اسرائیلی فوج نے ایک تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران پر جاری فضائی حملوں کے دوران پاسدارانِ انقلاب سمیت ایرانی افواج کے 20 سے زائد اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا نے صیہونی افواج کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اسرائلی فضائی حملے میں میں کئی اہم عسکری عہدے دار مبینہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے تہران اور دیگر اہم علاقوں میں واقع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، اسلحہ گوداموں اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر کامیاب حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایرانی فورسز کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور سرکاری سطح پر صرف اتنا کہا گیا ہے کہ حملے جاری ہیں اور دفاعی نظام پوری طرح فعال ہے۔

ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملوں کی نوعیت اور نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

آپریشن مہادیو: دہشتگردوں کو پاکستانی ثابت کرنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کے مضحکہ خیز ثبوت

بھارت کی پارلیمان (لوک سبھا) میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایک بار پھر پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی روایت برقرار رکھی، اور ”آپریشن مہادیو“ کے نام پر تین افراد کی ہلاکت کو اپنی حکومت کی کامیابی قرار دیا۔ امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ یہ تینوں افراد اپریل 22 کو پہلگام حملے میں ملوث تھے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم، بھارتی حکومت نے حسبِ معمول کوئی آزاد یا غیر جانب دار شواہد پیش نہیں کیے۔ بلکہ جن چیزوں کو شواہد بناکر پیش کیا وہ انتہائی ناقابل اعتبار تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امیت شاہ نے کہا کہ مارے گئے افراد میں ”سلیمان، افغانی اور جبران“ شامل تھے۔ حیران کن طور پر، امیت شاہ نے ان افراد کی شہریت کے بارے میں متضاد دعوے کیے: ایک جانب وہ انہیں پاکستانی قرار دے رہے تھے، تو دوسری جانب دعویٰ کر رہے تھے کہ انہیں مقامی افراد نے پناہ دی۔ اور پھر ثبوت کے طور پر ”پاکستانی چاکلیٹ“ اور ”ووٹنگ نمبر“ جیسے دلائل پیش کیے۔
شاہ نے کہا کہ پیر کے روز جھڑپ کے مقام سے ملنے والے رائفل کے کارتوس سری نگر حملے میں استعمال ہونے والے کارتوسوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں، اُن کی شناخت اُن مقامی لوگوں نے کی جنہوں نے اپریل کے قتلِ عام سے قبل انہیں خوراک اور پناہ فراہم کی تھی اور انہی افراد کو گرفتار کرکے ہلاک دہشتگردوں کی شناخت کرائی گئی۔
امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ ہلاک شدہ افراد کے ہتھیاروں کی بیلیسٹک جانچ کی ”چھ سائنسدانوں“ نے ”ویڈیو کال“ پر تصدیق کی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک ایسا ملک جو چاند پر مشن بھیجنے کا دعویدار ہے، وہاں فائرنگ کے شواہد بھی ویڈیو کال پر دکھا کر تسلیم کروائے جا رہے ہیں۔
امیت شاہ کے دعوے کے مطابق ہلاک دہشت گردوں میں سے دو کے پاس اے کے 47 رائفل اور ایک کے پاس ایم 9 پستول تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ دہشتگرد مارے گئے تو ان کی رائفلیں قبضے میں لی گئیں۔ ایک ایم 9 تھی جبکہ دو اے کے-47 تھیں۔ ہم نے یہ رائفلیں ایک خاص طیارے کے ذریعے چندی گڑھ کی مرکزی فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوائیں۔ وہاں ان رائفلوں سے گولیاں فائر کرکے خالی کارتوس تیار کیے گئے اور پھر ان کا پہلگام سے ملنے والے خولوں سے موازنہ کیا گیا۔ تب یہ تصدیق ہوئی کہ انہی تین رائفلوں کو ہمارے معصوم شہریوں کے قتل میں استعمال کیا گیا تھا۔
امیت شاہ نے کہا کوئی شبہ کی گنجائش نہیں۔ میرے ہاتھ میں بیلسٹک رپورٹ ہے، چھ سائنسدانوں نے اس کا دوبارہ جائزہ لیا اور ویڈیو کال پر مجھے تصدیق کی کہ پہلگام میں جو گولیاں چلیں اور ان رائفلوں سے جو گولیاں فائر ہوئیں، وہ 100 فیصد ایک جیسی ہیں۔آپریشن مہادیو“ کا اعلان بھی ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو لوک سبھا سے خطاب کرنا تھا اور آپریشن سندور کی ناکامی پر جوابات دینے تھے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے؛ حاملہ خاتون اور قیدیوں سمیت 27 افراد ہلاک
  • 22 ماہ سے جاری وحشیانہ صیہونی حملے، فلسطینی شہداء کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • کانگو حملے میں بچوں سمیت 49 افراد کی ہلاکت قابل مذمت، مونوسکو
  • آپریشن مہادیو: دہشتگردوں کو پاکستانی ثابت کرنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کے مضحکہ خیز ثبوت
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • ’’اپنی چھت اپنا گھر‘‘پروگرام ، گھروں کی تعمیر کیلئے دوسری قسط کا اجراء
  • غزہ میں بھوک نے مزید 14 افراد کی جان لے لی، اسرائیلی حملوں میں مزید 41 فسلطینی شہید
  • پنجاب ٹریفک قوانین: رواں سال48 لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد کے ڈرائیونگ لائسنس جاری
  • غزہ میں یہودی فوج کی بے قابو درندگی بدستور برقرار،85 بھوکے مسلمان قتل
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں حملوں میں 10 گھنٹے کا وقفہ ناکافی ہے، ڈیوڈ لیمی