پاکستانی پارلیمانی وفد کا سٹراس برگ پہنچنے پر شاندار استقبال، یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں طے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سٹراس برگ(نیوز ڈیسک)پاکستان کا اعلی سطحی وفد یورپی یونین کے دارالحکومت برسلز میں اپنے دورے کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد فرانس کے شہر سٹراس برگ پہنچ چکا ہے
سٹراس برگ میں پارلیمانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک کریں گے
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور امور خارجہ انجینئر خرم دستگیر خان، ایم کیو ایم کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ سابق وزیر خارجہ ایمبیسڈر جلیل عباس جیلانی و سابقہ سیکرٹری خارجہ ایمبیسڈر تہمینہ جنجوعہ بھی وفد کا حصہ ہیں
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مقرر کردہ اعلٰی سطحی پارلیمانی وفد کے دورے کا مقصد، بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش کرنا اور مسئلہ کشمیر کے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اجاگر کرنا ہے
پارلیمانی وفد سٹراس برگ میں یورپی پارلیمنٹ کے نائب صدر و ڈپٹی اسپیکر مس کرسٹل شیلڈیموس ( Ms.
پارلیمانی وفد، ان ملاقاتوں میں
بھارت کے پاکستان مخالف عزائم اور جارحانہ اقدامات سے متعلق یورپی حکام کو آگاہ کریگا
پارلیمانی وفد مسئلہ کشمیر، دہشت گردی، اور بھارت کی جانب سے عالمی قوانین سے رو گردانی کرتے ہوئے، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور اس کے مضمرات پر بریفنگ دے گا۔ اور ان کو یہ باور کرائے گا کہ بھارت کی طرف سے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوششیں خطے کے امن و استحکام کو شیدید خطرات سے دو چار کر سکتی ہیں
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پارلیمانی وفد
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندرونی کہانی: رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی آل پارلیمانی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ایم پی ایز، ایم این ایز، سینئٹرز اور دیگر قیادت شریک ہوئی، اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ پنجاب سے 26 ایم پی ایز کی رکنیت معطل کیے جانے کا معاملہ بھی ایجنڈے میں موجود تھا، عامر ڈوگر نے اجلاس کا آغاز کیا، عامر ڈوگر نے اجلاس میں اسیر رہنمائوں کا خط پڑھ کر سنایا۔
شیخ وقاص اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں ہمارے رہنمائوں کو قیدیوں کے حقوق نہیں مل رہے، ہمارے سات کارکن جو قید میں تھے بیماری کی وجہ سے ان کی جان چلی گئی، پارٹی کے اختلافات کو پبلک میں نہ اچھالا جائے۔
نثار جٹ نے خطاب کرتے ہوئے صوبائی بجٹ کے حوالے سے وزیراعلی کے پی علی امین پر تنقید کی اور کہا کہ علی امین بتائیں کہ خان صاحب کے بجٹ کے حوالے سے سٹیٹمنٹ کے بعد بجٹ کیوں پاس ہوا؟ کوئی پارٹی رہنما کوئی بیان دیتا ہے ، دوسرا کوئی اور بیان دیتا ہے، سب کا ایک بیان ہونا چاہئیے، بیرسٹر گوہر کو بانی نے چئیرمین بنایا ہے تو ہم انہیں فل مینڈیٹ دیتے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ نثار جٹ نے کہا کہ بیرسٹر گوہر آپ کھل کر فیصلے لیں، ان کے بعد سلمان اکرم راجہ نے بانی چئیرمین عمران خان کی بہنوں کا دفاع کیا اور کہا کہ کل ہماری کے پی ہائوس میں میٹینگ ہوئی ، علی امین اور بہنیں موجود تھیں، یہ تاثر غلط ہے کہ بہنیں پارٹی کے خلاف اور پارٹی بہنوڻ کے خلاف ہیںْ
علی محمد خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ علی محمد خان نے سوشل میڈیا کو محدود کرنے کا کہ دیا،سوشل میڈیا کو صرف بانی چئیرمین کی رہائی کے مقصد کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے، اس سے قبل احتجاج ہوئے، پورا کے پی کے نکلا ، اب پنجاب کو بھی نکلنا ہو گا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب پر تنقید کی تو پنجاب کے ایم این اے نے علی محمد خان کو کھری کھری سنا دی، علی محمد خان نے کہا کہ پنجاب جتنا آپ کا ہے اتنا ہمارا بھی ہے۔
علی محمد خان نے مزاکرات کرنے کی حمایت کی اور کہا کہ آپ مزاکرات کریں ہم آپ کو سپورٹ کرتے ہیں، اگر احتجاج کرنا ہے تو کریں ہم اس پر بھی آپ کے ساتھ ہیں۔
زرتاج گل نے اجلاس سے خطاب میں سلمان اکرم راجہ کی تعریف کی، زرتاج گل نے علی امین گنڈاپور کے بطور وزیراعلی کردار کی تعریف کی اور اسلام آباد میں احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد کی بجائے اپنے اپنے حلقوں میں احتجاج کرنا چاہیے، جیل سے جو پیغام آیا ہے اس پر ہمیں سوچنا چاہئے، سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کئے جا سکتے ہیں، حکومت بہت مضبوط ہو گئی ہے، مزاکرات کے لئے کمیٹی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے نام دئیے جائیں جن کو خان صاحب کہیں گے، ہمارے ممبران کو صرف نا اہل نہیں کیا جا رہا بلکہ سزائیں بھی ہو سکتی ہیں، یہی وقت ہے ہمیں حکمت عملی بنانی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شاہد خٹک پارٹی قیادت پر برس پڑے اور کہا کہ میرا یہ سوال ہے کہ مجھے بتایا جائے کہ پارٹی کے فیصلے کون کرتا ہے؟ جب پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ ہو گیا تھا تو سلمان اکرم راجہ نے ٹوئٹ کیوں کیا؟
شاہد خٹک نے کہا کہ کے پی کے کے کارکنان کو غدار کیہا گیا تو پارٹی قیادت چپ کیوں رہی؟ یہ ڈرامے بند کرو ، اگر جیل کے سامنے احتجاج کرنا ہے تو واضح بتایا جائے۔
شاہد خٹک نے علی امین کو گنڈاپور کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ علی امین صاحب نہ میں آپ کا ملازم ہوں، نہ میں آپ کے گھر سے کھاتا ہوں، آپ کون ہوتے ہیں بتانے والے کہ میں صحیح نہیں بولا، عامر ڈوگر نے بھی شاہد خٹک کی باتوں کی تائید کر دی۔
زرائع کے مطابق عامر ڈوگر نے بہت شکریہ شاہد خٹک صاحب آپ نے ہماری ترجمانی کی۔
زرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف لمبے ریس کے گھوڑے والی پارٹی ہے، نظرئیے والے ہی صرف پاکستان تحریک انصاف میں رہیں گے، جو نظرئیے پر کھڑے ہیں، انہیں پرواہ نہیں کہ جیل ہو جائے انہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان نے صرف نظریہ سکھایا ہے، میرا نظریہ میرا ایمان ہے، یہاں کوئی کومپرومائزڈ ہے، کوئی کسی کے کہنے پر لگا ہوا ہے، میں اپنے ایمان اور نظرئیے پر قائم ہوں، مجھے کسی کی بات کی کوئی پرواہ نہیں ہونی چاہئے، کسی پر تہمت لگانا بہت بڑا گناہ ہے۔
زرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ بانی چئیرمین کی رہائی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے، تحریک انصاف بے گناہ اسیران کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، بے گناہ سیاسی قیدی کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
قرارداد کے مطابق بانی چئیرمین کی رہائی کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی، جس میں احتجاج بھی ہے اور مزاکرات بھی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ آج کا اجلاس آئین و قانون کی جدوجہد ، بانی چئیرمین اور دیگر اسیران کی صحت کا خیال رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے، اجلاس میں قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی گئی۔