مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز
تحریر سجاد بھٹی
ایک سیاستدان جنگی بیانیہ اختیار کرتا ہے، تو عموما مقصد قومی سلامتی نہیں بلکہ قومی جذبات کو ابھار کر اپنے حق میں سیاسی رائے عامہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔جب معیشت گرتی ہے، بیروزگاری بڑھتی ہے، عوام سوال کرنے لگتے ہیں تب ایک دشمن تلاش کر کے، جنگی ماحول پیدا کر کے ووٹروں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا دی جاتی ہے۔یہی حربہ ہٹلر نے آزمایا، یہی کھیل مشرق وسطی میں کھیلا گیا، اور اب ایک بار پھر دنیا کے مختلف حصوں میں قوم پرستی اور مذہبی تعصبات کے نام پر ہتھیاروں کو گرم کیا جا رہا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا چند ہزار یا چند لاکھ ووٹوں کے لیے کروڑوں انسانوں کی جانوں کو داو پر لگایا جا سکتا ہے؟ کیا ایک قوم کی انا، دوسری اقوام کے بچوں، عورتوں اور بیگناہوں کی لاشوں سے سیراب کی جائے گی؟سیاست کا اصل مقصد تو عوام کی فلاح، امن، تعلیم اور خوشحالی تھا، مگر جب سیاست طاقت کا کھیل بن جائے، تو پھر امن سب سے بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔
نریندر مودی مسلسل تیسری مدت کے لیے انڈیا کے وزیر اعظم بن کر تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بہار میں انتخابی مہم کیلئے چالیس جلسے کرنے کے باوجود چالیس نشستیں ہار گئے۔ نر یندر مودی کی بھارتی سرکار چار برس سے زائد کا عرصہ مکمل کر چکی ہے اور ملک میں نئے انتخابات کی آمد آمد ہے آئندہ برس مئی میں بھارت میں عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی ان انتخابات میں دوبارہ فتح حاصل کرنے کے لیے اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ متحرک ہیں، تاہم ملک میں ملازمتوں کی کٹوتی، زرعی شعبے میں اجناس کی گرتی قیمتوں، دیہی علاقوں میں آمدن میں کمی اور اصلاحات کے نام پر ٹیکسز کی بھرمار کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔بھارتی روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ روپے کی قدر میں اسی ریکارڈ کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا۔ اسی تناظر میں بھارت میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھے گئے۔
نر یندر مودی کی شہرت روز بروزگھٹنے لگی ہے اور کاروباری حلقوں میں یہ مشہور ہو چکاہے کہ مودی کی وزارت عظمی سے پہلے دنیا بھر میں ان کے دیش کو شائننگ انڈیا کے نام سے پکارا جاتا تھا لیکن آج بنیاد پرست اور انتہا پسند بھارت کے نام سے پکارا جا رہا ہے ۔
جیسے نر یندر مودی نے اپنی گرتی شہرت کو بچانے کے لیے پاکستان پر حملہ کیا اور منہ کی کھانی پڑی اور دنیا میں بھارت کی رسوا ئی کا سبب بنا اسی روش کو اب اسرائیل کی حکومت اپنا رہی ہے
بارہ جون کواپوزیشن نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔اس بل سے فوری انتخابات کی راہ ہموار ہو سکتی تھی لیکن وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو صرف آٹھ ووٹوں سے حکومت بچانے میں کامیاب ہو گئے۔اپوزیشن کی ووٹنگ میں ناکامی کے بعد اب انہیں دوبارہ ایسا بل پیش کرنے کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا ہوگا۔
نیتن یاہو نے اپنی مقبولیت کو بحال کرنے کے لیے دوسرے دن ہی تیرہ جون کو ایران کے ساتھ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے آپریشن رائزنگ لائن کا آغازکردیا اور ایران کے جوہری اور عسکری قیادت کو نشانہ بنایا۔جس سے مشرق وسطی کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔اگر اسرا ئیل نے یہی روش جاری رکھی توایک نئی عالمی جنگ چھڑنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔نریندر مودی او نیتن یاہو جیسے مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اسرائیل اور بھارت کی عوام کے ساتھ ساتھ عالی دانشوروں ، صاحب بصیرت ا ور با اثر حلقوں کوچاہیے جتنی جلدی ہوسکے ان دونوں مذہبی جنونیوںکو اقتدار کے ایونوں سے باہر نکالیں تاکہ عالمی امن کو لاحق خطرات سے نکالا جا سکے۔
ہمیں بحیثیت عوام یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر ہم نے ووٹ صرف نعروں پر دیا، تو کل ہماری نسلوں کو بارود، بھوک اور بے گھری ورثے میں ملے گی۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سیاستدانوں سے سوال کریں، ان کے فیصلوں کو عقل اور اخلاق کے ترازو میں تولیں۔ ہمیں جنگ نہیں، امن کی سیاست کرنی ہے ووٹوں کی نہیں، انسانیت کی سیاست کرنی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران، اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہے ٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے مسلم دنیا پر مربوط جارحیت عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘ غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دنیا کے
پڑھیں:
اسرائیل کی انسانیت کش کاروائیوں سے پوری دنیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے، سول سوسائٹی ملتان
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے کہا کہ اسرائیل ایک فاشسٹ ریاست ہے جو عالمی سطح پر بالعموم اور مسلم ممالک کے لئے بالخصوص نفرت کی علامت بن چکا ہے، اسرائیل کی انسانیت کش کاروائیوں سے پوری دنیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور جنگی صورتحال نے پاکستان سمیت دنیا بھر کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے، یہ تنازعہ جس کی جڑیں کئی دہائیوں کے سیاسی، مذہبی اور علاقائی تنازعات میں ہیں، اب خطرناک موڑ لے چکی ہے اور دونوں فریقین دھمکیوں کے تبادلے کے بعد اب فوجی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ جب کہ تنازعہ مشرق وسطی میں مرکوز ہے، اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک میں جو خطے کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تعلقات رکھتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امن کے پرچم کو بلند کیا جائے تاکہ خطے میں تباہی و بربادی سے محفوظ رہا جائے۔ ان خیالات کا اظہار سول سوسائٹی فورم کے چیئرمین احسان خان سدوذئی، کوارڈینیٹر شاہد محمود انصاری اور سینیِر وائس چیرمین ڈاکٹر فاروق خان لنگاہ ایران کے خلاف اسرائیلی جنگی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک فاشسٹ ریاست ہے جو عالمی سطح پر بالعموم اور مسلم ممالک کے لئے بالخصوص نفرت کی علامت بن چکا ہے۔ اسرائیل کی انسانیت کش کاروائیوں سے پوری دنیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ عالمی قوتیں ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیل کو لگام ڈالیں بصورت دیگر تباہی و بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ سماجی رہنماوں نے کہا کہ سال ہا سال سے فلسطین کے مظلوم عام اسرائیلی جارحیت و بربریت کا شکار ہورہے ہیں۔ غزہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے جہاں اسلحہ و میزائل کے ذریعے بربادی کے بعد اب بھوک پیاس سے لوگ شہید ہورہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسرائیلی خونخواروں کے منہ کو خون لگ چکا ہے۔ اس کا جلدی تدارک نہ کیا گیا تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں مقیم پاکستانی تارکین وطن بہت سے پاکستانی ایران، عراق و خلیجی ممالک میں کام کرتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی عدم استحکام ان کی حفاظت اور روزگار کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اور بڑے پیمانے پر تصادم ملازمت کے نقصان، نقل مکانی، یا جبری نقل مکانی کا باعث بن سکتا ہے۔ معاشی طور پر جنگ عالمی تیل کی منڈیوں میں خلل ڈال سکتی ہے۔