اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جون 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) رواں سال پاکستان میں انتہائی شدید غذائی قلت کے شکار پانچ سال سے کم عمر کے 80 ہزار بچوں کے علاج میں مدد فراہم کرے گا اور ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ماؤں اور آیاؤں کو بچوں کی صحت کے حوالے سے مشاورت مہیا کی جائے گی۔

پاکستان میں غریب خاندانوں کی مالی مدد کے لیے چلائے جانے والے 'بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام' (بی آئی ایس پی) کے اشتراک سے 'ڈبلیو ایچ او' ملک میں دو سال سے کم عمر کے ایسے 43 ہزار بچوں کے لیے علاج کی خدمات مہیا کر رہا ہے جو انتہائی شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہیں۔

یہ مدد ملک بھر میں پھیلے 169 غذائیت مراکز کے ذریعے دی جا رہی ہے۔

دونوں اداروں نے ان خدمات کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے گزشتہ دنوں 'بی آئی ایس پی' کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد اور ملک میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائند ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے دارالحکومت اسلام آباد کے گورنمنٹ پولی کلینک میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر روبینہ خالد نے کہا کہ 'ڈبلیو ایچ او' کے تعاون سے غذائیت کی فراہمی کے پروگرام کو مزید وسعت بھی دی جائے گی۔

اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو تحفظ مہیا کرنے کے لیے عوامی آگاہی کے پروگرام شروع کیے جائیں گے اور لوگوں کو ضروری مشاورت دینے کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔98 فیصد کامیاب علاج

بچوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ اور غذائیت کی کمی سے جنم لینے والے جسمانی مسائل پر قابو پانے کے لیے 'بی آئی ایس پی' کے اقدامات کے تحت 'ڈبلیو ایچ او' نے 2022 سے اب تک 46 ہزار بچوں کا علاج کیا اور 64 ہزار ماؤں اور آیاؤں کو مشاورت مہیا کی ہے۔

رواں سال 199 مراکز پر یہ خدمات فراہم کی جائیں گی جن میں 169 'بی آئی ایس پی' کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ WHO Pakistan

غذائیت کے مراکز پر 98 فیصد بچوں کا علاج کامیاب رہا جبکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق یہ شرح کم از کم 75 فیصد ہونی چاہیے۔

ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے کہا ہے کہ یہ شرح موثر اقدامات کوظاہر کرتی ہے لیکن ایک بھی زندگی کو غذائیت کی کمی کے باعث ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ادارہ ہر بچے تک رسائی حاصل کرنے کے لیے 'بی آئی ایس پی' کے ساتھ اشتراک کو وسعت دینے کا عزم رکھتا ہے۔ اس میں موسمیاتی تبدیلی جیسے نئے مسائل سے نمٹنا بھی شامل ہے جس کے باعث پاکستان میں شدید غذائی قلت کا مسئلہ بگڑ رہا ہے۔

بے عملی کی بھاری قیمت

'ڈبلیو ایچ او' پاکستان میں قومی و صوبائی سطح پر سرکاری اداروں، طبی مراکز اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے تعاون سے غذائیت کی کمی کا شکار بچوں کی بروقت نشاندہی کے لیے کام کرتا ہے۔

'ڈبلیو ایف پی' بچوں میں اس مسئلے کی روک تھام کے اقدامات اٹھاتا ہے اور جب کہیں بچوں یہ مسئلہ انتہائی شدت سے ظاہر ہو تو 'ڈبلیو ایچ او' ان کا علاج کرواتا ہے جبکہ کم شدت کے مسائل پر یونیسف کی مدد سے قابو پایا جاتا ہے۔

لوگ اپنے بچوں میں غذائیت کی کمی کا علاج کرانے کے لیے انہیں براہ راست اپنے قریب ترین غذائیت مرکز پر بھی لے جا سکتے ہیں۔

پاکستان کا شمار ایسے 10 ممالک میں ہوتا ہے جہاں پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ بچے بڑھوتری کے مسائل یا کم وزنی کا شکار ہیں۔ ملک میں اس عمر کے بچوں میں عدم بڑھوتری کی شرح 40 فیصد اور کم وزنی یا کمزور کی شرح 17.

7 فیصد ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ اس معاملے میں بے عملی کی قیمت بچوں کی نگہداشت اور علاج پر اٹھنے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث غذائیت کی شدید کمی کا مسئلہ بگڑ رہا ہے اور 2030 تک پائیدار ترقی کے متعلقہ اہداف کے حصول میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ ان حالات میں ملک کو سالانہ 17 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جو مجموعی قومی پیداوار کے 6.4 فیصد کے برابر ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غذائیت کی کمی بی آئی ایس پی ڈبلیو ایچ او پاکستان میں غذائی قلت کا شکار کا علاج بچوں کی رہا ہے عمر کے کے لیے

پڑھیں:

ایران-اسرائیل کشیدگی: پاکستان آنے اور جانے والی متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور ممکنہ جنگی صورتحال کے باعث پاکستان سے بیرون ملک اور بیرون ملک سے پاکستان آنے والی متعدد بین الاقوامی پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ایئرپورٹ پر نجی ایئر لائنز کی پرواز حادثے سے بال بال بچ گئی، مسافروں کی چیخیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق نجف سے کراچی، باکو سے لاہور، اور کراچی سے جدہ کے لیے 7 پروازیں مکمل طور پر منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح کویت سے کراچی آنے والی ایک غیر ملکی ایئرلائن کی دو پروازیں 6 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوئیں، جبکہ دبئی سے کراچی کی 2 پروازیں EK-606 اور EK-607 دو دو گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئیں۔

کراچی سے استنبول آنے اور جانے والی 4 پروازوں کو بھی ایک گھنٹے سے زیادہ انتظار کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ قومی ایئر لائن کی کراچی سے مسقط جانے والی پرواز PK-225 کی روانگی میں پانچ گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔

ادھر شارجہ اور دبئی سے فیصل آباد آنے اور جانے والی 4 پروازیں 2 گھنٹے لیٹ ہوئیں، جبکہ شارجہ سے سیالکوٹ اور دبئی سے ملتان کی 4 پروازیں ایک گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہوئیں۔

موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر ایئر ٹریفک کنٹرول میں احتیاطی تدابیر بڑھا دی گئی ہیں، اور مزید ممکنہ پروازوں کی تبدیلی یا منسوخی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سفر سے قبل متعلقہ ایئرلائن سے تازہ ترین معلومات ضرور حاصل کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول اسلام اباد ایران اسرائیل کشیدگی جدہ سیالکوٹ فلائٹس نجف

متعلقہ مضامین

  • چند کروڑ بچانے کی خاطر 5 ادبی و علمی اداروں کے خاتمے کا منصوبہ
  • چین کی قومی معیشت کا سفر مئی میں مستحکم پیشرفت کے ساتھ جاری رہا ،قومی ادارہ برائے شماریات
  • ایران اسرائیل جنگ، پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر
  • ایران اسرائیل جنگ، پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر
  • پاکستان: بچوں کے کینسر کا مفت علاج
  • نیتن یاہو کی وجہ سے پورا خطہ جنگ کا شکار ہوا، سید حسن مرتضی
  • کم عمری کی شادی کے خلاف بل اور علماء کے ماتھے کے بل
  • ایران-اسرائیل کشیدگی: پاکستان آنے اور جانے والی متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار
  • ایران پر حملہ، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بھی بدترین مندی کا شکار ہو گئی