جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر کشیدگی میں جلد کمی نہ ہوئی اور ایران مذاکرات کی میز پر نہ آیا تو امریکا ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکتا ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں فریڈرک مرز نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے پاس ایرانی جوہری پروگرام تباہ کرنے کی صلاحیت ہے نہ مطلوبہ ہتھیار لیکن امریکا کے پاس یہ صلاحیت اور ہتھیار ہیں۔

جرمن چانسلر نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایرانی حکومت کمزور پڑ چکی ہے۔

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غیر مشروط ہتھیار ڈالو۔

اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ بات چیت کے موڈ میں نہیں ہیں.

وائٹ ہاؤس میں امریکی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے تاہم اس کی تفصیل سامنے نہیں آئی۔

امریکا کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس اچھے فضائی ٹریکرز اور دیگر دفاعی ساز و سامان موجود تھا لیکن ایران کا ساز و سامان امریکی سامان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا اور اتحادیوں کا ایران پر بیرون ملک قتل و اغوا کی سازشوں کا الزام

برطانیہ، امریکا اور 13 دیگر اتحادی ممالک نے ایران پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی انٹیلیجنس ادارے یورپ اور شمالی امریکا میں قتل، اغوا اور دباؤ ڈالنے کی مہمات چلا رہے ہیں جن کا ہدف مخالفین اور ناقدین کو خاموش کرانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں

اپنے مشترکہ بیان میں برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس، کینیڈا اور دیگر یورپی ممالک نے تہران کی ان مبینہ سرگرمیوں کو قومی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

الجزیرہ کے مطابق ایرانی ایجنسیوں پر الزامات ہیں کہ انہوں نے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مل کر مختلف ممالک میں جلاوطن شخصیات کو نشانہ بنانے کی کوششیں کیں۔

برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ 2022 سے اب تک صرف برطانیہ میں ایسے 15 منصوبے بے نقاب ہوئے ہیں جن کا تعلق ایران سے جوڑا گیا ہے۔

اسی تناظر میں برطانیہ نے مارچ میں ایران پر سیاسی اثرو رسوخ کی سرگرمیوں کی رجسٹریشن لازمی قرار دی، جبکہ مئی میں 7 ایرانی باشندے قومی سلامتی کے خلاف سازشوں کے الزام میں گرفتار کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنا کر پابندیوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے، ایرانی صدر

ادھر ہالینڈ کی خفیہ ایجنسی نے بھی ایک ایرانی مخالف شخصیت کو قتل کرنے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس کیس میں گرفتار 2 ملزمان میں سے ایک کا تعلق اسپین میں ایرانی اپوزیشن کے حامی سیاستدان، الیخو وڈال-کوادراس پر حملے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔

امریکا میں بھی وزارتِ انصاف نے 3 یورپ میں مقیم گینگ اراکین پر ایک ایرانی-امریکی صحافی کے قتل کی سازش کا مقدمہ چلایا، جن میں سے 2 کو سزا سنائی جا چکی ہے اور تیسرے نے اعتراف جرم کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے امریکی جی پی ایس سے منہ موڑلیا، کیا یہ ایک نئی ٹیکنالوجی وار کا آغاز ہے؟

ان الزامات میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کارروائیاں براہِ راست ایرانی ریاست کے حکم پر کی جا رہی تھیں۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے ان تمام الزامات کو ’بے بنیاد‘ اور ’سیاسی پراپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران برطانیہ جرائم پیشہ گروہ جرمنی

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں دشمن کا آخری ہتھیار بھوک
  • مسائل کو جنگ، تشدد اور طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جا سکتا، میر واعظ
  • لارڈ سرفراز یونیورسٹی آف ایسٹ لندن کے چوتھے چانسلر مقرر
  • ریحام خان اور بشریٰ بی بی سے شادی کرنے والا کبھی لیڈر نہیں ہو سکتا، شبر زیدی
  • امریکا اور اتحادیوں کا ایران پر بیرون ملک قتل و اغوا کی سازشوں کا الزام
  • زیارات کے زمینی راستوں کو محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، علامہ سبطین سبزواری
  • امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
  • کیلیفورنیا میں امریکی فضائیہ کا جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، ویڈیو وائرل
  • ہم اب بھی یورینیم افزودہ کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • چیف جسٹس کا ملاقات کیلئے رابطہ، پکڑا جاؤنگا، اسلام آباد نہیں آ سکتا: عمر ایوب