نیتن یاہو نے تہران کو فوری خالی کرنے کی دھمکی دیدی، حملے کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: صہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی دارالحکومت تہران کو فوری طور پر خالی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے حملے کا انتباہ دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ایران اسرائیل کشیدگی نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام کو فوری طور پر دارالحکومت چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی دھمکی دی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فضائیہ نے تہران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ ایرانی حکومتی اہم اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے یہ بیان آج تل نوف ائربیس کے دورے کے دوران میڈیا کے سامنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے طیارے تہران کی فضاؤں میں راج کر رہے ہیں۔ ہم صرف عسکری اور حکومتی اہداف کو ہدف بنا رہے ہیں۔ تہران کے شہری خصوصی طور پر محفوظ زون منتقل ہوں تاکہ جان و مال کا تحفظ یقینی ہو۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا یہ سلسلہ چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے۔ ایران نے جارحیت کے جواب میں آج صبح بھی اسرائیل پر نئے فضائی حملے کیے تھے، جس سے قابض ریاست کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفا سمیت مختلف اسرائیلی علاقوں میں ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔،
ادھر اسرائیل کی جانب سے بھی ایرانی اہداف پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ دوسری جانب ایران کی جانب سے بھی تل ابیب کے رہنے والوں کو وارننگ دی گئی ہے کہ وہ شہر خالی کردیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے
پڑھیں:
ایران نے امریکی جی پی ایس سے منہ موڑلیا، کیا یہ ایک نئی ٹیکنالوجی وار کا آغاز ہے؟
ایران نے حالیہ اسرائیلی حملوں کے بعد جی پی ایس نظام ترک کرنے کا عندیہ دے دیا ہے اور چینی سیٹلائٹ سسٹم BeiDou کو اپنانے کی تیاری کر رہا ہے۔
ایران کے نائب وزیرِ مواصلات کے مطابق جنگ کے دوران جی پی ایس سگنلز میں شدید خلل دیکھنے میں آیا، جس نے ایران کو اپنے تکنیکی انحصار پر ازسرنو غور کرنے پر مجبور کر دیا۔
صرف جی پی ایس ہی نہیں، بلکہ ایران نے WhatsApp جیسے مغربی ایپس پر بھی شکوک ظاہر کیے، اور عوام سے ایپ ڈیلیٹ کرنے کی اپیل کی۔
بظاہر یہ ایپس اسرائیل کو صارفین کی معلومات دے سکتی ہیں، جو سیکیورٹی کے لیے خطرناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیس ایکس نے امریکی خلائی فوج کے لیے جدید جی پی ایس سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دی
یہ اقدامات ایک وسیع تر رجحان کا حصہ ہیں، جس میں ایران اور دیگر ممالک امریکی ٹیکنالوجی سے ہٹ کر متبادل ڈیجیٹل نظام قائم کر رہے ہیں۔
اس سمت میں ایران نے پہلے ہی قومی معلوماتی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے، جو مستقبل میں چینی طرز کے ’ڈیجیٹل فائر وال‘ میں بدل سکتا ہے۔
چین کا BeiDou اور ایران کی وابستگی صرف تکنیکی نہیں، بلکہ جغرافیائی و سیاسی مزاحمت کی بھی علامت ہے۔
یہ رجحان ایک ’نئی ٹیکنالوجی سرد جنگ‘ کی شروعات ہو سکتا ہے، جس میں ممالک اپنی تکنیکی خودمختاری کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BeiDou GPS امریکا ایران ٹیکنالوجی وار جی پی ایس چین