ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کے خلاف آئندہ دنوں میں ایک فیصلہ کن اور بڑی کارروائی کی پیشگی اطلاع دیتے ہوئے اسرائیلی شہریوں کو فوری طور پر تل ابیب اور حیفا جیسے اہم شہروں سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔

ایرانی سرکاری میڈیا پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں جنرل موسوی نے کہاکہ اب تک ایران کی جانب سے کی جانے والی جوابی کارروائیاں محض وارننگ تھیں، تاہم اصل اور بھرپور جواب بہت جلد دیا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیں موساد کے اڈے پر ایسا میزائل مارا جس کا سراغ لگانا ممکن نہیں، ایران

’شہدا کے خون کا بدلہ لیا جائے گا‘

جنرل موسوی نے اپنے بیان میں واضح کیاکہ ایران کی قوم اور مسلح افواج شہدا کے خون کا حساب لینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دنیا جان لے کہ ایرانی قوم نے آج تک کسی جارح کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم اپنے دشمن کو یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ انتقام کی اصل لہر ابھی آنی باقی ہے۔

’میدان جنگ میں ایران کی جوابی کارروائیاں جاری‘

ایرانی عسکری قیادت کے اس سخت ردعمل سے قبل ایران نے تل ابیب اور حیفا پر بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملے کیے جن کے نتیجے میں اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا، جبکہ حیفا کی ریفائنری کی پیداوار مکمل طور پر معطل ہوگئی۔

ایرانی ذرائع کے مطابق حالیہ حملے میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے تل ابیب میں قائم ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں اہم انٹیلی جنس ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔

’24 اسرائیلی ہلاک، ایران کا انتقامی مشن جاری‘

جمعہ سے اب تک ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں میں کم از کم 24 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ کئی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے کی گئی جارحیت کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں جانتے ہیں کہ آیت اللہ خامنہ ای کہاں ہیں مگر فی الحال انہیں مارنا نہیں چاہتے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیل کو وارننگ ایران تل ابیب حیفا شہر مسلح افواج وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران کشیدگی اسرائیل کو وارننگ ایران تل ابیب حیفا شہر مسلح افواج وی نیوز ایران کی تل ابیب

پڑھیں:

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

 

ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں

مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے ، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے، اسرائیلی عہدیدار

مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا، اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے ، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دے دی ہے جبکہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے گزشتہ رات کیے گئے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک ،200 زخمی ہوئے ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بہت مشکل تھی۔اسرائیلی اخبار نے بتایا کہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ تہران کو بیروت بنا دیں گے ، ایران نے شہریوں پر حملے کرکے بڑی غلطی ہے ، اسے مزہ چکھائیں گے ۔دوسری جانب نیتن یاہو کی حکومت نے کہا کہ مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر مزید حملوں کا ارادہ رکھتا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے ، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے ۔انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ایران پر حملے کب تک جاری رہیں گے ، تاہم انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کی شام اسرائیلی فوج نے تہران میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنایا۔ان کے مطابق ان اہداف میں ایران کے دو دوہرے استعمال کے ایندھن کے مقامات بھی شامل تھے جو فوجی اور جوہری سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ رات کے وقت یمن کے حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران کا فوجی ردعمل مزید شدید ہوگا۔آئی آر جی سی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔13 جون کی صبح، اسرائیل نے ایران، بشمول دارالحکومت، پر کئی حملوں کا آغاز کیا تھا، اس بڑے پیمانے پر کشیدگی میں، تل ابیب حکومت نے تہران اور اس کے نواحی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی اور کئی اعلیٰ فوجی افسران کو شہید کر دیا۔اس حملے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے لیے ایک ‘تلخ اور دردناک انجام’ لکھ دیا ہے ۔اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، ایرانی فوج نے ‘وعدہ صادق 3’ آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے ، جس کا ہدف اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایندھن پیدا کرنے والے کارخانے اور توانائی کی فراہمی کے مراکز تھے ، یہ حملے براہِ راست اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھے ۔بیان میں کہا گیا کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام نے 3 کروز میزائل، 10 ڈرونز، اور درجنوں چھوٹے دشمن مائیکرو ایئر وہیکلز کو متاثرہ علاقوں میں کامیابی سے تباہ کیا۔دریں اثنا گزشتہ رات ایران کے حملے میں اسرائیل کا سائنسی تحقیقی مرکز بھی تباہ ہوا، حیفہ میں آئل ریفائنری اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو بھی بھاری نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے 6 اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام صیہونی میئر نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملے میں 61 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔رپورٹس کے مطابق، اسرائیلیوں کو بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا بھی کرنا پرا، ایک عمارت پر میزائل کے براہ راست حملے کے بعد ملبے تلے 20 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، کارروائی کے نتیجے میں قابض حکام کو ملبے کے درمیان ایک عارضی شناختی مرکز قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش اور شناخت کیا جا سکے ۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی ایرانی جوابی حملے کے بے مثال اثرات کو تسلیم کیا ہے ، چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے مرکزی حصوں میں میزائل حملوں کے نتیجے میں 240 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یہ جوابی کارروائی دو روز قبل علی الصبح ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد کی گئیجس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں بشمول خواتین و بچوں کو شہید کیا گیا تھا۔ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بیان دیا کہ اسرائیل کے خلاف ملک کا ردعمل اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک مسلح افواج اسے ضروری سمجھیں گی۔دوسری جانب اسرائیل نے ایران کی فوجی تنصیبات، آئل ریفائنری، توانائی کے انفرااسٹرکچر اور جوہری سائٹس پر کامیاب حملوں کا دعویٰ کیا ہے ۔صہیونی فوج نے کہا کہ مغربی ایران کے خرم آباد میں زیر زمین تنصیب کو نشانہ بنایا، جہاں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائل موجود تھے ۔فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک اہم سائٹ ہے ، جسے ماضی میں ایرانی حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو میں بھی دکھایا گیا تھا۔جنرل ایفی ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے درجنوں دیگر مقامات کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی ایرانی شہریوں کو تہران خالی کرنے کی وارننگ کے بعد صدر ٹرمپ کا بھی لوگوں کو شہر سے نکلنے کا مشورہ
  • (ایران کی اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش)تل ابیب سے حیفا تک تباہی مچ گئی
  • بڑے حملے کا اعلان؛ ایران کا اسرائیلی شہریوں کو تل ابیب خالی کرنے کی فوری ہدایت
  • ایرانی پاسداران انقلاب کی اسرائیلی شہریوں کو تل ابیب خالی کرنے کی وارننگ
  • تل ابیب خالی کردیں، ایرانی پاسداران انقلاب کی اسرائیلی شہریوں کو وارننگ
  • تل ابیب ہمارے نشانے پر ہے، اسرائیلی شہر خالی کردیں، ایران کی وارننگ
  • اسرائیل-ایران تنازعہ چوتھے روز میں داخل، ہلاکتوں میں اضافہ
  • اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ
  • ایرانی حملوں سے اسرائیل میں تباہی، صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا