ایران کی زیر زمین تنصیبات کو کچھ نہیں ہوا، پیوٹن
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
روسی صدر نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہر ایک کے لیے یہ درست ہوگا کہ وہ دشمنی کو ختم کرنے کے طریقے تلاش کرے اور اس تنازعے کے تمام فریقوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کے طریقے تلاش کرے۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایرانی معاشرہ ملک کی قیادت کے گرد مضبوط ہو رہا ہے اور غیر معمولی اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کی زیر زمین یورینیم افزودہ کرنے کی تنصیبات اب بھی برقرار ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ تمام فریقین کو کشیدگی کے خاتمے کے طریقوں پر غور کرنا چاہیے جس سے ایران کے پرامن جوہری طاقت کے حق اور اسرائیل کے ملک کی غیر مشروط سلامتی کے حق دونوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ ایران میں حکومت کا تختہ الٹنا اسرائیل کے فوجی حملوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کا نتیجہ ہو سکتا ہے، پوٹن نے کہا کہ کسی بھی چیز کو شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ یہ دیکھنا چاہئے کہ اصل مقصد حاصل کیا جا رہا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ایران میں داخلی سیاسی عمل کی تمام پیچیدگیوں کے ساتھ یہ دیکھ رہے ہیں۔ پوٹن نے شمالی روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں سینئر نیوز ایجنسی کے ایڈیٹرز کو بتایا کہ ملک کی سیاسی قیادت کے ارد گرد معاشرے کا استحکام ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہوں نے تنازع کے حل کے بارے میں ماسکو کے خیالات سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی زیر زمین یورینیم افزودہ کرنے کی تنصیبات اب بھی برقرار ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ یہ زیر زمین تنصِبات موجود ہیں، ان کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کو ایک ایسا حل تلاش کرنا چاہئے جو ایران اور اسرائیل دونوں کے مفادات کو یقینی بنائے۔ پیوٹن نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ہر ایک کے لیے یہ درست ہوگا کہ وہ دشمنی کو ختم کرنے کے طریقے تلاش کرے اور اس تنازعے کے تمام فریقوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کے طریقے تلاش کرے۔ میری رائے میں، عام طور پر، اس طرح کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ ایران ماسکو سے فوجی مدد حاصل نہیں کر رہا ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ ایران ہم سے کسی قسم کی فوجی مدد کا مطالبہ نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں جب ہم نے مشترکہ طور پر فضائی دفاعی نظام تیار کرنے کی پیش کش کی تھی تو ایران کی جانب سے اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے طریقے تلاش کرے ایران کی انہوں نے کہ ایران کے ساتھ رہا ہے کے لیے اور اس
پڑھیں:
امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کے بعد پاکستان ایک بار پھر تیل کے ذخائر کی تلاش کے لیے ایکسون موبل کی آف شور ڈرلنگ میں واپسی کا خواہاں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ایک جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی کے اعلان پر خوشی منا رہا ہے، تو دوسری جانب واشنگٹن نے اب تک یہ اشارہ نہیں دیا کہ آیا امریکی توانائی کی دیوہیکل کمپنی ایکسون موبل (ExxonMobil) پاکستان کے سمندری تیل و گیس کے ذخائر کے لیے دوبارہ بولی میں حصہ لے گی یا نہیں۔اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی ایک طویل تاریخ رہی ہے، لیکن امریکی آئل اینڈ گیس کمپنیاں پاکستان میں زیادہ فعال نہیں رہیں۔ پاکستان کے دو صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان تیل اور گیس کے ذخائر سے مالا مال ہیں، تاہم سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے ممکنہ منصوبوں پر پیش رفت نہیں ہو سکی۔
حکومت ہوش کے ناخن لے، مہنگائی کا سونامی غریب عوام کو نگل رہا ہے: پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب
ایکسپریس ٹربیون میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قیاس آرائیاں یہ اشارہ کرتی ہیں کہ کراچی کے ساحلی پانیوں میں آف شور فیلڈز میں بڑی مقدار میں ہائڈرو کاربن کے ذخائر موجود ہیں۔بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے دورِ حکومت میں پاکستان نے ایکسون موبل کو سمندر میں مزید آگے جا کر ایکسپلوریشن کی اجازت نہیں دی۔ رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنی نے کیکڑہ فیلڈ میں اضافی علاقے تک رسائی کی درخواست کی تھی لیکن پاکستان نے تذبذب کا مظاہرہ کیا۔
اب امریکی صدر نے پاکستان میں تیل و گیس فیلڈز کی ترقی کے لیے ایک نیا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسلام آباد غیر ملکی کمپنیوں کو 30 ستمبر سے کھلنے والی آف شور فیلڈز کی بولیوں میں شرکت کی دعوت دے رہا ہے۔امریکہ میں متعدد نجی توانائی کمپنیاں موجود ہیں، مگر فی الحال کوئی واضح اشارہ نہیں کہ کون سی کمپنی ان منصوبوں میں حصہ لے گی۔ پاکستان کو توقع ہے کہ ایکسون موبل دوبارہ آف شور ایکسپلوریشن کے منصوبے میں شامل ہو گی۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا اعلان صرف ایک کمٹمنٹ ہے کہ امریکی توانائی کمپنیاں پاکستان آئیں گی۔اصل صورتحال آنے والے دنوں میں اس وقت واضح ہو گی جب دونوں ممالک باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کریں گے اور توانائی کمپنیوں کو مشترکہ منصوبوں کے مواقع پر غور کے لیے شامل کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت حوصلہ افزا قرار دی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی جانب رہا ہے۔ یہاں تک کہ بھارتی آئل اینڈ گیس کمپنیاں بھی امریکی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کر چکی ہیں۔اس سے پہلے، واشنگٹن نے پاکستان کو مائع قدرتی گیس (LNG) برآمد کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی کے ساتھ معاملات میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس وقت امریکی سفارتخانے کے ایک افسر نے میڈیا کو بتایا تھا کہ بھارتی کمپنیوں نے امریکی کمپنیوں کے ساتھ شراکتیں قائم کر لی ہیں، اس لیے LNG کی تجارت بھارت کے لیے کھلی ہے، پاکستان کے لیے نہیں۔
پنجاب میں غیر رجسٹرڈ نشہ آور ادویات فروخت کرنیوالے میڈیکل سٹورز اور کلینکس کیخلاف کریک ڈاؤن شروع
مزید :