اسرائیل نے یمن فلسطین اور ایران کو نشانہ بنایا،مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو ہم سب کی باری آئے گی،خواہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی۔قومی اسمبلی کا بجٹ پر بحث کے لیے اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا، جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں بجٹ پر بحث شروع ہے، مگر کل ہمارے ہمسایہ ملک پہ حملہ ہو گیا۔ ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، جس کے ساتھ ہمارے گہرے تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ایسے رشتے ہیں ایرانیوں کے ساتھ جن کی مثال شاید تاریخ میں کم ہی ملتی ہو۔ اسرائیل نے یمن، ایران، فلسطین کو ٹارگٹ بنایا ہوا ہے۔ آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آجائے گی۔ اس وقت لازم ہے کہ کچھ اقدامات کیے جائیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس نازک صورت حال میں او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔ اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ کہیں اسلامی دنیا میں اس کے خلاف اس طرح آواز نہیں اْٹھ رہی جس طرح باقی دنیا میں اْٹھ رہی ہے۔ غیر مسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں لیکن مسلمانوں کے ضمیر نہیں جاگ رہے۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی روم 2 میں ایک میٹنگ ہوئی تھی، ہم بیٹھے رہے کہ اس وقت کے وزیر اعظم آئیں۔ ابھی نندن کو واپس کیا گیا اور وہ ایک سرینڈر تھا۔ اس وقت کے آرمی چیف اور وزیراعظم نے مل کر قومی وقار کو ٹھیس پہنچائی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کے خلاف جنگ میں فتح پر تاقیامت فخر ہے۔ ایک سال میں جو کچھ حاصل کیا، اس پر وزیر خزانہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے بین الاقوامی اداروں سے اعتماد حاصل کیا۔ ایک لمبا سفر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ کی قیادت میں ہم نے طے کیا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ساری سیاست کا محور ایک شخص کو بنا دینا، یہ حب الوطنی نہیں ہے۔ یہ حب الشخص ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں بڑے بڑے لوگ آئے اور دنیا سے رخصت ہوئے۔ بقا وطن کو ہے۔ نئی لیڈرشپ تیار کریں تاکہ آپ کی پارٹی زندہ رہے۔ یہ پیری فقیری نہیں کہ آپ گدی نشین بن جائیں۔ الیکشن کو گزرے ڈیڑھ سال ہو گیا ہے اور ایک ہی راگ الاپا جارہا ہے۔ سارے راگ بے سرے ہو گئے ہیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میں نے دونوں صورتحال دیکھی ہیں۔ اس وقت کے وزیراعظم اورآرمی چیف کا حوصلہ دیکھا۔ آج بھی وزیراعظم اور عسکری قیادت کے حوصلے دیکھے۔ بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی اور اسے جواب دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کسی مرحلے پر کسی کے ذہن میں شائبہ بھی نہ آیا کہ ہم نے قومی وقار پر سمجھوتا کرنا ہے۔ ہماری افواج کے حوصلے بے مثال تھے۔ بڑی مدت کے بعد ریاست میں ایک اعتماد آیا ہے۔ عوام میں اعتماد آیا کہ ہمارے محافظ دلیر ہیں۔ ائرفورس نے کمال کردکھایا ، جنہوں نے دیکھا، وہ بھی عش عش کر اٹھے۔ ہمیں اس فتح پر تا قیامت فخر ہوگا۔خواجہ آصف نے کہا کہ وزیرخزانہ نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔ عوام کو مکمل ٹھنڈی ہوا نہیں لگ رہی، آج بھی مسائل میں ہیں ، لیکن ہم ان مسائل سے نکل رہے ہیں۔ آئندہ کچھ ماہ یا سال میں بہتر معیشت ہو گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے کہا کہ وزیر دفاع
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔