Daily Ausaf:
2025-08-01@03:32:46 GMT

ہواوے کے نئے اسمارٹ فون نے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ دیا

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے نے سام سنگ کے گلیکسی اے 56 سے پہلی پوزیشن چھین لی۔

گزشتہ ہفتے کے مقبول ترین اسمارٹ فونز کی جاری ہونے والی تازہ ترین فہرست میں ہواوے پیورا 80 الٹرا نے زبردست انٹری کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔

گزشتہ ہفتے کے مقبول ترین اسمارٹ فون کی فہرست درج ذیل ہے:

فہرست کے مطابق ہواوے پیورا 80 الٹرا (نئی انٹری) پہلے جبکہ دوسرے نمبر پر سام سنگ گلیکسی اے 56 موجود ہے۔

سام سنگ گلیکسی ایس 25 الٹرا تیسرے، ون پلس 13 ایس 5 جی چوتھے، شیاؤمی ریڈمی ٹربو 4 پرو پانچویں، ایپل آئی فون 16 پرو میکس چھٹے اور شیاؤمی پوکو ایکس 7 پرو ساتویں نمبرپر موجود ہیں۔

ویوو آئی کیو او او نیو 10 فائیو جی آٹھویں، انفینکس جی ٹی 30 پرو نویں اور 10 ویں نمبر پر سام سنگ گلیکسی ایس 25 ایج موجود ہیں۔
مزیدپڑھیں:شاہد آفریدی کی اہلیہ کی شوٹنگ پریکٹس کی ویڈیو وائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی

اسلام آباد:پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں آج چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں چینی کی برآمد، درآمد، قیمتوں میں اضافے اور شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔ اجلاس میں ارکان کی جانب سے حکومت، شوگر مافیا اور ایڈوائزری بورڈ پر سخت تنقید کی گئی۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے اجلاس کو بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاق اور صوبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ بریفنگ کے مطابق بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک، ضروریات اور پیداوار کا جائزہ لیتا ہے، اور کرشنگ سیزن ہر سال 15 نومبر سے 15 مارچ تک جاری رہتا ہے۔

سیکرٹری صنعت و پیداوار کے مطابق گزشتہ دس سال میں 5.09 ملین میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی، جن میں سے 3.927 ملین ٹن برآمد ہوئی۔ سال 2023-24 میں 68 لاکھ ٹن چینی پیدا ہوئی جبکہ مجموعی اسٹاک 76 لاکھ ٹن تھا، جس میں سے 8 لاکھ ٹن سرپلس قرار دی گئی۔ اس پر ای سی سی نے 7.9 لاکھ ٹن برآمد کی اجازت دی، مگر صرف 7.5 لاکھ ٹن ہی برآمد کی جا سکی۔ تاہم، بعد ازاں چینی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ چینی کے موجودہ ذخائر نومبر تک کے لیے کافی ہیں، لیکن اس سال درآمد کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ گنے کی پیداوار کم ہونے اور کرشنگ میں تاخیر کے باعث مسائل پیدا ہوئے۔ ان کے مطابق اس وقت چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے ہے، جو اگست میں 167 اور ستمبر میں 169 روپے تک جا سکتی ہے۔ تاہم چیئرمین پی اے سی کے استفسار پر انہوں نے تسلیم کیا کہ چینی کی فی کلو فروخت کی اوسط قیمت 173 روپے ہے۔

چیئرمین پی اے سی اور دیگر ارکان نے قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں چینی 210 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ’صرف 42 شوگر ملز کی خاطر عوام کو ذلیل کیا جا رہا ہے‘ اور یاد دلایا کہ انہوں نے شوگر ملز مالکان کی فہرست طلب کی تھی۔

سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ان کے پاس ملز کی فہرست موجود ہے، جس پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شوگر ملز نہیں بلکہ مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات درکار ہیں۔ پی اے سی نے فوری طور پر شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست طلب کر لی۔

بعد ازاں وزارت صنعت و پیداوار نے شوگر ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کی فہرست، چینی برآمد و درآمد کرنے والی شوگر ملز کے نام اور ملکوں کی تفصیل بھی پیش کر دی۔

چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کی فہرست
جن ممالک کو چینی ایکسپورٹ کی گئی ان کی فہرست
بریفنگ کے مطابق گزشتہ برس 40 کروڑ ڈالر مالیت کی 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی، جس میں سے سب سے زیادہ یعنی 4 لاکھ 94 ہزار ٹن چینی افغانستان کو بھیجی گئی۔ سب سے زیادہ چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے برآمد کی۔
ارکان پی اے سی نے انکشاف کیا کہ 117 روپے فی کلو برآمد کی گئی چینی بعد ازاں 170 روپے میں درآمد کی گئی۔ خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ’یہ ڈاکے صرف تب ہی کیوں پڑتے ہیں جب ملز مالکان کی حکومت آتی ہے؟‘
رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملز زرداری خاندان کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف فیملی کی ملز آتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2017 میں شوگر مافیا کو برآمد کی اجازت کے ساتھ 10 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی۔ عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں۔
ان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سخت ردعمل دیا اور کہا، ’عامر ڈوگر اپنے الزامات کو ثابت کریں یا واپس لیں۔ ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ شوگر سیکٹر میں حکومتی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔‘
سینیٹر بلال نے بھی عامر ڈوگر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں، جبکہ چیئرمین کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ چینی کی برآمد یا درآمد کے تمام فیصلے مختلف وزارتوں میں سمریوں کی منظوری سے ہوتے ہیں۔ خواجہ شیراز نے مزید استفسار کیا، ’کیا کسی نے یہ اعتراض نہیں اٹھایا کہ چینی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف تھی؟‘
چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ ان شوگر ملز مالکان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جنہوں نے قیمتیں نہ بڑھانے کی یقین دہانی کروا کر بھی قیمتیں بڑھا دیں؟ اس پر سیکرٹری صنعت نے وضاحت کی کہ چینی کی ”ایکس مل“ قیمت شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر مقرر کی جاتی ہے۔
عامر ڈوگر کے ریمارکس پر سینیٹر افنان اللہ نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’یہ بھی بتائیں کہ آپ کی پارٹی کس کے پیسے سے بنی؟‘ جس کے بعد اجلاس میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔
معین پیرزادہ نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو ”فساد کی جڑ“ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ شوگر مافیا براہ راست حکومتوں کا حصہ ہے، اور عوام کو لوٹ کر ذاتی مفاد حاصل کیا جا رہا ہے۔

پی اے سی نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز مالکان کے نام، ان کے کاروباری مفادات اور برآمد و درآمد میں کردار کو قوم کے سامنے واضح کیا جائے تاکہ چینی بحران کے اصل ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  •   حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • وفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • لیجنڈز لیگ، پاک بھارت سیمی فائنل سے قبل اہم اسپانسر پیچھے ہٹ گئے
  • چین ، اسمارٹ فیوچر- چائنا میڈیا گروپ  نینی روبوٹ کانفرنس کا آغاز
  • سام سنگ کے ایک اور اسمارٹ فون کی اہم معلومات لیک!
  • مثبت ضمیر کے ساتھ چیئرمین ایچ ای سی کا عہدہ چھوڑ رہا ہوں، ڈاکٹر مختار
  • پنجاب کے پارکس اور باغات میں سگریٹ نوشی اور ویپنگ پر پابندی عائد
  • چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی
  • پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی
  • لاپتہ خاتون اینکر کے سرچ آپریشن میں بڑی پیشرفت