امریکا اسرائیل جھوٹ بے نقاب! ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنارہا تھا، انٹرنیشنل اٹامک انرجی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ کے بعد انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے بھی امریکا اور اسرائیل کے ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کے الزام کی تردید کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ اب تک کے مشاہدے اور تجربات سے ثابت ہوا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا تھا۔
رافیل گروسی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایران میں کسی بھی مقام پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی مربوط کوشش نہیں ہو رہی تھی۔
یہ خبر پڑھیں : ایران کو بتا دیا، اب بہت دیر ہوچکی بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں، ٹرمپ
سربراہ آئی اے ای اے چیف نے مزید کہا کہ ہمیں ایران پر 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کے شبہات تھے لیکن ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کی ڈائریکٹر تُلسی گبارڈ نے بھی مارچ 2025 میں کہا تھا کہ اُن کی انٹیلی جنس کے مطابق ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کی اجازت ہی نہیں دی۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرمپ نے قومی سلامتی کی مشیر کی اس رپورٹ کو ماننے سے صاف انکار کردیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ایران کیخلاف اسرائیل کی فوجی مدد کرنے کا سوچے بھی نہیں؛ روس نے امریکا کو خبردار کردیا
امریکی صدر نے بارہا کہا ہے کہ میرے خیال میں ایران جوہری ہتھیار بنانے کے بہت قریب تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور امریکا نے ایران پر جنگ مسلط کرنے کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا بیانیہ تشکیل دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران ایٹمی ہتھیار ہتھیار بنانے
پڑھیں:
ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( میاں منیر احمد) کیا امریکا اور ایران کے درمیان ڈیل ممکن ہے؟ جسارت کے سوال کے جواب میں سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے لیے تیار ہوسکتا ہے‘ پاکستان مسلم لیگ(ض) کے صدر رکن قومی اسمبلی محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ایران نے سفارتکاری سے کبھی انکار نہیں کیا،مذاکرات کے ذریعے امریکا کو مناسب حل دے سکتا ہے‘ایران نے یورپی ممالک کو منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے‘ ایران کی لیڈر شپ کہہ چکی ہے امریکا کے ساتھ ہونے والے آئندہ مذاکرات باہمی احترام کے ساتھ کیے جاسکتے ہیں جس میں کوئی ملک کم یا زیادہ اہمیت پر نہیں شامل ہوگا۔ ایرانی قوم کے بنیادی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اور نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا‘ قومی اسمبلی کے سابق دائریکٹر جنرل طارق بھٹی نے کہا کہ آج کل دونوں کے درمیان کوئی ڈیل ہونا مشکل ہے۔ میرے خیال میں 1980 سے ان کے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔اگر ایران لبنان میں حزب اللہ کی حمایت بند کر دے تو اسرائیل کے لیے یہ واحد خطرہ ہو سکتا ہے۔ٹرمپ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے سعودی سمیت عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔مستقبل میں کچھ بھی ہوا۔ تو دیکھتے ہیں ٹرمپ انتظامیہ اس میں کہاں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔اسرائیل کی مستقبل کی حکمت عملی پر بھی انحصار کرتا ہے کہ آیا وہ فلسطین میں خاص طور پر غزہ میں امن قائم کرنے اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو موقع مل سکتا ہے۔تو آئیے انتظار کریں اور دیکھیں۔ تجزیہ کار رضا عباس نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں باالکل بھی ایسا نظر نہیں آرہا مگر یہ کہ ایران کا ولایت فقیہ کا نظام تبدیل کردیا جائے‘ تجزیہ کار اعجاز احمد نے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو ایک منصفانہ اور متوازن جوہری تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز ناصرف حقیقی خدشات کو دور کرے گی بلکہ فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند بھی ثابت ہوگی۔ بزنس کمیونیٹی کے ممبر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ ایران نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کی گئی غیر قانونی بمباری کے باوجود انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی IAEA کے ساتھ نیا معاہدہ کیا ہے جو تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔