بلوچستان کا بجٹ پیش ،مجموعی حجم 80 ارب ، پی ایس ڈی پی کا 100 فیصد استعمال کیا،وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
وزیر خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی صوبے کا 2025-26 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں ، جس کا مجموعی حجم 80 ارب روپے مقرر کیا گیاہے جس میں پی ایس ڈی پی 249.50 ارب روپے ہے اور یہ بجٹ سرپلس بجٹ ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت نے کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور صوبائی حکومت نے نوجوان کیلئے روزگار پر توجہ دی، صوبے میں تمام اہم فیصلے کابینہ کی منظوری سے کیے گئے، بلوچستان حکومت درست سمت کی جانب گامزن ہے، صوبائی حکومت نے جو فیصلے کیے عمل بھی کیا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے عوامی مفاد کو مقدم رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم خلوص نیت سے کام کرتے رہیں گے، اللہ نے بلوچستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے، لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے، رواں مالی سال پی ایس ڈی پی کا 100 فیصد استعمال کیا، بلوچستان کے ترقیاتی کاموں میں نمایاں بہتری آئی ہے، بلوچستان حکومت کے اقدامات عملی طور پر نظر آرہے ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کیا، دیہی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، غیر ضروری 6ہزار اسامیاں ختم کیں۔
انہوں نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا کل تخمینہ 1028 ارب روپے ہے، پی ایس ڈ ی پی کیلئے 249.
موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے500 ملین روپے ، جامعات کیلئے 8ہزار ملین روپے رکھے گئے ہیں، ایچ ای سی نے بھی 3ہزا ملین روپےبلوچستان کی جامعات کیلئے مختص کئے ہیں ۔
بچت اسکیم کے تحت صوبائی حکومت کوئی گاڑی نہیں خریدے گی، صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے گاڑیاں خریدی جائیں گی، مختلف شعبوں میں 4188 عارضی اور1958 ریگولر اسامیاں پیدا کی جارہی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ شعبہ صحت اولین ترجیحات میں شامل ہے، محکمہ صحت کیلئے ترقیاتی مد میں 16.4 ارب روپے رکھے ہیں، محکمہ صحت کیلئے غیر ترقیاتی کی مد میں71 ارب روپے رکھے ہیں ۔ تعلیم کے شعبے کیلئے 28 ارب روپے مختص کیے ہیں، اسکولوں میں مفت تدریسی کتابوں کے عمل میں ایک ارب کی بچت کی، محکمہ اسکول کے ترقیاتی امور کیلئے 19.8 ارب،غیر ترقیاتی مد میں 101 ارب روپے ، شعبہ کالجز کے غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے 24 ارب،ترقیاتی امور کیلئے 5 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے مختص غیر ترقیاتی ارب روپے ہے گئے ہیں پی ایس
پڑھیں:
بلوچستان حکومت نے رخصت ہو رہے مالی سال کے بجٹ کا کتنا فیصد خرچ کیا؟
بلوچستان حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ منگل کو پیش کرنے جا رہی ہے جس کا ممکنہ حجم ایک کھرب روپے سے زائد ہوگا۔ بجٹ میں تعلیم، صحت ور امن و امان حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گی۔
آئیے جانتے ہیں کہ بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال کے دوران اپنے بجٹ کا کتنا فیصد حصہ خرچ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ بلوچستان کی ترقی کا جامع روڈ میپ ہوگا، سرفراز بگٹی
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کے مطابق بلوچستان حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے مختص پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے بجٹ کا 90 فیصد استعمال کر لیا ہے جو کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ باقی 10 فیصد ترقیاتی بجٹ بھی رواں مالی سال کے اختتام سے قبل جاری کر دیا جائے گا تاکہ جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا سکیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ تعلیم، صحت، پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ، ماہی گیری، زراعت اور توانائی جیسے اہم شعبوں کے لیے مختص فنڈز کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ منصوبے وقت پر مکمل ہوں۔
شاہد رند نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں ترقیاتی بجٹ کا صرف 50 سے 60 فیصد حصہ ہی خرچ کر پاتی تھیں جبکہ تاریخی طور پر 62 فیصد سے زائد فنڈز غیر استعمال شدہ رہ جاتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں حکومت نے PSDP کے لیے مختص 200 ارب روپے میں سے 90 فیصد بجٹ استعمال کر لیا ہے۔
مزید پڑھیے: حکومت بلوچستان کا کوئٹہ شہر کے اندر پیپلز ٹرین چلانے کا فیصلہ
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہم نے بجٹ کا 90 فیصد پی ایس ڈی پی خرچ کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج بھی اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ کتنا فیصد بجٹ خرچ ہوا اور کتنا لیپس کر گیا۔
بجٹ سے عوام کو کیا فائدہ پہنچا؟
سید علی شاہ نے کہا کہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کردہ 90 فیصد بجٹ کیا عوام کو فائدہ پہنچا سکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا عوامی نوعیت کے بڑے منصوبے شروع کیے گئے جس سے عام آدمی کو اسانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کے لیے 90 فیصد بجٹ خرچ کرے یا 20 فیصد سوال یہ ہے کہ گراؤنڈ ریئیلٹی کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بسنے والے لوگ آج بھی پتھر کے دور کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
سید علی شاہ نے کہا کہ حکومت 90 فیصد بجٹ خرچ کرنے پر کامیابی کے اعلانات تو کر رہی ہے لیکن اس 90 فیصد کو خرچ کرنے میں شفافیت کتنی رہی اور کیا پوری ایمانداری سے یہ پیسہ عوام پر خرچ ہوا اور کیا اس 90 فیصد بجٹ کو خرچ کر کے صوبے کا سوشیو اکمانک سسٹم تبدیل ہوا؟
مزید پڑھیں: بلوچستان کا عوام دوست بجٹ تیار کرنے پر مشاورت، اتحادی جماعتوں کی تجاویز شامل کرنے کا فیصلہ
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ بلوچستان حکومت بجٹ کو مکمل طور پر خرچ کرنے کے بلند وبانگ دعوے کر رہی ہے لیکن گزشتہ مالی سال کے دوران ایک بھی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا جا سکا۔
کسی بھی قومی شاہراہ کی صورتحال بہتر نہیں ہوا۔ کوئٹہ اور دور دراز علاقوں کے اسپتالوں کی صورتحال مزید بدتر ہوئی، حکومت کے آنے کے بعد سے دہشت گردی میں اصافہ ہوا جس سے کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں لہٰذا ایسے میں حکومت کا یہ دعویٰ زبانی جمع خرچ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان بلوچستان کا رواں مالی سال کا بجٹ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے