مشرق وسطیٰ میں کشیدگی؛ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ 24 گھنٹوں میں 5 روپے فی لیٹر تک اضافہ متوقع ہے، یہ پیشگوئی ایک ابتدائی ورکنگ پیپر میں کی گئی ہے، جو متعلقہ حکام نے 16 جون سے مؤثر ہونے والے 15 روزہ جائزے سے قبل تیار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پیٹرول کی قیمت میں 1.12 روپے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5.
یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ
تاہم اس ضمن میں حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم شہباز شریف سے مشاورت کے بعد کرے گی، یہ جائزہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا کی سفارشات کی روشنی میں بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں کی تبدیلی اور ملکی ٹیکس ایڈجسٹمنٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
موجودہ قیمتیں
حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں پیٹرول کی قیمت میں محض 1 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا، جس کے بعد نئی قیمت 253.63 روپے فی لیٹر ہو گئی تھی، تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 254.64 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھی گئی تھی۔
عوام پر اثرات
اگرچہ پیٹرول کی قیمت میں متوقع اضافہ معمولی ہے، لیکن ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے سے زائد اضافے کے ممکنہ اثرات زیادہ گہرے ہوں گے۔ ڈیزل کا استعمال ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ لاجسٹک اخراجات اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
مہنگائی اور بڑھتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز سے پریشان عوام کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ خریداری کی صلاحیت کو کم کر سکتا ہے اور کاروباری شعبے کی لاگت بڑھا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشیائے خورونوش اضافہ اوگرا پیٹرول پیٹرولیم مصنوعات خریداری کی صلاحیت شہباز شریف کاروباری شعبے لاجسٹک اخراجات لاگت ہائی اسپیڈ ڈیزل وزارت خزانہ وزیراعظم یوٹیلیٹی بلزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اشیائے خورونوش اضافہ اوگرا پیٹرول پیٹرولیم مصنوعات خریداری کی صلاحیت شہباز شریف کاروباری شعبے لاجسٹک اخراجات لاگت ہائی اسپیڈ ڈیزل یوٹیلیٹی بلز پیٹرول کی قیمت میں کی قیمتوں میں روپے فی لیٹر
پڑھیں:
واچ ڈاگ کی جانب سے پاکستان کی پیٹرولیم انڈسٹری کو جاری کیا جانے والا ’وائٹ پیپر‘کیا ہے؟ اور اس کا کتنا اثر ہوتا ہے؟
عالمی ادارے ’ Fake News Watchdog ‘ نے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ایک تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں حکومت پر شفافیت کی کمی اور ناقص پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
رپورٹ کی اشاعت کے بعد سوشل میڈیا اور پاکستانی میڈیا میں اس پر بحث جاری ہے، اور کئی افراد اس بات پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر وائٹ پیپر ہوتا کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟
وائٹ پیپر کیا ہوتا ہے؟معاشی ماہر راجہ کامران کے مطابق وائٹ پیپر ایک جامع اور تحقیقی دستاویز ہوتی ہے، جس میں کسی اہم مسئلے کا غیر جانب دار تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس کے حل کے لیے تجاویز دی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس مخصوص وائٹ پیپر میں پیٹرولیم شعبے سے متعلق متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں شامل ہیں:
۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا غیر شفاف تعین
۔ سبسڈی کا غلط استعمال
۔ ذخیرہ اندوزی
۔ درآمدی انحصار
وائٹ پیپر کی تاریخی اہمیتماہر معاشیات عابد سلہری کے مطابق ’ وائٹ پیپر ‘کی اصطلاح کا آغاز بیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ سے ہوا، جب سرکاری رپورٹس سفید کاغذ پر شائع کی جاتی تھیں تاکہ وہ دوسری دستاویزات سے ممتاز رہیں۔
مثال کے طور پر 1922 کا ’ چرچل وائٹ پیپر ‘ برائے فلسطین، ایک اہم پالیسی دستاویز تھی جس کا مقصد عوام اور قانون سازوں کو معلومات فراہم کرنا تھا۔
وقت کے ساتھ، وائٹ پیپر صرف حکومتی سطح پر محدود نہ رہا بلکہ اب یہ کاروباری، تعلیمی اور ٹیکنالوجی سے متعلق شعبوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
وائٹ پیپر کا اثر:عابد سلہری کے مطابق، کسی وائٹ پیپر کا اثر مکمل طور پر اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے کس نے تیار کیا ہے، اور کس مقصد کے تحت پیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رات کے اندھیرے میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا عوام کی جیبوں پر ڈاکا ہے، نواز شریف کی ویڈیو وائرل
کبھی ایک وائٹ پیپر ملکی پالیسی بدل دیتا ہے، اور کبھی فائلوں میں دفن ہو کر رہ جاتا ہے۔
وائٹ پیپر کے اہم نکات:’ Fake News Watchdog ‘کی جانب سے جاری کردہ 38 صفحات پر مشتمل اس وائٹ پیپر میں کئی اہم انکشافات کیے گئے ہیں:
۔ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل رہی، لیکن پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 272 روپے فی لیٹر تک مقرر کی گئی، جو عالمی رجحانات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
۔ ہر لیٹر پیٹرول پر 103 روپے مختلف ٹیکسز اور لیوی کی مد میں وصول کیے گئے۔
۔ حکومت نے گزشتہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1.02 کھرب روپے کا ریونیو حاصل کیا۔
حکومت پر تنقید:وائٹ پیپر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فیصلہ خود کرتی ہے، جبکہ اوگرا (OGRA) محض ایک علامتی ادارہ بن چکا ہے۔
۔ قیمتوں کے تعین کا مکمل فارمولہ عوام سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔
۔ قیمتوں میں اضافے کا جواز عموماً عالمی منڈی یا آئی ایم ایف پروگرام کو بنایا جاتا ہے۔
۔ روپے کی قدر میں کمی اور کرنسی مینجمنٹ کی ناکامی بھی قیمتوں کے اضافے کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
سفارشات:وائٹ پیپر میں حکومت کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کی گئی ہیں:
۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اختیار ایک خود مختار اور شفاف ادارے کو دیا جائے۔
۔ اوگرا کو مکمل خود مختاری کے ساتھ فیصلے کرنے کی اجازت دی جائے۔
۔ عوام کے لیے قیمتوں کے تعین کا طریقہ کار واضح کیا جائے۔
۔ ہر قیمت کے پیچھے موجود اجزاء کی تفصیلات شائع کی جائیں تاکہ عوام اصل قیمت اور ٹیکسز میں فرق جان سکیں۔
عالمی مثالیں: کہاں وائٹ پیپر نے پالیسی بدلی؟ برطانیہ:1981 میں جاری کردہ ٹیلی کمیونیکیشنز وائٹ پیپر نے British Telecom (BT) کی نجکاری کی بنیاد رکھی۔ اس اقدام سے مقابلہ بڑھا، خدمات کا معیار بہتر ہوا اور صنعت میں انقلابی تبدیلی آئی۔
چین:’ Made in China 2025 ‘ایک صنعتی وائٹ پیپر تھا، جس میں چین نے کم اجرت والے کام سے ہٹ کر ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتوں کی جانب رخ کیا۔
اس پالیسی سے چین نے ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کی اور عالمی منڈی میں مقام بنایا۔
2013 میں سنگاپور نے ’ A Sustainable Population for a Dynamic Singapore ‘ کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا، جس کے بعد امیگریشن پالیسی میں تبدیلیاں آئیں، ورک فورس کی قلت کم ہوئی اور معیشت کو سہارا ملا۔
بھارت:بھارت کی ’ National Education Policy 2020 ‘ ایک وائٹ پیپر کی بنیاد پر تیار کی گئی اصلاحاتی پالیسی ہے، جس نے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کیں۔ اس کا مقصد تعلیم کو عملی، ہنرمند اور روزگار سے جوڑنا ہے، جس پر ابھی کام جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Fake News Watchdog برطانیہ بھارت چین پیٹرول چین راجہ کامران سنگاپور عابد سلہری عوام