اسرائیل تین وجوہات کی بنا پر جنگ نہیں جیت سکے گا، دی اکانومسٹ کا تجزیہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اس برطانوی میڈیا نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ "اسرائیل کی ایران کے خلاف براہ راست جنگ نہ صرف تل ابیب کے لیے کوئی یقینی فوجی فتح حاصل نہیں کرے گی، بلکہ اسرائیل کو ایک طویل اور مہنگے علاقائی بحران میں الجھا سکتی ہے جب تک کہ مذاکرات اور ثالثی کی راہ کو تصادم پر ترجیح نہ دی جائے۔" اسلام ٹائمز۔ معروف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے اپنے تجزیے میں اسرائیل کی ایران کیخلاف جنگ میں ناکامی کی 3 کلیدی وجوہات بیان کی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایران کے خلاف براہ راست جنگ میں مکمل فتح حاصل کرنے کے زیادہ امکانات نہیں ہیں۔ جریدے نے اپنے تازہ شمارے میں حالیہ عسکری پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے اسرائیل کی ایران پر غالب آنے کی ناکامی کی تین بنیادی وجوہات گنوائی ہیں:
1۔ ایران کی جغرافیائی وسعت، فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے میں رکاوٹ
اکانومسٹ لکھتا ہے: "ایران ایک وسیع اور گہرے اسٹریٹجک پھیلاؤ والا ملک ہے، جسے غزہ یا جنوبی لبنان کی طرح مختصر وقت میں محدود آپریشنز کے ذریعے مؤثر طریقے سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔" میزائل بیسوں اور فوجی مراکز کا ملک بھر میں پھیلا ہونا، ایران کی حملہ برداشت کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے اور اسرائیل کے نشانہ بند حملوں کی افادیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
2۔ اسرائیل کے لیے طویل فاصلہ اور لاجسٹک مشکلات
جریدے کے مطابق، "ایران اور اسرائیل کے درمیان ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ تل ابیب کے لیے وسیع اور مسلسل فوجی کارروائیوں کو انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔" اسرائیل کو اپنی حملہ آور صلاحیت برقرار رکھنے کے لیے درمیانی اڈوں یا امریکہ کی فعال حمایت کی ضرورت ہوتی ہے، جو موجودہ حالات میں امریکی خارجہ پالیسی کے غیر یقینی ہونے کی وجہ سے مشکوک ہے۔
3۔ بحران کے وقت ایران کے عوام کا نظام کے ساتھ وفاداری
اکانومسٹ اپنے تجزیے میں مزید زور دیتا ہے کہ "اگرچہ ایران کے اندر معاشی اور سماجی حالات پر کچھ ناراضگی موجود ہے، لیکن بیرونی خطرے کے وقت سیاسی نظام کے گرد قومی یکجہتی اور اتحاد پیدا ہو جاتا ہے۔" یہ خصوصیت اسرائیل کے لیے تیزی سے رخنہ ڈالنے یا اندرونی انتشار کے منصوبوں کو مختصر مدت میں غیر مؤثر بنا دیتی ہے۔
اکانومسٹ کا خلاصہ
اس برطانوی میڈیا نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ "اسرائیل کی ایران کے خلاف براہ راست جنگ نہ صرف تل ابیب کے لیے کوئی یقینی فوجی فتح حاصل نہیں کرے گی، بلکہ اسرائیل کو ایک طویل اور مہنگے علاقائی بحران میں الجھا سکتی ہے جب تک کہ مذاکرات اور ثالثی کی راہ کو تصادم پر ترجیح نہ دی جائے۔"
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی ایران اسرائیل کے ایران کے کے لیے
پڑھیں:
جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
تہران (ویب دیسک )ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا،کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا، ایرانی وزیر خارجہ۔امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی نہ جوہری پابندی قبول کریں گے؛۔ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔