پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کب ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ پہلے مرحلے میں بجٹ کی منظوری کے بعد بلدیاتی ایکٹ 2025 کو پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہزاروں نرسز بھرتی کرنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت آئندہ سال جنوری یا فروری میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ابتدائی بلدیاتی ایکٹ تیار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کروائے جائیں گے، اور نئے نظام میں امیدواروں کے لیے تعلیم کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ نواز شریف کو بھی مجوزہ بل پر اعتماد میں لیا گیا ہے۔
شہری علاقوں میں ٹاؤن کارپوریشن کا نظام متعارف کروایا جائے گا، جبکہ تحصیل سطح پر ایک نیا ڈھانچہ بھی شامل کیا جائے گا۔ یونین کونسلوں میں کونسلرز براہ راست الیکشن لڑیں گے، جبکہ منتخب کونسلرز چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔
نئے بلدیاتی ایکٹ میں نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی یقینی بنانے کے لیے کونسلرز کو بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یونین کونسلز کے فنڈز میں اضافے اور ان کے مؤثر استعمال پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ نئے نظام کے تحت ڈپٹی کمشنرز کے اختیارات میں کمی کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن، نئے بلدیاتی نظام کے تحت، حد بندی اور حلقہ بندی کو یقینی بنائے گا، جبکہ میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت جولائی کے مہینے میں نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ پنجاب اسمبلی سے منظور کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پنجاب اسمبلی پنجاب بلدیاتی الیکشن نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی پنجاب بلدیاتی الیکشن جائے گا کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت، وفاق و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری
بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف دائر متعدد درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ مجوزہ ایکٹ مقامی زمینوں پر قبضے کے مترادف ہے اور اس سے صوبے کے وسائل پر غیر ملکی کمپنیوں کا کنٹرول قائم ہونے کا خدشہ ہے۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مقامی آبادی کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے، جس سے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے لشکری خان رئیسانی نے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
سیاسی رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ بین الاقوامی کمپنیوں کو بلوچستان کی زمینوں پر قابض کرنے کی کوشش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے خلاف ہر قانونی و سیاسی فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔
نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید اعلان کیا کہ اس متنازع ایکٹ کے خلاف جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ تمام جماعتیں مل کر اس قانون کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری مؤخر کیوں کی گئی؟
واضح رہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو نوابزادہ لشکری رئیسانی، جمیعت علما اسلام، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پشتونخوامیپ) اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر چیلنج کر رکھا ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد معاملہ 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ہائیکورٹ مائنز اینڈ منرل ایکٹ نوابزادہ لشکری رئیسانی