ایران کا دفاعی موقف برقرار، سید عباس عراقچی کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ کا تہران میں مقیم غیر ملکی سفراء سے ملاقات میں کہنا تھا کہ آپ سب نے غزہ میں دیکھا کہ غاصب اسرائیل کے ہاتھوں نہ صرف معصوم فلسطینی عوام شہید ہوئے بلکہ انسانی حقوق، بین الاقوامی انسانی قوانین، بین الاقوامی حقوق اور تمام عالمی معیارات بھی غزہ میں قتل کر دیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ نے صہیونی جارحیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے جائز دفاع کو پوری قوت کے ساتھ جاری رکھے گا اور ہماری مسلح افواج اپنی ذمہ داریاں پوری قدرت و اختیار کے ساتھ انجام دیں گی۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج صبح (اتوار، ۲۵ خرداد) تہران میں مقیم غیر ملکی سفراء سے ملاقات میں کہا کہ آپ سب نے غزہ میں دیکھا کہ غاصب اسرائیل کے ہاتھوں نہ صرف معصوم فلسطینی عوام شہید ہوئے بلکہ انسانی حقوق، بین الاقوامی انسانی قوانین، بین الاقوامی حقوق اور تمام عالمی معیارات بھی غزہ میں قتل کر دیے گئے۔
انہوں نے اپنے ایران پر صہیونی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس بار صہیونی رژیم نے بین الاقوامی قوانین کی ریڈ لائن کو عبور کیا ہے اور وہ ہے ایک ایٹمی تنصیب پر حملہ، جو کہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور ایک سنگین جرم شمار ہوتا ہے، جس کی ہر حالت میں ممانعت ہے۔ بدقسمتی سے اس اقدام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بے حسی کا سامنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین الاقوامی
پڑھیں:
جدید ٹیکنالوجی اور طاقتور دفاعی نظام بے اثر، ایران کے اسرائیل پر حملے برقرار
تہران(نیوز ڈیسک)ایک طرف اسرائیل کی جدید ٹینکنالوجی اور دنیا کا طاقتور دفاعی نظام۔ امریکا، برطانیہ اور دیگر ملکوں کی حمایت۔ دوسری طرف ایران ساختہ میزائل نظام، تہران نے کئی گنا طاقتور اسرائیل پر مسلسل حملے جاری ہیں، جرمنی فرانس اور برطانیہ ایران سے فوری مذاکرات پر تیار، جرمن وزیرخارجہ کا کہنا ہے وہ اسرائیل، ایران کشیدگی میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔
ایک طرف دنیا کی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی، اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم، اور امریکا، برطانیہ و دیگر مغربی طاقتوں کی کھلی حمایت ہے تو دوسری جانب ایران کا نسبتاً پرانا لیکن مؤثر میزائل نظام اور علاقائی اثر و رسوخ، ایسے میں ایران نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ کئی گنا طاقتور دشمن کے مقابلے میں بھی دباؤ ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تہران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست اور بالواسطہ حملوں اور جوابی ردعمل کی صلاحیت نے خطے میں طاقت کے توازن کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔
حالیہ دنوں میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں اور براہ راست ایرانی فورسز کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران سے فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو اس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق یورپی قوتیں چاہتی ہیں کہ ایران فوری طور پر اپنی فوجی سرگرمیاں محدود کرے جبکہ اسرائیل سے بھی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ادھر اسرائیلی حکومت نے اب تک اپنے مؤقف میں نرمی کے کوئی آثار نہیں دکھائے اور واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام یا تو رضاکارانہ طور پر ختم کیا جائے گا یا اسرائیل اسے ناقابلِ واپسی حد تک تباہ کر دے گا۔
تہران نے بھی دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا، اور یہ کہ ایران خطے میں ”یکطرفہ برتری“ کو تسلیم نہیں کرے گا۔
مزیدپڑھیں:شناختی دستاویزات کی فراہمی، نادرا نے موبائل رجسٹریشن وین کا شیڈول جاری کردیا