ایران کا سجیل 2 میزائل: اسرائیل میں تباہی مچانے والا جدید ترین ہتھیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں ایرانی فوج نے جو میزائل استعمال کیے، ان میں ’سجیل 2‘ نامی بیلسٹک میزائل خاص طور پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
????????
Irán mostró el misil balístico Sajil con un alcance de 2000 Km y se convierte en un arma estratégica.
El lanzamiento de este cohete ocurrió por primera vez en 2008, donde "aterrizó" aún no se ha informado.
Actualmente existe el Sajil2 que puede alcanzar fácilmente todas las… pic.twitter.com/XgDGKKeVju
— CATERINA???? (@Caterin49788702) June 19, 2025
دنیا بھر میں اس میزائل کے آسمان پر بننے والے مناظر اور اس کی تباہ کن طاقت پر بحث جاری ہے، جب کہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسرائیل کا جدید فضائی دفاعی نظام ان میں سے کئی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق، ایران نے اسرائیل پر حملے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سجیل 2 میزائل کا استعمال کیا، جو 2000 کلومیٹر یا اس سے زائد فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی عسکری تجزیہ کار ڈورون کدوش کے مطابق، یہ میزائل جس نے اسرائیل کے ڈین بلاک نامی علاقے کو نشانہ بنایا، وہ نہ صرف اپنے حجم بلکہ اس میں بھرے گئے دھماکا خیز مواد کے اعتبار سے بھی انتہائی طاقتور تھا۔
ان کے بقول ایران نے اس نوعیت کے وزنی میزائل محدود تعداد میں فائر کیے ہیں، جو اس حملے کی شدت اور خاص منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
سجیل 2 میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟سجیل 2 میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ایک بیلسٹک میزائل ہے، جو ٹھوس ایندھن پر کام کرتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ موثر بناتی ہے، کیونکہ اس میں ایندھن بھرنے کا مرحلہ درکار نہیں ہوتا، اس لیے اسے فوری طور پر لانچ کیا جا سکتا ہے۔
Sejjil Missile used by Iran Breakdown
????2,000km range, solid-fuel MRBM.
????Fast launch, hard to detect.
????Iran’s next-gen threat—could hit US allies or bases with little warning. pic.twitter.com/xvs4J57Pe3
— Iran Military Commentry (@IranMilitary__) June 18, 2025
اس کی لانچنگ سپیڈ اور درستگی دوسرے ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں بہتر سمجھی جاتی ہے۔
اس میزائل میں 500 سے 650 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جو اسے دشمن کے اہداف کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
سجیل کی رینج اور تیاری کا پس منظرایران عام طور پر اپنے مغربی علاقوں سے اسرائیل پر میزائل داغتا ہے، تاہم سجیل 2 کی طویل رینج کی بدولت اسے ملک کے کسی بھی علاقے سے فائر کیا جا سکتا ہے، جو اسے ایک تزویراتی برتری فراہم کرتا ہے۔
ایران نے 1990 کی دہائی کے آخر میں میزائل پروگرام پر باقاعدہ کام شروع کیا تھا، جبکہ سجیل میزائل کا پہلا کامیاب تجربہ نومبر 2008 میں کیا گیا، جس کے بعد اسے ایرانی ہتھیاروں کے ذخیرے کا ایک اہم حصہ بنا دیا گیا۔
ایرانی حملوں کی شدت اور پیغامایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ میزائل حملے اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے، اور یہ حملوں کی تیرہویں لہر تھی۔
ایران کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہری شیلٹرز میں رہیں یا مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ دیں، کیونکہ ان کی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی فوج نے اس کے ساتھ ہی ہائپرسونک میزائل کے استعمال کا بھی دعویٰ کیا ہے، جو موجودہ تنازع کو مزید خطرناک سطح پر لے جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران ایران اسرائیل جنگ سجیل 2 میزائل سجیلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ایران اسرائیل جنگ سجیل 2 میزائل سجیل سجیل 2 میزائل جا سکتا ہے
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر