پشاور، 3 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو 3 بار سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پبلک پراسیکوٹر عارف بلال نے کہا کہ ملزم سہیل عرف ملنگے نے پشاور کی مختلف تین جگہوں پر بچوں کے ساتھ ریپ کیا تھا، ملزم نے ریپ کے بعد تینوں بچوں کو قتل بھی کیا تھا، واقعات 17 جولائی 2022 کو پیش آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ چائلڈ پروٹیکشن کورٹ پشاور نے 3 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو 3 بار سزائے موت اور 3 بار عمر قید کی سزا سنادی۔ تین بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے کیسز میں نامزد ملزم کی مقدمے کی سماعت چائلڈ پروٹیکشن کورٹ میں ہوئی، عدالت نے ملزم سہیل کو جرم ثابت ہونے تین بار سزائے موت سنادی۔ عدالت نے ملزم کو تین بار عمر قید کی سزاء بھی سنا دی، عدالت ملزم کو مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانہ بھی کردیا۔ پبلک پراسیکوٹر عارف بلال نے کہا کہ ملزم سہیل عرف ملنگے نے پشاور کی مختلف تین جگہوں پر بچوں کے ساتھ ریپ کیا تھا، ملزم نے ریپ کے بعد تینوں بچوں کو قتل بھی کیا تھا، واقعات 17 جولائی 2022 کو پیش آئے تھے۔
ملزم کے خلاف تھانہ شرقی ، تھانہ غربی اور تھانہ گلبرگ میں مقدمات درج کیے گئے تھے، ملزم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم بھی کیا تھا، ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، سزا کا مستحق ہے۔ عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم کو تین بار سزائے موت اور تین بار عمر قید کی سزاء سنادی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بار سزائے موت بچوں کو کیا تھا تین بار کے بعد
پڑھیں:
اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ
اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصاراللّہ کے سیاسی شعبے کے رکن محمد الفَرح نے اسرائیل کے وزیرِ جنگ کی جانب سے کی گئی بیان بازی کے ردِ عمل میں کہا کہ اس رجیم نے اب تک اپنے کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کیا ہے۔ محمد الفرح نے اسرائیلی وزیرِ جنگ اسرآئیل کاٹز کی دھمکیوں کے جواب میں کہا ہے کہ ہم کسی مجرم کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں دھمکائے۔ اسرائیلی وزیر نے کل یمن کے محاذ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ حوثیوں کو پچھلے دو سالوں میں اندرونی محاذ (اسرائیل کے اندر) کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی وجہ سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ہم نے اپنا آخری لفظ نہیں کہا۔
الفرح نے کاٹز سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے اپنے کسی بھی عسکری ہدف کو حاصل نہیں کیا اور آپ کی پوزیشن کی کمزوری اور آپ کی کہانی میں تضاد عالمی رائے عامہ کے سامنے آشکار ہو چکا ہے۔ الفرح نے کاٹذ کی جانب مخاطب ہو کر مزید کہا کہ آپ نے دو سال تک جرائم کر کے بھی محاصرہ شدہ غزّہ سے اپنے اسیر زبردستی واپس حاصل نہیں کر سکے، اور اس کے باوجود آپ کے ساتھ امریکہ اور مغربی ممالک کی تمام خفیہ ایجنسیاں موجود تھیں۔ واضح رہے کہ یمن کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت، محاصرے اور مظالم کے خاتمے اور مظلومین کیساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے اسرائیل کو نشانہ بنایا اور سمندر کی ناکہ بندی کی ہے۔