رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.81 ارب ڈالر سرپلس رہا: سٹیٹ بینک آف پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے جاری مالیاتی اعداد و شمار میں انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے پہلے 10 ماہ کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 1.81 ارب ڈالر سرپلس میں رہا ہے، جو معاشی استحکام کی جانب مثبت پیش رفت ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مئی 2025 میں جاری کھاتوں کا خسارہ 10 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا۔ ماہِ مئی کے دوران برآمدات کا حجم 2.
جعلی دودھ سپلائی کرنیوالی گاڑی پکڑی گئی، 550 لیٹر سفید محلول تلف
مزید اعداد و شمار کے مطابق، مئی میں تجارت، خدمات اور آمدن کا مجموعی خسارہ 3.99 ارب ڈالر رہا، جبکہ ورکرز کی ترسیلات زر 3.17 ارب ڈالر رہی جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم سہارا ثابت ہوئیں۔
مرکزی بینک کے مطابق مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں پاکستان نے دنیا سے 54 ارب ڈالر کا سامان درآمد کیا جبکہ 29 ارب ڈالر کا سامان برآمد کیا گیا، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا۔
اس عرصے میں تجارت، خدمات اور آمدن کا مجموعی خسارہ 34.95 ارب ڈالر رہا، جبکہ ورکرز ترسیلات 34.89 ارب ڈالر تک پہنچیں، جو تقریباً خسارے کے برابر ہیں۔
لاہور؛ چینی اور درجہ دوم، سوم گھی، آئل کے سٹاک ختم، غریب طبقہ مشکلات کا شکار
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف سے امریکا نے رواں سال کے 6 ماہ میں 87 ارب ڈالر کمالیے
امریکا نے 2025 کے ابتدائی 6 ماہ میں گزشتہ پورے سال سے زائد تجارتی ٹیرف جمع کرلیا۔
امریکی محکمہ خزانہ کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری سے جولائی 2025 تک امریکا نے ٹیرف کی مد میں 87 ارب ڈالر سے زائد محصولات حاصل کیے ہیں جو گزشتہ سال 2024 میں حاصل کردہ 79 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہیں۔
یہ غیر معمولی اضافہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ صدارت سنبھالنے کے بعد سامنے آیا۔ ٹرمپ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد اپنائی گئی امریکا کی آزاد تجارتی پالیسی کو ترک کرتے ہوئے مختلف ممالک اور مخصوص مصنوعات پر بھاری ٹیرف نافذ کیے تھے۔
اب تک امریکا نے کئی ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کیے ہیں جن کے تحت پرانے نرخوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ٹیرف نافذ ہوں گے۔
امریکا میں 2022 میں ٹیرف سے حاصل ہونے والی آمدنی 98 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھی تاہم موجودہ سال اس سطح کے قریب پہنچتا دکھائی دے رہا ہے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق صرف جون 2025 میں امریکا کو تجارتی ٹیرف سے 26.6 ارب ڈالر کی رقم حاصل ہوئی جو جنوری کے مقابلے میں تقریباً 4 گنا زیادہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کے عائد کردہ وسیع ٹیرف نے امریکا کو ’دوبارہ عظیم اور امیر‘ بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی حکومتیں یکم اگست کی ڈیڈ لائن سے پہلے واشنگٹن سے معاہدے کرنے کی دوڑ میں لگی ہوئی ۔