بڑی پیش رفت، امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے مذاکرات کے لیے نائب صدر اور خصوصی ایلچی کو بھیجنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نائب صدر جے ڈی ویس اور مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف کو ایرانی حکام سے مذاکرات کے لیے بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا
ٹرمپ کا بیان’میں ممکنہ طور پر جے ڈی ویس اور وٹکوف کو ایران بھیج سکتا ہوں تاکہ وہ ایرانی حکام سے بات کریں۔ تاہم یہ اس پر منحصر ہے کہ جب میں واپس پہنچوں گا تو کیا صورت حال ہوگی۔
ایٹمی ہتھیار پر سخت مؤقفامریکی صدر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ٹرمپ ماضی میں بھی یہ بات متعدد بار کہتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایران کی جوہری سرگرمیاں دنیا کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے امریکا اور ایران رضامند، براہ راست مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے؟
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ اس وقت انتہائی کشیدہ صورت حال سے دوچار ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ میں شدت آ چکی ہے۔ اور ٹرمپ ایران سے دوبارہ سفارتی روابط قائم کرنے یا مذاکرات شروع کرنے کی بات ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب موجودہ امریکی انتظامیہ زیادہ محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی ویس، جو کہ ٹرمپ کی ٹیم میں ایک بااثر شخصیت بن کر ابھرے ہیں، اگر ایران جاتے ہیں تو یہ ایک بڑی سفارتی پیش رفت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس ایران سے مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس ایران سے مذاکرات امریکی صدر کے لیے
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔