سمندر میں 35 فٹ طویل بلو وہیل مردہ حالت میں دیکھی گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پاکستان اور ایران کے درمیانی سمندر میں 35 فٹ طویل بلیو وہیل مردہ حالت میں دیکھی گئی ہے۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق ایک مقامی ماہی گیر نے کونتانی کے مقام پر بلیو ویل کی لاش کی اطلاع دی۔
اندازہ ہے کہ یہ وہیل چند روز قبل ہلاک ہوئی ہے، تیز لہروں اور سمندری بہاؤ کے باعث وہیل کی لاش گوادر بے کی طرف آئی۔
اندازہ ہے کہ وہیل مچھلیاں پکڑنے والے جالوں میں پھنس کر ہلاک ہوئی، بلیو وہیل پاکستان کے سمندرمیں پائی جانے والی 3 بڑی بیلین وہیلز میں سے ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے نیلی وہیل کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
آخری بار 8 اپریل 2024 کو بلوچستان کے علاقے گڈانی میں بلیو وہیل دیکھی گئی تھی۔
بلیو وہیل کو اب تک زمین پر پائے جانے والے سب سے بڑے جاندار کے طور پر جانا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ پی ایس بی نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن سے وابستہ متعدد کھلاڑیوں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) اور انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے "آپریشن جاسمین" کے تحت ثابت شدہ اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا ہے۔ جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں شرجیل بٹ، عبد الرحمن، غلام مصطفیٰ، فرحان مجید، حافظ عمران بٹ (سابق صدر پی ڈبلیو ایف)، عرفان بٹ (کوچ) اور وقاص اکبر (کوچ) شامل ہیں۔ کھلاڑیوں اور کوچز پر ان کی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل مدت تک پابندی برقرار رہے گی، مذکورہ عہدیداران کو تمام کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں سے چار سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔ یہ فیصلہ 2021 سے شروع ہونے والے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، جب متعدد کھلاڑیوں نے ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی اور بعد میں ان کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ اس کے نتیجے میں کئی معطلیاں ہوئیں جنہیں کھیلوں کی ثالثی عدالت نے 2025 کے اوائل میں برقرار رکھا۔ ترجمان پی ایس بی کے مطابق پابندی کا شکار افراد نااہلی کے خاتمے تک کسی بھی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اس فیصلے کی نقول آئی او سی، او سی اے، آئی ڈبلیو ایف، اے ڈبلیو ایف، واڈا، آئی ٹی اے، سی اے ایس، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔