ایران کے اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس، موساد کے آپریشن سینٹر، جنگی تحقیقی مرکز پر جوابی حملے
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے تازہ حملے کیے ہیں جن میں 5 افراد زخمی ہوگئے، ایران کے حملوں میں اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور موساد کے آپریشن سینٹر میں آگ بھڑک اٹھی۔
برطانویخبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے منگل کے روز دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تل ابیب میں اسرائیل کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے ایک بیان میں پاسدارانِ انقلاب نے کہا کہ ’ہم نے تل ابیب میں صہیونی حکومت کی فوج کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی ’امان‘ اور صہیونی حکومت کی دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے مرکز ’موساد‘ کو نشانہ بنایا ہے، جو اس وقت آگ کی لپیٹ میں ہے‘۔
ایران کے حالیہ میزائل حملے نے وسطی مقبوضہ فلسطین کے شہر رہووت میں واقع وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کو شدید نقصان پہنچایا ۔
مہر نیوز ایجنسی نے لبنانی نشریاتی ادارے ’المیادین‘ کے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کے جنگی تحقیقی مرکز کی متعدد عمارتوں کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، جب کہ ایک اہم تجربہ گاہ مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ کر تباہ ہو گئی۔
یہ مقام زندگی کے علوم، مصنوعی ذہانت، اور مالیکیولر بائیولوجی میں جدید تحقیق کا مرکز تھا، اور ان شعبوں میں ہونے والی تحقیق اسرائیلی ریاست کو نگرانی، ٹارگٹنگ، اور ہتھیاروں کے نظام کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی تھی، یہ وہی نظام ہیں، جو خطے بھر میں کی گئی اسرائیلی جارحیت میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے وائزمین انسٹیٹیوٹ کو ’اسرائیل کا سائنسی و عسکری دماغ‘ قرار دیا ہے، یہ ادارہ ایسی ٹیکنالوجیز کی تحقیق و ترقی میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے جو فضائی حملوں کے ہم آہنگی نظام، ڈرون وار فیئر، اور میدانِ جنگ میں طبی امداد کے سلسلے میں استعمال ہوتی ہیں، اور ان سب کو غزہ، لبنان، یمن، اور حالیہ عرصے میں ایران کے خلاف حملوں میں بروئے کار لایا گیا ہے۔
تباہ ہونے والی تجربہ گاہوں میں ایک لیبارٹری اسرائیلی پروفیسر ایلداڈ زاحور کی زیر نگرانی تھی، جو مالیکیولر سیل بائیولوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں، ایک اور متاثرہ لیب مصنوعی ذہانت کے ماہر پروفیسر ایران سیگل کی تھی، جس میں موجود لاکھوں ڈالر مالیت کا تحقیقی سامان پانی اور ساختی نقصان کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہو چکا ہے، سیگل کی لیب نے مبینہ طور پر ایسے الگورتھمز تیار کیے تھے جو میدانِ جنگ میں فیصلے کرنے اور نگرانی کے نظام میں مدد فراہم کرتے تھے۔
اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں جلی ہوئی اندرونی دیواریں، گری ہوئی منزلیں، تباہ شدہ بجلی کا نظام، اور عمارت کو پہنچنے والا شدید نقصان دیکھا جا سکتا ہے، جو مبینہ طور پر ایک درست نشانے پر کیے گئے حملے کا نتیجہ تھا۔
اگرچہ اسرائیلی حکام اس حملے کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ’دی مارکر‘ نے تسلیم کیا کہ یہ حملہ ’اتفاقی‘ نہیں تھا، بلکہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا جس کا مقصد ایک ایسے ادارے کو نشانہ بنانا تھا جو عسکری طاقت میں سائنسی تحقیق کے ذریعے کردار ادا کر رہا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں اس حملے کو ایران کے جوہری سائنس دانوں کے قتل کا براہِ راست بدلہ قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں سے گہرے تعلقات نے اسے ایران کی نظر میں ایک جائز عسکری ہدف بنا دیا، خاص طور پر کیونکہ یہ ادارہ ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری میں شریک ہے جو شہریوں کو نشانہ بنانے والے ہتھیاروں میں استعمال ہوتی ہے۔
پروفیسر شارل فلیش مین، جن کی لیب اس حملے میں محفوظ رہی، نے تسلیم کیا کہ نقصان ناقابلِ تلافی ہے۔ ان کا کہنا تھا: ”لائف سائنسز کی لیبز ایسے مواد پر انحصار کرتی ہیں جنہیں کئی سالوں کی محنت سے جمع اور محفوظ کیا جاتا ہے۔ جب ایک لیب تباہ ہو جاتی ہے، تو وہ تمام مواد بھی ضائع ہو جاتا ہے، جو ناقابلِ تلافی ہے۔“
ایک اور اسرائیلی محقق، پروفیسر اورن شلڈینر نے ”دی مارکر“ کو بتایا: ”ایسا لگا جیسے لیب ہوا میں تحلیل ہو گئی ہو۔“ شلڈینر کے مطابق متاثرہ لیبارٹریوں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور ان کی صلاحیتیں بحال کرنے میں کم از کم دو سال لگیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: استعمال ہو انٹیلی جنس ایران کے کو نشانہ
پڑھیں:
پاکستان کا ایک اور ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ
ویب ڈیسک :پاکستان کا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان چین کے شیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلاء میں کامیابی کے ساتھ روانہ ہو گیا۔
پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق سیٹلائٹ چین کے شیچانگ سینٹر سے راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے۔
ترجمان سپارکو کے مطابق یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہدے، زرعی نگرانی اور ماحولیاتی تجزیے کے شعبوں میں انقلاب برپا کرے گا۔ سیٹلائٹ سی پیک، علاقائی منصوبہ بندی اور قدرتی وسائل کے انتظام کے منصوبوں کی نگرانی کرے گا۔
تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر
یہ سیٹلائٹ نقل و حمل کے نیٹ ورکس اور جغرافیائی خطرات کی نشاندہی بھی کرے گا۔
یہ پاکستان کا دوسرا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ہے۔ پہلاریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 2018 میں چین کے سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے بھیجا گیا تھا۔
ترجمان اسپارکو کے مطابق اس وقت پاکستان کے 5سیٹلائٹ خلاء میں موجود ہیں۔