لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مقدمات کی سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں ملزمان کی تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ضمانت یافتہ ملزمان میں کیا فرق ہے۔؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شیخ امتیاز محمود کو جناح ہاؤس کیس میں 6 اگست 2024ء کو قبل از گرفتاری ضمانت ملی تھی جبکہ زین قریشی کی ضمانت خارج ہوئی تھی، بانی پی ٹی آئی اُس وقت چیئرمین تھے اور کمانڈنگ پوزیشن پر تھے۔

سرکاری وکیل نے مزید بتایا کہ عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں قتل کی دفعات شامل ہیں اور کسی بھی ملزم کی ضمانت منظور نہیں ہوئی۔ پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ ابتدا سے ہی "چھپاؤ اور دکھاؤ" (Hide and Seek) پر مبنی رہا ہے، تھانہ شادمان میں درج جلاؤ گھیراؤ کیس میں بھی وہ ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے چاہنے والے ان کی محبت میں وہاں آئے، کیا یہ پاکستان کے پینل کوڈ کے تحت جرم ہے۔؟ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں طے ہو گا۔ بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے تمام فریقین کو 23 جون کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی جلاؤ گھیراؤ کا ذمہ دار وکیل نے

پڑھیں:

39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔

ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟

وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔

فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔

بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کیخلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
  • ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق اہم سماعت، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو دلائل سے روک دیا گیا
  • 39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کی استدعا مسترد
  • 39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
  • 9مئی کے کیس میں پراسیکیوشن کے دلائل سن کر ہنسی روکنا مشکل تھا: علیمہ خان
  • 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد
  • 39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
  • پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر 39 اراکین کی حد تک عملدرآمد کی استدعا مسترد
  • عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)