علاقائی کشیدگی: پاکستانی فضائی حدود غیر ملکی ایئرلائنز کا متبادل راستہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور متعدد ممالک کی فضائی حدود کی بندش کے باعث کئی بین الاقوامی ایئرلائنز نے اپنی پروازوں کا رخ پاکستان کی فضائی حدود کی جانب موڑ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایمریٹس سمیت متعدد غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے اپنی پروازیں پاکستانی فضائی حدود سے گزارنا شروع کر دی ہیں، یہ پروازیں مغربی پاکستان کے راستے افغانستان، ترکمانستان، آذربائیجان، ترکی اور دیگر یورپی و ایشیائی ممالک کی جانب روانہ ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران، عراق، شام، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود جاری تنازع کے باعث بند ہیں۔
اسرائیلی ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق، تل ابیب کا بین گوریان انٹرنیشنل ایئرپورٹ مسلسل تیسرے روز بھی تمام پروازوں کے لیے بند رہے گا، اسرائیلی حکام نے بیرون ملک پھنسے ہوئے شہریوں کی واپسی کے لیے اندرونِ ملک ایئرلائنز کے ساتھ رابطے شروع کر دیے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اردن کی سول ایوی ایشن ریگولیٹری کمیشن نے سیکیورٹی صورتحال کا ازسرِ نو جائزہ لینے کے بعد اپنی فضائی حدود دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے، تاہم اس کے ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ پروازوں کی مکمل بحالی صرف اس وقت ہوگی جب حالات محفوظ ہوں گے۔
ادھر ایران نے بھی موجودہ کشیدگی کے پیشِ نظر اپنی فضائی حدود کی بندش میں مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے تک توسیع کر دی ہے، تاہم اسرائیل کی اردن اور مصر کے ساتھ زمینی سرحدیں تاحال کھلی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرلائنز پاکستان فضائی حدود متبادل راستہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرلائنز پاکستان متبادل راستہ کی فضائی
پڑھیں:
افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔