بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق  بھارتی سیکرٹری خارجہ وِکرم مسری کی جانب سے ایک بیان دونوں روایتی حریفوں کے درمیان جنگ بندی کے معاملے پر وضاحت جاری کی گئی  ۔
وکرم مسری کا کہنا تھا کہ ’منگل کی رات وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔   بھارتی وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان چار روزہ جھڑپوں کے بعد ہونے والی جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بات چیت کے نتیجے میں ہوئی۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 10 مئی کو ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا ایٹمی جنگ کی جانب بڑھنے والے تھے لیکن میں نے اُنہیں فون کال اور تجارت کے ذریعے روکا۔
بھارت نے اس سے قبل کسی تیسرے ملک کی ثالثی سے انکار کیا تھا اور منگل کو صدر ٹرمپ اور نریندر مودی کی ٹیلی فونک گفتگو پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے 10 مئی تک ہونے والی جھڑپوں کے بعد پہلا براہِ راست رابطہ تھا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا ہے کہ ’اُس عرصے کے دوران کسی مرحلے پر انڈیا-امریکہ تجارت یا انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی،  بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں ممالک کے درمیان مروجہ فوجی چینلز کے ذریعے اور پاکستان کے اِصرار پر ہوئی۔
وکرم مسری نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی ملاقات کینیڈا میں جی سیون کی سائیڈ لائن پر طے تھی    تاہم امریکی صدر کو مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال کی وجہ سے ایک روز قبل واپس جانا پڑا جس کے باعث یہ ملاقات نہ ہو سکی۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ انڈیا نے 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا اور اس کے بعد اُس نے 7 مئی کو پاکستان کے کئی شہروں پر حملے کر دیے۔  پاکستان اور انڈیا کے درمیان 7 سے مئی سے شروع ہونے والی جھڑپیں چار روز تک جاری رہیں جس کے بعد دونوں ممالک جنگ بندی پر متفق ہوگئے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اور پاکستان کے دونوں ممالک پاکستان اور کے درمیان ہونے والی کے بعد تھا کہ

پڑھیں:

مودی حکومت نے روس سے تیل خریدنا بند کر کے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈال دئے، کانگریس

کانگریس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ روس، جو برسوں سے ہندوستان کا قریبی اتحادی رہا ہے، اب مایوس ہو کر پاکستان کیساتھ اہم منصوبے شروع کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت امریکہ کے دباؤ میں آ کر روس سے سستا تیل خریدنے سے پیچھے ہٹ رہی ہے، جو ہندوستان کے مفاد کے خلاف ہے۔ پارٹی نے کہا کہ امریکہ کے آگے ہتھیار ڈالنا نہ تو "اچھے دنوں" کی علامت ہے اور نہ ہی یہ کسی خودمختار قوم کی خارجہ پالیسی سے میل کھاتا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے آج ایکس پر سلسلہ وار پوسٹس میں اس معاملے کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت پاکستان کو تیل فراہم کر رہا ہے اور دوسری طرف ہندوستان کو اپنے روایتی اتحادی روس سے تیل خریدنے سے روک رہا ہے۔

انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے اچھے دن اگر آئے ہیں تو وہ ہندوستان کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے آئے ہیں۔ پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ مودی امریکہ کے کہنے پر روس سے تیل خریدنا بند کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ خود ہندوستان کے دشمن ملک پاکستان کے ساتھ تیل کا معاہدہ کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر صرف 19 فیصد ٹیرف عائد ہے، جبکہ ہندوستان پر اب بھی 25 فیصد ٹیرف اور غیر اعلانیہ اقتصادی جرمانے لاگو ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ روس، جو برسوں سے ہندوستان کا قریبی اتحادی رہا ہے، اب مایوس ہو کر پاکستان کے ساتھ اہم منصوبے شروع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اب پاکستان کے ساتھ ایک بڑی ریلوے لائن پر کام کر رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان نے اپنے دیرینہ شراکت دار کو کس طرح ناراض کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی خودمختاری اور اسٹریٹجک مفادات کو قربان کر کے امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ کیسی خارجہ پالیسی ہے جہاں دشمن ملک کو رعایتیں دی جا رہی ہیں اور اپنے مفادات قربان کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے اپنی بات کا اختتام ایک طنزیہ جملے سے کیا کہ عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے اور احمق کے لئے تو بینائی بھی کافی نہیں۔ کانگریس نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر پاکستان کو امریکہ سے رعایتیں مل سکتی ہیں، تو ہندوستان کیوں پیچھے ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اس نے روس سے تیل کی خریداری کیوں روکی اور کیا یہ فیصلہ ملک کے اقتصادی مفاد میں ہے یا کسی دباؤ کا نتیجہ۔ پارٹی نے حکومت کی شفافیت اور خارجہ پالیسی کی سمت پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ ہندوستان کو اپنے مفاد میں آزادانہ فیصلے لینے چاہئیں، نہ کہ کسی طاقتور ملک کے کہنے پر۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ سے ملاقات، دونوں وزراء کا دوطرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال
  • مودی حکومت نے روس سے تیل خریدنا بند کر کے امریکہ کے سامنے ہتھیار ڈال دئے، کانگریس
  • ٹرمپ نے روس کو یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی
  • سری لنکن ڈیفنس سروسز کالج کے افسران کا وزارتِ خارجہ کا دورہ
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  •   مودی نے معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ،راہول گاندھی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
  • بھارتی اپوزیشن نے مودی سرکار کو آپریشن سندور ناکامی پر گھیر لیا
  • پاک-امریکا تجارتی ڈیل، بھارتی سیاستدان نریندر مودی کی پالیسیوں پر پھٹ پڑے