نان فائلرز کو کوئی رشتہ نہیں دے گا، سموسے خریدیں تو ساتھ چٹنی نہیں ملے گی،قادر پٹیل کے نان فائلرز سے متعلق پالیسی پر طنزیہ جملے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
نان فائلرز کو کوئی رشتہ نہیں دے گا، سموسے خریدیں تو ساتھ چٹنی نہیں ملے گی،قادر پٹیل کے نان فائلرز سے متعلق پالیسی پر طنزیہ جملے qadir patel WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے نان فائلرز شہریوں سے متعلق پالیسی پر طنزیہ جملے کہے جنہیں سن کر اسپیکر ایاز صادق بھی مسکراتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رسم ہے کہ ہمیشہ ہم تقریریں کرتے ہیں، ہم بجٹ کا سہارا لیتے ہیں، تمام امور پر روشنی ڈالی جاتی ہے، ہم آئسولیشن میں تو بالکل یہ نہیں کرسکتے، اس سال کا بجٹ جنگوں کے سائے تلے بننا والا بجٹ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سال کا بجٹ بدلتے ہوئے ایشیا اور دنیا کی صورتحال کا بجٹ ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے، ذاتی مسائل سے نکل کر ملکی اور جغرافیائی صورتحال پر زیادہ توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ شاید حکومتی بینچوں میں یہ خوش فہمی ہے کہ پیپلز پارٹی ہر چیز کو سپورٹ کر جائے گی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، کسی ایسی چیز کو سپورٹ کرنے نہیں جارہے جو عوام اور ملکی مفاد کے خلاف ہو۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ صرف بجٹ پر فوکس کر کے ہی چلتے رہیں گے تو یہ ممکن نہیں، اس سال کا بجٹ متقاضی ہے، ہمیں کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں ذاتی مسائل سے نکل کر چھوٹی سوچ سے نکل کر ملک کی جغرافیائی صورتحال کو دیکھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا حکومتی بنچوں کو پتہ ہے کہ 114 سی کیا ہے؟ یہ 114 سی نا اہل افراد ہیں، اس بار کہا گیا ہے کہ یہ 114 سی بینکوں میں اکاونٹس نہیں کھلوا سکتے، اپنے ہی اکانٹس سے یہ پیسے نہیں نکلوا سکتے، یہ اسٹاک مارکیٹ میں نہیں جا سکتے۔
قادر پٹیل نے کہا کہ یہ آرٹیکل 23 اور 18 کی شخصی آزادی کی تو خلاف ورزی ہے، یہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں بیچ نہیں سکتے، خرید نہیں سکتے، ان کے اکاونٹس سیز ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی آربٹری پرسنٹیج خیالی پرسنٹیج سیٹ کی گئی ہے، اس میں کچھ چیزیں لکھنا بھول گئے ہیں جو نان فائلرز کے لیے لکھی جا سکتی ہیں، اگر یہ رشتہ مانگیں گے تو ان کو کوئی رشتہ نہیں دے گا، یہ سموسے خریدیں گے تو ان کو ساتھ میں چٹنی نہیں ملے گی، چلتے ہوئے یہ دو پیروں کا استعمال نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک پیر کا استعمال کر کے لنگڑا کر چلیں گے تاکہ دور سے پتہ چلے کہ یہ نان فائلر جا رہا ہے۔عبدالقادر پٹیل کے نان فائلرز پر طنزیہ جملے، اسپیکر ایاز صادق بھی تقریر سن کر مسکراتے رہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیکرٹری ہاوسنگ پنجاب نور الامین مینگل کا پی ایچ اے راولپنڈی آفس کا دورہ سیکرٹری ہاوسنگ پنجاب نور الامین مینگل کا پی ایچ اے راولپنڈی آفس کا دورہ انتہا پسند بھارتی حکومت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کے مزید شواہد منظر عام پر امریکا، ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوسکتا ہے، ٹرمپ نے عندیہ دیدیا ایران پرحملے کے بعدہندوتوا اور یہود کی سازش، پاکستان کیخلاف فیک نیوز کا محاذ کھول دیا عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر اسرائیلی حملوں میں اب تک 224افراد شہید، 90فیصد عام شہری،ایرانی وزارت صحتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر طنزیہ جملے نان فائلرز
پڑھیں:
نان فائلرز کے لیے خوشخبری: کیش نکلوانے پر ٹیکس سے متعلق اہم نرمی متعارف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نان فائلرز کے لیے بینک سے یومیہ کیش نکلوانے کی ٹیکس فری حد بڑھا دی گئی ہے۔ اب نان فائلرز روزانہ 75 ہزار روپے تک کیش نکلوائیں گے تو اس پر کوئی ایڈوانس ٹیکس نہیں کٹے گا۔ اس سے قبل یہ حد 50 ہزار روپے تھی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے فنانس بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 75 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکلوانے پر نان فائلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے، جو اب 0.8 فیصد تک ہو گی۔
ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ای کامرس کاروبار پر بھی انکم ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ کپڑوں کے آن لائن کاروبار پر 2 فیصد، الیکٹرونکس پر 0.5 فیصد جبکہ دیگر آن لائن کاروباروں پر 1 فیصد ٹیکس لاگو ہو گا۔ رجسٹرڈ آن لائن کاروباری افراد اپنی آمدنی پر انکم ٹیکس ادا کرنے کے پابند ہوں گے اور کسٹمرز کے آرڈر بک کرانے پر ان کی بلنگ تفصیلات کو آن لائن ریٹرن تصور کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق بینک یا کورئیر سروس ایف بی آر کے مجاز نمائندے کے طور پر کام کریں گے اور ٹیکس کی رقم وصول کر کے جمع کروائیں گے۔ آن لائن کاروبار کرنے والے افراد انکم ٹیکس کی مد میں کسٹمرز سے اضافی رقم نہیں لیں گے۔
ایف بی آر کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ گوگل، یوٹیوب اور فیس بک سمیت تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ایڈوانس ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے، تاکہ ان کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔ اگر یہ کمپنیاں پاکستان میں باقاعدہ دفاتر قائم کرتی ہیں تو ان پر صرف 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔