ایران پر حملے سے قبل امریکا نے اسرائیل کو 300 ہیل فائر میزائل فراہم کیے: امریکی عہدیداروں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے سے قبل امریکا نے خفیہ طور پر اسرائیل کو تقریباً 300 ہیل فائر میزائل فراہم کیے۔
یہ انکشاف ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دو امریکی عہدیداروں کے حوالے سے کیا ہے جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
حکام کے مطابق یہ ترسیل اسرائیل کے ایران پر حملے سے صرف چند دن قبل کی گئی، اور اتنی بڑی مقدار میں میزائلوں کی فراہمی اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کی جنگی منصوبہ بندی سے آگاہ تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میزائلوں کی ترسیل اور دیگر اسلحہ فراہمی کی خبریں خفیہ رکھی گئیں اور میڈیا میں کہیں رپورٹ نہیں ہوئیں۔
عہدیداروں نے مزید انکشاف کیا کہ ایران کی طرف سے داغے جانے والے میزائلوں کو روکنے کے لیے امریکی فوج نے بھی اسرائیل کی مدد کی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ گزشتہ کئی مہینوں سے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔
ہیل فائر میزائل (Hellfire Missiles) دراصل لیزر گائیڈڈ اور ہوا سے زمین پر مار کرنے والے ہتھیار ہیں جو انتہائی درستگی سے نشانہ لگاتے ہیں۔ انہیں ہیلی کاپٹروں، ڈرونز اور دیگر پلیٹ فارمز پر نصب کیا جا سکتا ہے۔
ان میزائلوں کا ابتدائی ڈیزائن 1980 کی دہائی میں اینٹی ٹینک ہتھیار کے طور پر کیا گیا تھا، مگر اب انہیں دنیا بھر میں فوجی آپریشنز میں استعمال کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ان حملوں میں جہاں درست نشانے کی ضرورت ہو، جیسے جوہری تنصیبات پر حملہ۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔