بھارت نے ایران کا ساتھ چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
نئی دہلی(ویب ڈیسک ) بھارت، جو خود کو ایران کا اسٹریٹجک شراکت دار ظاہر کرتا رہا، اسرائیل- ایران تنازع کے دوران تہران کی حمایت کرنے میں ناکام رہا۔ اس کی خاموشی اور خفیہ سرگرمیوں نے اس نام نہاد دوستی کی غیر سنجیدگی کو بے نقاب کر دیا۔
بھارت کی ایران کے ساتھ قربت کبھی حقیقی شراکت پر مبنی نہیں تھی بلکہ پاکستان کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی ایک چال تھی۔ بھارت نے چابہار بندرگاہ اور دیگر منصوبوں میں شراکت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، مگر جب ایران پر دباؤ آیا تو خاموشی سے پیچھے ہٹ گیا۔
اسرائیل کے ایران پر حملوں کے دوران بھارت نے یکجہتی کے بجائے خاموشی اختیار کی اور تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی۔ بھارت کا اسرائیلی حملے کی مذمت سے گریز اس کے مغربی-اسرائیلی بلاک کی جانب واضح جھکاؤ کو ظاہر کرتا ہے، جس سے مسلم دنیا میں اس کی ساکھ متاثر ہوئی۔
ایران کے خلاف اسرائیل کے ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی ” را” کے تعاون کی اطلاعات بھارت کی نیتوں کو بے نقاب کرتی ہیں۔ ایران نے 72 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے جو اسرائیل کو حساس معلومات فراہم کرنے کے شبہ میں زیر تفتیش ہیں — یہ ایک گہرے دھوکے کا ثبوت ہے۔
ایرانی سیکیورٹی اداروں نے بھارت کی جاسوسی سرگرمیوں کو اسرائیلی اہداف کے تعین سے جوڑا ہے۔ ایران کو غیر مستحکم کرنے میں بھارت کا خفیہ کردار ظاہر کرتا ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی اصولوں پر نہیں بلکہ مفادات پر مبنی ہے۔
ایران- اسرائیل بحران پر G7 اجلاسوں میں بھارت کی مکمل غیر موجودگی اس کی عالمی سطح پر غیر متعلق حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔
ایران کو بھارت سے تعلقات پر از سر نو غور کرنا چاہیے، جس نے بار بار تہران کو پاکستان مخالف ایجنڈے میں ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا۔ بھارت کی دوغلی پالیسی ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی بھی خودمختار اور وفادار شراکت دار کے لیے قابلِ اعتماد ملک نہیں۔
مزیدپڑھیں:ایران اسرائیل جنگ : ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارت کی
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں انسانی بحران پر قابو پانے اور جنگ بندی مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
وٹکوف کی آمد کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹروتھ سوشل’ پر لکھا کہ غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کا تیز ترین طریقہ یہ ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ کے مطابق امریکی ایلچی وٹکوف غزہ میں ایک امدادی تقسیم کے مقام کا دورہ بھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فنکاروں اور دانشوروں کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف عالمی پابندیوں کا مطالبہ
واضح رہے کہ غزہ میں قحط کی صورتحال پر عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے جبکہ ایک بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ وہاں قحط جنم لے چکا ہے۔
دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تھے، اور دونوں فریق ایک دوسرے پر تعطل کا الزام لگا رہے ہیں۔ مذاکرات میں اختلافات کا مرکز اسرائیلی افواج کی واپسی کی حد جیسے اہم امور ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل نے بدھ کے روز امریکی تجویز میں حماس کی حالیہ ترامیم پر اپنا ردعمل پیش کیا، جس کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی ہے۔ تاہم حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اس دوران غزہ میں طبی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 12 وہ افراد شامل ہیں جو امداد حاصل کرنے کے لیے نیٹزاریم کوریڈور کے قریب جمع ہوئے تھے۔ یہ علاقہ وسطی غزہ میں اسرائیلی افواج کے زیر قبضہ ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صرف وارننگ شٹس فائر کیے تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جا سکے تاہم امدادی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 156 اموات ہو چکی ہیں، جن میں کم از کم 90 بچے شامل ہیں۔ یہ اموات زیادہ تر حالیہ ہفتوں میں ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی ایلچی غزہ فلسطین وٹکوف