مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی، بھارتی سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
بھارتی حکومت نے مہا راجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے لیے سکھ یاتریوں کو پاکستان نہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی 29 جون کو منائی جاتی ہے جس میں بھارتی سکھ بھی شرکت کرتے ہیں۔
شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) کے اعلان کے مطابق ’’سکھ یاتریوں کو مہاراجہ رنجیت کی برسی کے لیے پاکستان نہیں بھیجا جائے گا۔‘‘
سکھ عقیدت مندوں نے پاکستان میں برسی میں شرکت کے لیے اپنی سفری دستاویزات جمع کروا دی تھیں۔
سیکریٹری ایس جی پی سی، ایس پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ کمیٹی نے اس سال یاترا کے انعقاد سے انکار کر دیا ہے، یہ فیصلہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باعث کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے جاری سفری پابندیوں اور ایڈوائزری کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
بھارتی حکومت کا یہ اقدام مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے جو خطے میں امن کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے جبکہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ برادری کو ان کے مقدس مقامات تک رسائی دی ہے اور ان کی رسومات کا احترام کیا ہے۔
بھارت کی جانب سے سکھوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکنا ایک افسوسناک اور تعصب پر مبنی اقدام ہے۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ بھارت نہ صرف مسلمانوں کے خلاف بلکہ دیگر اقلیتوں کے مذہبی حقوق کو بھی سلب کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی برسی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کا سردار محمد ابراہیم خان کی برسی کے موقع پر بیان
غازی ملت کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انھوں نے کہا کہ سردار ابراہیم خان نے 1915ء سے 2003ء تک نشیب و فراز سے بھرپور اور اصولوں پر استوار زندگی گزاری، اُنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کا مشن کشمیری مسلمانوں کو ڈوگرہ راج کی غلامی سے نجات دلانا اور ان کی امنگوں کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانا تھا، ان کا یہ مشن آج بھی زندہ ہے اور کشمیر کی آزادی اور تکمیلِ پاکستان تک ہم اسے جاری رکھیں گے، کشمیری عوام آزادی کی اس جدوجہد کو خون کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے۔ غازی ملت کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ سردار ابراہیم خان نے 1915ء سے 2003ء تک نشیب و فراز سے بھرپور اور اصولوں پر استوار زندگی گزاری، اُنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مؤقف پر قائم رہے، اُن کی شخصیت تحریکِ آزادی کشمیر کا ایک ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔ قومی تحریکوں میں عسکری و پارلیمانی قیادت دونوں کی اہمیت ہوتی ہے اور غازی ملت نے دونوں میدانوں میں اپنا قائدانہ کردار بھرپور انداز میں ادا کیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ 19 جولائی 1947ء کو جب سری نگر میں مسلمانوں کو اجتماع کی اجازت تک نہ تھی تو غازی ملت نے اپنی رہائش گاہ پر قرارداد الحاق پاکستان منظور کروا کر کشمیری قوم کے مستقبل کی سمت متعین کی، آج مقبوضہ کشمیر کے عوام اسی قرارداد کی روشنی میں بدترین بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت اور قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں، کشمیری اپنے تشخص اور حقِ خودارادیت پر نہ پہلے کبھی سمجھوتہ کیا نہ آئندہ کریں گے۔