پاکستان: بچوں کے کینسر کا مفت علاج
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں صحت کے شعبے کو ہمیشہ سے چیلنجز کا سامنا رہا ہے، خصوصاً بچوں کی صحت سے متعلق معاملات میں جہاں مالی مشکلات، طبی سہولتوں کی کمی اور ماہرین کی عدم دستیابی ایک مستقل رکاوٹ رہے ہیں۔ ان ہی مسائل میں ایک بڑا مسئلہ بچوں میں کینسر کا بھی ہے، جو ہر سال تقریباً 8,000 معصوم جانوں کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔ علاج کے مہنگے اخراجات اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث سیکڑوں بچے بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں پاکستان کا Global Platform for Access to Childhood Cancer Medicines (GPACCM) میں شمولیت ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ اس بین الاقوامی پلیٹ فارم کے تحت پاکستان میں بچوں کے لیے کینسر کی دوائیں مفت فراہم کی جائیں گی، ماہرین ِ صحت کو عالمی معیار کے مطابق تربیت دی جائے گی، اسپتالوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور بچوں کو جدید علاج تک رسائی حاصل ہوگی۔ وفاقی وزیر ِ صحت کی سرپرستی میں، عالمی ادارۂ صحت اور جی پی اے سی سی ایم کی مدد سے یہ اقدام شروع کیا گیا ہے جو پاکستان کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔ صحت کے شعبے میں ایسی بین الاقوامی شراکتیں نہ صرف وسائل مہیا کرتی ہیں بلکہ ہمارے نظام کو بہتری کی جانب بھی لے جاتی ہیں۔ اگر اس پروگرام کو دیانت داری سے چلایا جائے، تو یہ نہ صرف بچوں کی کینسر سے اموات میں کمی لائے گا، پریشان والدین کی معاشی تکلیف کو کم کرے گا بلکہ ہمارے مجموعی صحت کے نظام میں اصلاحات کا آغاز بھی بن سکتا ہے۔ یہ ماڈل آگے چل کر دیگر مہلک امراض جیسے تھیلے سیمیا، امراض دل اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے بھی رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔ لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ اس طرح کے پروگرام میں بھی بدیانتی سامنے آتی رہتی ہے اور رشوت اور کمیشن یہاں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اس میں بسا اوقات خاص طور پر سرکاری عملے کے ساتھ ڈاکٹرز تک ملوث ہوتے ہیں۔ اب وقت ہے کہ حکومت اس پروگرام کی مکمل نگرانی کرے، اس میں شفافیت کو یقینی بنائے اور اس کی توسیع کے لیے مزید اقدامات کرے۔ نجی شعبے اور سول سوسائٹی کو بھی اس موقع پر اپنی ذمے داری نبھانی ہوگی، تاکہ یہ خواب صرف شہروں تک محدود نہ رہے بلکہ دیہی علاقوں میں بھی معصوم چہروں پر زندگی کی روشنی واپس لوٹ سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کا ایران پر تازہ حملہ، 20 بچوں سمیت 60 ایرانی شہید
ایران کی جانب سے 200 بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیلی حکومت نے ائیرفورس کو فری ہینڈ دے دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
،اسرائیل نے اپنی ایئرفورس کو ایران پر حملے کی مکمل آزادی دے دی ہے
ایران کی جانب سے گزشتہ رات سے اب تک تقریباً 200 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے جانے کے بعد اسرائیلی حکومت نے کارروائی کے لیے فری ہینڈ دے دیا،
تازہ اسرائیلی حملے میں 20 بچوں سمیت 60 ایرانی شہری شہید ہوگئے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج ( آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے اصفہان نیوکلیئر سائٹ پر حملہ کر کے اہم تنصیبات اور لیبارٹریز کو تباہ کر دیا ہے، مزید دو ایرانی جنرل کو بھی مار دیا گیا ہے۔
آئی ڈی ایف کے مطابق اصفہان میں سرگرمیاں واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ ایران ہتھیاروں کے لیے یورینیم افزودہ کر رہا تھا، تہران کے راستے کو ’صاف‘ کر لیا ہے اور اب اسرائیلی فضائیہ تہران کی فضاؤں میں آزادانہ کارروائیاں کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی جوہری سائنسدانوں، فوجی حکام، اور میزائل لانچنگ سسٹمز کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، اور کارروائیاں جاری رکھے گا۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل پر میزائل حملے جاری رہے تو تہران جل کر راکھ ہو جائے گا۔
انہوں نے آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر، موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ برنیع اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس کے دوران کہا کہ ایرانی آمر ایران کے شہریوں کو یرغمال بنا رہا ہے، اور ایک ایسی صورتِ حال پیدا کر رہا ہے جس میں خاص طور پر تہران کے رہائشیوں کو اسرائیلی شہریوں پر مجرمانہ حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
کَاٹز نے خبردار کیا کہ اگر خامنہ ای نے اسرائیلی شہری علاقوں پر میزائل داغنے کا سلسلہ جاری رکھا تو تہران جل جائے گا۔
ایران کی فضائی حدود بند
ایران نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی فضائی حدود مزید احکام تک بند کر دی گئی ہیں،
ایران نے خبردار کیا ہے کہ امریکی فوجی اڈوں سمیت جو ممالک اسرائیل کا دفاع کریں گے، اُنہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایرانی حملوں میں استعمال ہونے والے متعدد ڈرونز کو فضائیہ اور بحریہ نے تباہ کر دیا۔
اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے درجنوں بیلسٹک میزائل لانچرز کو تباہ کرنے کی ویڈیوز جاری کی ہیں۔
غزہ سے دو راکٹ داغے گئے، جو کھلے میدان میں گرے اور کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
یہ صورتحال خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ کے خدشات کو بڑھا رہی ہے، بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری جنگ بندی کی اپیلیں متوقع ہیں۔
20 بچوں سمت 60 ایرانی شہید
ایرانی کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ تہران پر تازہ ترین اسرائیلی حملوں کے نتیجے 60 شہری شہید ہوئے ہیں، شہید ہونے والوں میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر جنگ مسلط کرنے والا اسرائیل جواب ملنے پر بوکھلا گیا ہے،
صہیونی افواج نے دوسرے روز بھی ایران کے مختلف شہروں پر بمباری کی ہے، مہر آباد ایئرپورٹ اور زنجان میں فوج چھاؤنی سمیت کئی مقامات پر آگ و خون کی ہولی کھیلی گئی۔
اسرائیلی فوج اور فضائیہ نے ایران میں اہداف پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تہران سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شہر کے مختلف حصوں میں اب بھی دھماکوں اور فضائی دفاعی سرگرمیوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
ویڈیوز اور رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وردآورد کے علاقے میں ایک ریڈار سائٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنوبی ایران کے علاقے عبدانان سمیت بعض دیگر مقامات پر بھی ریڈار سائٹس کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مشرقی تہران کے علاقوں حکیمیہ اور تہران پارس میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
ایرانی خبررساں ادارے ’اسنا‘ کے مطابق حکیمیہ میں امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے مہرآباد کے علاقے میں ایک بڑے دھماکے کی تصدیق کی ہے، جہاں ایئرپورٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
جاری کردہ ویڈیوز میں علاقے میں آگ اور دھویں کے بادل دیکھے جا سکتے ہیں۔
تاہم کچھ ذرائع نے مہرآباد کے قریب واقع آزادی ٹاور کو نقصان پہنچنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اصفہان میں پاور اسٹیشن کے قریب دھماکے کے بعد دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔