سمندر میں 35 فٹ طویل بلو وہیل مردہ حالت میں دیکھی گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
پاکستان اور ایران کے درمیانی سمندر میں 35 فٹ طویل بلیو وہیل مردہ حالت میں دیکھی گئی ہے۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق ایک مقامی ماہی گیر نے کونتانی کے مقام پر بلیو ویل کی لاش کی اطلاع دی۔
اندازہ ہے کہ یہ وہیل چند روز قبل ہلاک ہوئی ہے، تیز لہروں اور سمندری بہاؤ کے باعث وہیل کی لاش گوادر بے کی طرف آئی۔
اندازہ ہے کہ وہیل مچھلیاں پکڑنے والے جالوں میں پھنس کر ہلاک ہوئی، بلیو وہیل پاکستان کے سمندرمیں پائی جانے والی 3 بڑی بیلین وہیلز میں سے ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے نیلی وہیل کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
آخری بار 8 اپریل 2024 کو بلوچستان کے علاقے گڈانی میں بلیو وہیل دیکھی گئی تھی۔
بلیو وہیل کو اب تک زمین پر پائے جانے والے سب سے بڑے جاندار کے طور پر جانا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔