ایران امن مذاکرات پر آمادہ ہے؛ اسحاق ڈار کا سینیٹ میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کے وزیر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اسرائیل کے حملے کے فوراً بعد "ایک مرتبہ جواب دینے" کے بعد مذاکرات کرنے پر تیار تھا، ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے کی تھی، اسحاق ڈار نے یہ بات ڈپلومیٹک چینلز کے ذریعہ آگے ملکوں سے کی۔ ایران اب بھی مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ (اور نائب وزیراعظم) اسحاق ڈار نے یہ اہم انکشاف آج سینیٹ میں پڑوس میں جاری جنگ کے اہم موضوع پر پالیسی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےکہا، "جنگ کوئی مذاق نہیں ہے"، اسحاق ڈار نے پڑوسی ملک کی جنگ میں شریک ہونے کی افواہوں اور فیک نیوز کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے ریاست کا دیرینہ مؤقف دہرایا اور کہا، "ہمارا نیوکلیئر اور میزائل پروگرام ہماری اپنی حفاظت کے لیے ہے۔"
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا، گمراہ کن مِس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے، احتیاط برتنی چاہیے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ امریکہ کے صدر ٹرمپ سے متعلق کل "ایک کلپ" چل رہا تھا.
اسحاق ڈار نے بتایا، کہ 13 جون (ایران پر اسرائیل کے حملے) کے بعدکئی جعلی خبریں سامنے آئیں۔ نیتن یاہو کا انٹرویو (جس میں انہوں نے پاکستان کا نام لیا) 2011 کا ہے؛ ایسی صورتحال میں سب کو خیال رکھنا چاہی۔ ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور 5روزہ نجی دورے پر ترکی روانہ
اسحاق ڈٓر نے گزشتہ تین دن کے دوران مخصوص گروہوں کی طرف سے پاکستان کے بھی جنگ میں چھلانگ لگا دینے کے متعلق بے بنیاد اور خطرناک پروپیگنڈا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بہت غلط اور گمراہ کن خبریں پھیل رہی ہیں"، "فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئر کرنا چاہیے۔"
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا،"یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ سنجیدہ قسم کی جنگ جاری ہے۔ جنگ کوئی مذاق نہیں ہے۔ ہمارا نیوکلیئر اور میزائل پروگرام ہماری اپنی حفاظت کے لیے ہے۔ "
گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی بجٹ ٹیکس فری
وزیر خارجہ نے بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی کے حوالے سے کہا، "بھارت کچھ کرےگا تو پہلے سے زیادہ جواب ملےگا۔"
ایران امن مذاکرات پر آمادہ ہے؛ اسحاق ڈار کا سینیٹ میں انکشاف
اسحاق ڈٓر نے ایران اسرائیل جنگ کے متعلق اہم ترین معلومات سینیٹ کے ارکان کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے بتایا، " ایران کے وزیر خارجہ نے مذاکرات میں مسلسل میرے ساتھ رابطہ رکھا۔"
آئندہ 24 گھںٹوں میں بارش کی پیشگوئی کردی گئی
وزیر خارجہ نے بتایا کہ میں نے ایران کے وزیر خارجہ سے پہلے حملےکے بعد بات کی تو انہوں نےکہا کہ اس کا تو ہم جواب دیں گے لیکن اس کے بعد اگر اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیا تو مذاکرات کی میز پر آنےکو تیار ہیں،ہم نے ایران کی بات آگے ممالک سےکی اب بھی وقت ہے اسرائیل کو روکا جائے تو ایران تیار ہے، ہم نے کہا کہ مذاکرات میں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا، "عمان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے مجھے اپ ڈیٹ کیے رکھا۔ پاکستان یواین سکیورٹی کونسل کا ممبر ہے تو ہم نے صورتحال پر یو این سکیورٹی کونسل کی میٹنگ سے متعلق اپنا کردار ادا کیا۔ ایران نے اس حوالے سے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔"
پنجاب بجٹ؛ موٹرویز پر ایمرجنسی ایمبولینس سروسز متعارف
Waseem Azmetذریعہ: City 42
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔