بنکر بسٹر عمومی اصطلاح ہے جو ایسے بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو زمین کی سطح سے گہرائی میں داخل ہو کر پھٹنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود سب سے طاقتور ’بنکر بسٹر بم‘GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator ہے۔

امریکی فضائیہ کے مطابق یہ بم قریباً 13,600 کلوگرام وزنی اور جدید رہنمائی نظام سے لیس ہے، جو زمین کے نیچے موجود سخت اور گہرے بنکروں اور سرنگوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

بم کتنی گہرائی میں ضرب لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟

یہ بم زمین کی سطح سے قریباً 60 میٹر گہرائی تک گھس کر دھماکا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک کے بعد ایک ایسے کئی بم گرائے جائیں تو وہ ہر دھماکے کے ساتھ مزید اندر گہرائی میں جاتے ہیں، یوں یہ عملاً ڈرلنگ کی طرح کام کرتے ہیں۔

ایرانی جوہری تنصیب فرود پر حملے کا مؤثر ذریعہ؟

زمینی کمانڈو حملے یا ایٹمی حملے کے علاوہ فرود جیسی گہرائی میں واقع ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا سب سے مؤثر ذریعہ یہی بم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹریٹجک تجزیہ کار مائیکل شو بریج کے مطابق اسرائیل کے پاس اس طرز کے گہرے بنکر بسٹر ہتھیار موجود نہیں۔ ان کے بقول، اسرائیل کے پاس صرف 2,270 کلوگرام وزنی بم دستیاب ہیں، جبکہ فرود جیسے ہدف کے لیے 13,600 کلوگرام وزنی بم درکار ہے جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی، ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے صلاحیتیں ناکافی

کون سا طیارہ یہ بم لے جا سکتا ہے؟

نظری طور پر کوئی بھی ایسا بمبار طیارہ جو اس وزن کو اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہو، یہ بم لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کے مطابق فی الحال صرف B-2 Spirit اسٹیلتھ بمبار کو اس بم کی ترسیل کے لیے تیار اور پروگرام کیا گیا ہے۔

تابکاری مواد کے پھیلاؤ کا خطرہ

یہ بم اگرچہ روایتی وار ہیڈ رکھتا ہے، لیکن بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی فرود تنصیب پر اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم تیار کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے خدشہ ہے کہ اگر GBU-57A/B سے اس تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تو تابکاری مواد علاقے میں پھیل سکتا ہے۔

البتہ IAEA کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے نطنز کے سنٹری فیوج مرکز پر کیے گئے حملے کے بعد تابکاری آلودگی صرف اسی مقام تک محدود رہی تھی، ارد گرد کے علاقے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ ایرانی جوہری تنصیبات بنکر بسٹر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی بنکر بسٹر بم ایرانی جوہری تنصیبات ایرانی جوہری گہرائی میں کے لیے

پڑھیں:

دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔

اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔

اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔

یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔

عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ارشد ندیم ایک بار پھر عالمی میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کو تیار
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو