عمران خان کی ضمانتوں پر پراسیکیوشن کے دلائل مکمل، درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق 8 مختلف مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی درخواست ضمانتوں پر پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے مقدمات کی سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت دیگر مقدمات میں ملزمان کی تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ضمانت یافتہ ملزمان میں کیا فرق ہے۔؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ شیخ امتیاز محمود کو جناح ہاؤس کیس میں 6 اگست 2024ء کو قبل از گرفتاری ضمانت ملی تھی جبکہ زین قریشی کی ضمانت خارج ہوئی تھی، بانی پی ٹی آئی اُس وقت چیئرمین تھے اور کمانڈنگ پوزیشن پر تھے۔
سرکاری وکیل نے مزید بتایا کہ عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں قتل کی دفعات شامل ہیں اور کسی بھی ملزم کی ضمانت منظور نہیں ہوئی۔ پراسیکیوشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ ابتدا سے ہی "چھپاؤ اور دکھاؤ" (Hide and Seek) پر مبنی رہا ہے، تھانہ شادمان میں درج جلاؤ گھیراؤ کیس میں بھی وہ ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جوابی دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کسی فرد کو دوسرے کے فعل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اگر کچھ افراد نے موقع پر جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر موجود شخص اس کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے چاہنے والے ان کی محبت میں وہاں آئے، کیا یہ پاکستان کے پینل کوڈ کے تحت جرم ہے۔؟ یہ معاملہ ٹرائل کورٹ میں طے ہو گا۔ بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے تمام فریقین کو 23 جون کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی جلاؤ گھیراؤ کا ذمہ دار وکیل نے
پڑھیں:
کیا بانی پی ٹی آئی نے گنڈاپور کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے؟ ترجمان وزیر اعلیٰ کا اہم بیان
پشاور (نیوز ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ کا منصب چھوڑنے کے مشورے پر ترجمان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا مؤقف سامنے آگیا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ کے پی فراز احمد مغل نے اپنے بیان میں کہا کہ کے پی حکومت سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پیغام کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
فراز احمد مغل نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جب چاہیں گے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور منصب چھوڑ دیں گے، وہ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ صوبائی حکومت سابق وزیر اعظم کی امانت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود اپنے لیڈر عمران خان سے نہیں جیل میں مل سکتے، وہ صوبے میں امن و امان کے قیام کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلیے علاقائی سطح پر قبائلی جرگوں کا آغاز کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی عمائدین کا جرگہ منعقد کیا گیا، جرگوں کے بعد ایک گرینڈ قبائلی مشاورتی جرگہ تشکیل دیا جائے گا، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کیلیے جلد اہم اور حتمی فیصلے ہوں گے۔
گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا مستعفی ہونے کا کہا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر معاملات نہیں سنبھال سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی بہن علیمہ خانم کو ہدایت کی کہ وہ سیاست سے دور رہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے بیٹے پاکستان مجھ سے ملنے آنا چاہتے ہیں، کبھی نہیں کہا کہ میرے بیٹے پاکستان آ کر احتجاج کی قیادت کریں۔
Post Views: 7