداز کررہے ہیں، توقع ہے 30 جولائی کو مانیٹری پالیسی اجلاس میں حقیقت پسندانہ موقف اپنایا جائیگا۔