data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250616-01-18
تہران /تل ابیب /واشنگٹن /برسلز /جدہ / دمشق /بغداد/ بیروت/اسلام آباد (صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر گزشتہ روز بھی حملے جاری رہے، ایران نے تل ابیب، حیفہ ، تامرا بستی اور کئی شہروں کو 100سے زاید بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں سے نشانہ بنایا، ایران نے ڈرون بھی استعمال کیے جس سے 14 اسرائیلی ہلاک اور 300 سے زاید زخمی ہو گئے‘ایران نے اسرائیل پر ہائپر سانک میزائل داغ دیے ‘تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھوئیں کے بادل چھا گئے، اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ایرانی حکام نے بتایا کہ میزائلوں اور ڈرون سے اسرائیلی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے، شمالی اسرائیل اور ساحلی شہر حیفہ میں میزائل ٹارگٹ پر ہٹ کیے ، اسرائیلی شہر دھماکوں سے گونج اٹھے، ہر طرف خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی، متعدد مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔ اس کے علاوہ تل ابیب کے قریب بیت یام کے علاقے میں لاپتہ 35 افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے تل ابیب ، حیفہ اور دیگر شہروں میں ایرانی میزائل گرنے کی تصدیق کر دی، ایرانی حملوں میں 4 خواتین سمیت کئی اسرائیلی ہلاک ہو گئے ، حیفہ میں آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی، اسرائیلی طیاروں کو ایندھن دینے والی ریفائنری تباہ ہو گئی۔ دوسری طرف ایران نے آبنائے ہرمز کی بندش پر غور شروع کر دیا ہے، آبنائے ہرمز سے دنیا بھر کے 19 فیصد ایندھن کی ترسیل ہوتی ہے۔ ایرانی فوج نے برطانوی بحریہ کے ڈسٹرائر جہاز کو خلیج فارس میں داخلے سے روک دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی بحریہ کے ڈرونز کی برطانوی جنگی بحری جہاز کے قریب پروازیں جاری ہیں جبکہ برطانوی بیڑے کو خلیج فارس میں داخلے سے روکنے کے لیے وارننگ بھی دی گئی۔ ایرانی فوج کے مطابق برطانیہ اسرائیلی میزائلوں کی رہنمائی کے لیے اپنا جنگی بحری جہاز خلیج فارس لانا چاہتا ہے۔لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائشگاہ پر ڈرون حملے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر مصدقہ اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے شہر قیصریہ میں فائر کیے گئے راکٹ میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائشگاہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے ایک بار پھر ایران پر حملوں میں دارالحکومت تہران میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق 50 جہازوں کے ذریعے 170 ایرانی ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق تہران کے وسطی علاقے میں ایرانی پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب دھماکوں کے بعد آگ لگ گئی جبکہ تہران کی شاہراہ طالقانی اور ولی عصر میدان کے قریب علاقوں میں دھماکے ہوئے۔عرب میڈیا کا مزید بتانا ہے کہ تہران میں پولیس ہیڈ کوارٹر پراسرائیلی ڈرون حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔اسرائیل نے تہران، بندرعباس، تبریز اور دیگر شہروں میں میزائل داغ دیے، تہران میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ایرانی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب اور ایندھن ذخائر کو نشانہ بنایا،اسرائیلی حملوں سے تہران میں تیل کے 2 ڈپو متاثر ہوئے، بوشہر میں جنوبی پارس گیس فیلڈ میں بھی آگ لگ گئی‘اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے شمال مشرقی ایران میں مشہد ائر پورٹ پر ایرانی ایندھن بھرنے والے طیارے کو بمباری کا نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا پر اسرائیل نے ایرانی شہریوں کو حکم دیا ہے کہ وہ دفاعی تنصیبات والے علاقوں سے دور چلے جائیں، اسرائیل کے اس اعلان سے حملوں کی نئی لہر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ تیل کی تمام تنصیبات پر لگنے والی آگ پر قابو پا لیا ہے، ایران نے مزید 2 فوجی کمانڈرز اور مزید 4 جوہری سائنسدانوں کی شہادت کی تصدیق کر دی، اسرائیلی حملوں میں اب تک 135افراد شہید، 650 زخمی ہو چکے ہیں، شہدا میں 20 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ ایران نے دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیداوار جزوی طور پر معطل کردی ہے جبکہ تہران میں وزارت دفاع کی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کے شامل ہوجانے کا عندیہ دیدیا۔ امریکی ٹیلی ویژن چینل اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اسرائیل کے ( ایران پر) فوجی حملوں میں ملوث نہیں ہے، لیکن یہ ممکن ہے کہ ہم شامل ہو جائیں۔امریکی صدر نے ایران اسرائیل جنگ میں ثالثی کے حوالے سے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو اس تنازع میں ثالثی کا کردار دینے کے لیے تیار ہیں اور یہ تجویز خود پوتن نے ہفتے کے روز فون کال میں دی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کو امن کے لیے معاہدہ کرلینا چاہیے، اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا اور پیش گوئی کی کہ یہ دونوں ازلی دشمن ’ایک معاہدہ کریں گے‘۔ امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل ‘ ایران معاہدہ ویسا ہی ہوگا جیسا بھارت اور پاکستان کا کرایا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا پر حملہ کیا تو اس کی افواج پوری طاقت کے ساتھ جواب دیں گی۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیل کے ایران پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں ہے۔عالمی خبر رساں ادارے نیکہا ہے کہ امریکی صدر نے آیت اللہ علی خامنہ ای کو شہید کرنے کی کارروائی کی مخالفت کی۔برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق دو امریکی حکام نے عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو ویٹو کر دیا تھا۔ایک امریکی اہلکار کاکہنا تھا کہ’ کیا ایرانیوں نے ابھی تک کسی امریکی کو قتل کیا ہے؟ نہیں، جب تک وہ ایسا نہیں کرتے، ہم سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے پر بات بھی نہیں کر رہے۔ ایران کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دارالحکومت تہران میں اتوار کی رات سے میٹرو اسٹیشنز کو 24 گھنٹے کے لیے عوام کے لیے کھولا جائے گا تاکہ لوگ انہیں پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر سکیں۔ ’سی این این‘ کے مطابق یہ اعلان ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک حکومتی ترجمان نے کیا۔ ادھر تہران کی میونسپل کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ شہر میں بم شیلٹرز کی کمی کے باعث شہریوں کو سرنگوں اور تہہ خانوں کا سہارا لینا ہوگا۔ایران نے کہا ہے کہ اس نے 2 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی ’موساد‘ کے ارکان ہیں جبکہ اسرائیل نے بھی ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں 2 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام ایران کے نئے میزائل حملے کے سامنے جھک گئے، ایرانی میزائلوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے بارود سے بھری ایک بس اسرائیل کے شہر سے ٹکرانے والی ہو۔ برطانوی اخبار ’ دی ٹیلیگراف’ کی رپورٹ کے مطابق یہ الفاظ بینجمن نیتن یاہو نے ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے بارے میں کہے، جو ہفتے کے اختتام پر ان کے ملک پر داغے گئے تھے۔ اسرائیل نے ایران کے ساتھ ثالثی کے لیے مغربی ممالک کی مدد مانگ لی۔ برطانوی روزنامہ ٹیلیگراف نے رپورٹ کیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے مغربی ثالثوں کے ذریعے ایران سے جنگ بندی مذاکرات میں شامل ہونے کے بارے میں رابطہ کیا ہے۔ تہران میں این بی سی نیوز کو ایک اعلیٰ ایرانی ذریعے نے بتایا کہ اسرائیل نے میزائل حملے روکنے اور جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں دلچسپی کا اشارہ دیا ہے۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مزید تکلیف دہ اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی عراقی وزیراعظم شیاع السْودانی سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ایران نے جنگ شروع نہیں کی،لیکن طاقتور جواب دیا‘ اسرائیل کے خلاف کھڑے ہونا تمام مسلم ممالک کی ذمہ داری ہے ۔ یران کے اسرائیل پر پے در پے حملوں کے بعد امریکا نے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ان سے بار بار پوچھا جا رہا ہے کہ آیا آپ نے بعض ڈرون ڈیفنس نظام یوکرین سے مشرق وسطیٰ منتقل کیا ہے تو میرا جواب ہاں میں ہے‘ ہم اپنے تمام تروسائل استعمال کررہے ہیں تاکہ اس خطے میں اپنے لوگوں کو بچائیں۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایران پر اسرائیلی حملے تہران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا ان اسرائیلی حملوں میں شراکت دار ہے جو ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے‘ امریکا اپنی ذمہ داری خود قبول کرے۔ انہوں نے امریکا سے اسرائیلی حملوں کی مذمت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے کبھی نہ ہوتے اگر امریکا نے اسرائیل کو اس کی اجازت اور حمایت نہ دی ہوتی۔ انہوں نے ٹیلیگرام پر لکھا ہمیں مختلف ذرائع سے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ امریکا کا اس حملے میں کوئی کردار نہیں تاہم ہم اس دعوے پر یقین نہیں رکھتے اور ہمارے پاس اس کے برخلاف شواہد موجود ہیں‘ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے‘ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کو کم کرنے کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفول، جو ان دنوں مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے جرمن نشریاتی ادارے ARD کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: “ہم امید کرتے ہیں کہ ابھی بھی کشیدگی کم کرنے کا موقع موجود ہے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ فوری طور پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔”

ایران کے میزائل حملوںکے بعد اسرائیل کے علاقے غزہ جیسے مناظر پیش کررہے ہیں، تل ابیب ، حیفا ، بیت یام کی متعدد عمارتیں کھنڈر بن گئیں، ریسکیو اہلکار ملبے سے لاشیں و زخمیوں کو نکالنے میں مصروف ہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نشانہ بنایا گیا اسرائیلی حملوں کو نشانہ بنایا اسرائیل اور نے کہا ہے کہ سے اسرائیل اسرائیل کے اسرائیل نے کہ اسرائیل پر اسرائیل تہران میں حملوں میں نیتن یاہو کیا ہے کہ کے مطابق نے ایران ایران نے ایران پر ایران کے ہے کہ اس تل ابیب کے قریب ہے کہ ا کے لیے گیا ہے کے بعد

پڑھیں:

نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد

اسلام ٹائمز: مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔" تحریر: علی احمدی
 
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسے وقت مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا جب قطر کے دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس جاری تھا۔ اس کا خیال ہے کہ غزہ پر صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت سے صرف نظر کرتے ہوئے اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز کرنی چاہیے۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے اور غزہ شہر کے رہائشی ٹاورز یکے بعد از دیگرے اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر مٹی کا ڈھیر بنتے جا رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج نے اب تک غزہ شہر میں کم از کم 30 رہائشی ٹاورز کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایسے وقت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کا دو روزہ دورہ کیا اور غزہ پر صیہونی جارحیت کی حمایت کی۔
 
امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملہ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا جا سکتا لہذا ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اس نے کہا: "میں نے اسرائیلی حکام سے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔" مارکو روبیو نے دیوار ندبہ کی زیارت بھی کی اور امریکہ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کے ہمیشگی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے بھی زور دیا۔ معروف تجزیہ کار مائیکل کرولی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں لکھا کہ مارکو روبیو نے نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ غزہ جنگ کے بارے میں سفارتی معاہدے کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نظریات سے مکمل طور پر تضاد رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ "بہت جلد" غزہ میں جنگ بندی کا راہ حل حاصل ہو جائے گا۔
 
مائیکل کرولی مزید لکھتے ہیں: "حماس کے بارے میں مارکو روبیو کا موقف دراصل نیتن یاہو کے موقف کو دوبارہ بیان کرنا تھا جس میں حماس کے مکمل خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ روبیو نے اپنے بیان میں صرف اتنا کہا کہ صدر چاہتے ہیں یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے۔" نضال المراکشی اور سائیمن لوئس نے پیر کے دن رویٹرز میں اپنی رپورٹ میں لکھا: "اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ شہر پر فوجی قبضہ کرنا چاہتا ہے جبکہ تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں نے اس شہر میں پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کو حماس کا آخری مورچہ قرار دے کر اس پر فوجی جارحیت شدید کر دی ہے۔ اسرائیل کے حملوں میں شدت نے جنگ بندی سے متعلق قطر مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔"
 
مغربی ایشیا میں فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے جنرل کمشنر فلپ لازارینی نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا: "غزہ میں پانی کا نظام 50 فیصد کم سطح پر کام کر رہا ہے اور گذشتہ چار دنوں میں غزہ شہر میں انروا کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے اس نے غزہ شہر میں پانچ فضائی حملے انجام دیے ہیں جن میں 500 سے زیادہ جگہیں نشانہ بنائی گئی ہیں۔ اس کے بقول ان جگہوں پر ممکنہ طور پر حماس کے اسنائپر تعینات تھے جبکہ کچھ عمارتیں حماس کی سرنگوں کے دروازوں پر بنائی گئی تھیں اور کچھ میں حماس کے اسلحہ کے ذخائر تھے۔" ابراہیم دہمان، تیم لستر اور چند دیگر رپورٹرز نے سی این این پر اپنی رپورٹس میں کہا: "صیہونی فوج نے تازہ ترین حملوں میں غزہ شہر میں کئی رہائشی ٹاورز کو تباہ کر دیا ہے۔"
 
آگاہ ذرائع کے مطابق کل اسرائیلی وزیر خارجہ، وزیر جنگ، انٹیلی جنس سربراہان اور اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کا ایک اہم اجلاس ہو گا جس میں زندہ بچ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی صورتحال اور غزہ شہر پر زمینی جارحیت کا جائزہ لیا جائے گا۔ دو اعلی سطحی اسرائیلی عہدیداروں نے سی این این کو بتایا کہ غزہ شہر پر زمینی حملہ بہت قریب ہے جبکہ ایک عہدیدار نے کہا کہ ممکن ہے یہ حملہ کل سے شروع ہو گیا ہو۔ صیہونی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف ایال ضمیر نے نیتن یاہو کو اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کے لیے آپریشن کو چھ ماہ کا عرصہ درکار ہو گا اور حتی مکمل فوجی قبضہ ہو جانے کے بعد بھی حماس کو نہ تو فوجی اور نہ ہی سیاسی لحاظ سے شکست نہیں دی جا سکے گی۔
 
اس بارے میں فلپ لازارینی نے کہا: "اسرائیل کی جانب سے شدید حملے شروع ہو جانے کے بعد غزہ میں کوئی جگہ محفوظ باقی نہیں رہی اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ کل تک غزہ شہر کے کئی رہائشی ٹاورز جیسے المہنا ٹاور، غزہ اسلامک یونیورسٹی اور الجندی المجہول ٹاور اسرائیلی بمباری کی زد میں آ کر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے ان حملوں کے لیے یہ بہانہ پیش کیا ہے کہ حماس ان عمارتوں کو اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے اور وہاں سے اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اصل مقصد فلسطینیوں کو جبری طور پر وہاں سے نقل مکانی کروانا ہے اور انہیں جنوب کی جانب دھکیلنا ہے تاکہ غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔" یاد رہے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس اب تک اس اسرائیلی دعوے کی تردید کر چکی ہے کہ غزہ شہر میں رہائشی عمارتیں حماس کے زیر استعمال ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی