ایرانی میزائلز کا خوف، اسرائیلی ملک چھوڑ کر بھاگنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایرانی حملوں اور میزائلوں کے خوف نے اسرائیلوں کو اپنا ہی ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے، اسرائیلی شہری تقریباً 240 ناٹیکل میل کے خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے قبرص روانہ ہو رہے ہیں۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے مضافاتی ساحلی شہر ہرزلیا کی بندرگاہ موجودہ کشیدہ حالات میں عارضی ٹرمینل کا منظر پیش کر رہی ہے، صبح 7 بجے سے ہی لوگ یہاں پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں، زیادہ تر اکیلے تو کچھ جوڑوں کی صورت میں، چند ایک کو اپنے فیملی کے ہمراہ سامان گھسیٹتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، یہاں پہنچنے والے شہری ان جہازوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جو انہیں قبرص لے جائیں اور وہاں سے پھر کسی بھی دوسری جگہ لیکن یہاں سے بس دور۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق ایران کےساتھ جنگ کے دوران وہ شہری جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں، ہوائی سفر کی بندش کے باعث ان افراد کی ہرزلیا، حیفہ اور اشکیلون کی بندرگاہوں پر بیڑھ لگی رہتی ہے۔
اب تک کتنے افراد ملک کو چھوڑ کر جا چکے ہیں، اسرائیلی امیگریشن اتھارٹی اس کا اندازہ نہیں لگا سکی۔
کئی مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے رہائشی نہیں اور وہ واپس اپنے گھر جا رہے ہیں، کچھ کے مطابق وہ اس لیے باہر جا رہے ہیں تاکہ اپنے بچوں اور ساتھیوں سے مل سکیں، جب کہ صرف چند ایک نے ہی اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ ایرانی میزائل حملوں کے ڈر سے بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں تاہم کسی ایک بھی شہری نے صحافیوں کے ساتھ کھل کر بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
یافا میں واقع ابولافیا بیکری میں ریٹائرڈ سی مین کیپٹن موشے اور ان کے ساتھی جمع ہوتے ہیں، ان کے مطابق چھوٹی کشیوں کی مدد سے قبرص جانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے، آپ کو معلوم بھی ہے کہ یہ کیسا ڈراؤنا خواب ہے؟ ان میں کسی ایک سے پوچھ لیں، لہریں، متلی، ان لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ کیا چیز اُن کا انتظار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفر خطرناک تو نہیں لیکن وہ لوگ جو سمندری سفر کی عادی نہیں وہ ایک لمحے کے لیے ضرور پچھتائیں گے۔
اس دوران کچھ کشتیوں پر حفاظتی اقدامات سے متعلق مسافروں کو آگاہی بھی فراہم کی جا رہی تھی، ایک کشتی میں کیپٹن نے سنجیدہ دکھنے والے 6 مسافروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’رات کے اوقات میں ہم پہرہ دیں گے‘۔
دوران بریفنگ مسافروں کو سمندری سفر کے دوران متلی آنے کے حوالے سے بھی بتایا گیا کہ اگر انہیں طبیعت میں بہتری محسوس نہ تو وہ کشتی کے پیچھلے حصے میں قے کر سکتے ہیں (ڈیک کے پچھلے حصے سے، تاکہ ہوا سے واپس نہ آئے)۔ ساتھ ہی مسافروں کو اپنے ساتھ لیموں اور ضروری دوائیں بھی رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔
کچھ مسافروں کے مطابق انہوں نےاس سفر کے لیے 2500 شیکل ادا کیے ہیں، مسافروں کے مطابق کچھ لوگوں نے اس سے بھی زائد کرایہ بتایا تھا، ایک مسافر کے مطابق ان سے 6 ہزار شیکل کی بھی ڈیمانڈ کی گئی، یہ سب کچھ طلب اور رسد کا کھیل ہے۔
ایک کیپٹن نے بتایا کہ تمام جہاز قانونی طور پر آپریٹ نہیں کیے رہے، کچھ نجی مالکان ٹرانسپورٹ انشورنس نہ ہونے کے باوجود لوگوں سے پیسے وصول کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:کریم کا 18 جولائی سے پاکستان میں اپنی سروس بند کرنے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
غزہ میں اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ 24 گھنٹوں کے دوران حملوں میں مزید 5 فلسطینی شہید کردیے۔
محکمہ صحت غزہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اب تک 226 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہوچکے ہیں۔
حکام کے مطابق غزہ میں ملبے سے مزید 17 فلسطینیوں کی لاشیں ملی ہیں، یوں اب تک ملنے والی لاشوں کی تعداد 499 ہوچکی ہے۔
غزہ حکام کے مطابق ملبے سے لاشیں ملنے کے بعد اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والوں کی تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی ہے۔