نمیبیا کے صحرا میں مسافروں کیلئے مفت مشروبات سےبھرا گلابی فریج
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وینٹہوک: جنوب مغربی افریقہ کے ملک نمیبیا میں واقع نمیب صحرا دنیا کا سب سے قدیم اور خشک ترین صحرا مانا جاتا ہے۔ ایسے سنسان اور بے آب و گیاہ صحرا کے بیچوں بیچ ایک بالکل درست اور صحیح حالت میں موجود گلابی رنگ کا فریج لوگوں کیلئے باعث حیرت ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق یہ باربی انداز کا فریج نہ صرف حقیقی ہے بلکہ مکمل طور پر فعال ہے اور اسے مسلسل تازہ مشروبات سے بھرا جاتا ہے۔یہ منفرد فریج صحرائے نمیب میں ایک شمال سے جنوب کی کا جانب جانیوالی مرکزی سڑک سے 20 منٹ کی مسافت پر پے اور اسے نمیبیا کی حکومت کے سیاحتی بورڈ نے یہاں نصب کیا ہے۔ یہ اب افریقہ کے اس ملک کی سب سے مقبول سیاحتی کشش میں تبدیل ہو چکا ہے۔
اس کا تصور صحرا میں ایک جدید نخلستان کے طور پر پیش کیا گیا ہے، تاکہ یہ یہاں آنے والے تھکے ماندے مسافروں کے لیے پیاس بجھانے کا ذریعہ بنے۔
یہ گلابی ریفریجریٹر سولر کی توانائی سے چلتا ہے اور اس میں موجود مشروبات مسافروں کو بالکل مفت مہمان نوازی کے جذبے کے تحت فراہم کیے جاتے ہے۔
ذرائع کے مطابق اسے روزانہ کئی بار مختلف مشروبات، جس میں پانی اور برفیلی چائے شامل ہے، سے بھرا جاتا ہے۔ لیکن کیونکہ یہ غیر عمومی نخلستان اب سیاحوں کے لیے اس قدر مشہور ہوگیا ہے کہ یہاں پر شام تک یہ فریج خالی ہوجاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے شہباز شریف عوام کے ووٹ سے یہاں نہیں پہنچے، اسد عمر
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر—فائل فوٹوسابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے شہباز شریف عوام کے ووٹ سے یہاں نہیں پہنچے۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف ستر ستر برس سے اوپر چلے گئے ہیں۔اللّٰہ تعالی انہیں مزید زندگی عطا کرے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اگلی نسل مریم نواز اور حمزہ شہباز ہیں، جنہوں نے اگلے بیس بیس، تیس تیس سال سیاست کرنی ہے۔
سابق پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ جب قوم متحد ہوجاتی ہے تو ہم کسی سے بھی مقابلہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے شہباز شریف عوام کے ووٹ سے نہیں پہنچے۔
اسد عمر نے کہا کہ ملک کو سیاسی بحران سے کیسے نکالنا ہے، اس پر سوچیں، ہم ایک خطرناک خطے کے اندر زندگی گزار رہے ہیں۔