صوبے کیساتھ کالونیوں جیسا سلوک؛ بجٹ معاملے پر سندھ اور وفاق آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آ باد:
بجٹ کے معاملات پر سندھ اور وفاق آمنے سامنے آ گئے۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ سندھ کے ساتھ وفاق کی کالونی جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈیولمپنٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت ہوا، جس میں کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کے پراجیکٹس سندھ کو نہ دینے پر احتجاج کیا اور وفاقی وزیر احسن اقبال کا بیان مسترد کردیا۔
چیئرپرسن قرۃ العین مری نے کہا کہ سندھ کے ساتھ وفاق کی کالونی جیسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پی ڈبلیو ڈی کے پراجیکٹس سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فیصلہ ہوا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے پراجیکٹس سندھ کو دیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این ای سی میں بھی یہی فیصلہ ہوا تھا۔ کہا گیا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے سارے پراجیکٹس صوبوں کو دیے جائیں گے۔ اب باقی صوبوں کو پراجیکٹس دیے جا رہے ہیں اور صرف سندھ کو یہ پراجیکٹس نہیں دیے جار ہے۔ ہمیں وفاق کے اس اقدام پر بڑی تشویش ہے۔ سندھ کو ان فیئرلی ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔
قرۃ العین مری نے کہا کہ سندھ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟۔ سندھ کو وفاق کی کالونی کے طور پر کیوں ٹریٹ کیا جا رہا ہے؟۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمارا حق ہمیں دیا جائے گا۔
کمیٹی نے کہا کہ تمام صوبوں کو ایک نطر سے دیکھا جائے اور تمام پراجیکٹس صوبوں کو دے جائیں۔ تمام صوبوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔ متعلقہ وزیر کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔
کمیٹی نے سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کو ہدایت کی کہ ہمارے تحفظات وفاقی وزیر تک پہنچائے جائیں۔ کمیٹی نے باقی صوبوں کی طرح سندھ کو بھی پی ڈبلیو ڈی کے پراجیکٹس دینے کی سفارش کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا جا رہا ہے جیسا سلوک نے کہا کہ کمیٹی نے صوبوں کو سندھ کو کے ساتھ دیے جا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت کو عہدے سے ہٹا دیا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان مزاری کے خلاف سائبر کرائم کیس میں خصوصی پراسیکیوٹرز مقرر
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سربراہ کے طور پر 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل تھے، جبکہ خود جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی کمیٹی کا حصہ تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس رفعت امتیاز نے competent اتھارٹی کے طور پر کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی کا مقصد ججز سے متعلق موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم سرکلر کے اجرا اور اس میں کمیٹی کی تشکیل کے طریقہ کار کو جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
واضح رہے کہ آج ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست ہراسمنٹ کمیٹی میں دائر کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری ایڈووکیٹ جسٹس ثمن رفعت جسٹس سرفراز ڈوگر سربراہ تبدیل ہراسمنٹ کمیٹی وی نیوز